• صارفین کی تعداد :
  • 2115
  • 3/5/2012
  • تاريخ :

اسلام اور مغرب  کي نظر ميں انساني حقوق  ( حصّہ ہشتم )

سوالیہ نشان

ولي فقيہ امر المسلمين آيت اللہ سيد علي خامنہ اي انساني حقوق کے حوالے سے امريکہ و مغرب کے دوہرے معيار کے متعلق فرماتے ہيں کہ ايک لطيفہ يہ ہے کہ --امريکہ انساني حقوق کي بات کرتا ہے----وہ امريکہ جس نے ہيروشيما پر ايٹم بم گرايا، جس نے عراق و افغانستان پر چڑھائي کرکے دنيا بھر ميں ظلم و جبر کے لئے ابوغريب و گونتاناموبے جسيے عقوبت خانے قائم کئے، اسي طرح آپ فرماتے ہيں کہ امام زين العابدين عليہ السلام جنہيں امام سجاد ع بھي کہا جاتا ہے، انکے دور ميں امام سجاد ع کا ايک رسالہ حقوق سے متعلق ہے جو دراصل آپ کا ايک نہايت ہي مفصل خط ہے اور ہماري اصلاح ميں اس کو ايک مستقل رسالے کي حيثيت حاصل ہو گئي ہے، جي ہاں! يہ کتاب جو رسالہ حقوق کے نام سے مشہور ہے حضرت کا ايک خط ہے جو آپ نے اپنے کسي محب کو لکھا تھا اور اس ميں ايک دوسرے کے ذمے انساني حقوق و ذمہ داريوں کا ذکر فرمايا ہے، يقيناً يہ ايک رسالہ سے کم نہيں ہے- امام عليہ السلام نے اس خط ميں مختلف جہتوں سے لوگوں کے ايک دوسرے پر حقوق کا تفصيلي جائزہ پيش کيا ہے- مثلاً خدا کے حقوق، اعضائ و جوارح کے حقوق، جان کے حقوق، آنکھ کے حقوق، زبان کے حقوق، ہاتھ کے حقوق وغيرہ اسي طرح اسلامي معاشرہ پر حاکم و فرمانروا کے عوام پر کيا حقوق ہيں- عوام کے حاکم کے کيا حقوق ہيں، دوستوں کے حقوق، پڑوسيوں کے حقوق، اہل خاندان کے حقوق اور ان تمام حقوق کا اس عنوان سے ذکر کيا گيا ہے جس کا ايک اسلامي نظام ميں زندگي بسر کرنے والے شخص کو پاس و لحاظ رکھنا ضروري ہے گويا امام عليہ اسلام نے بڑے ہي نرم انداز ميں حکومت سے مقابلہ آرائي يا آئندہ نظام کا حوالہ ديئے بغير مستقبل ميں قائم کئے جانے والے نظام کي بنيادوں کو بيان کر ديا ہے کہ اگر ايک روز خود امام سجاد عليہ اسلام کے زمانہ حيات ميں ( جس کا اگرچہ احتمال نہيں پايا جاتا تھا) يا آپ کے بعد آنے والے زمانہ ميں اسلامي نظام حکومت قائم ہو جائے تو مسلمانوں کے ذہن ايک دوسرے کے ذمے عائد ہونے والي ذمہ داريوں سے پہلے سے مانوس رہيں- دوسرے لفظوں ميں لوگوں کو آئندہ متوقع اسلامي حکومت کے اسلام سے آشنا کر دينا چاہتے ہيں- يہ بھي امام عليہ اسلام کے بيانات کي ايک قسم ہے جو بہت ہي زيادہ قابل توجہ ہے-

پيشکش : شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان