• صارفین کی تعداد :
  • 2340
  • 2/26/2011
  • تاريخ :

اسلام اور ہر زمانے کی حقیقی ضرورتیں

بسم الله الرحمن ارحیم

بحث وتحقیق کے بارے میں پیش آنے والے اور نفی واثبات قرار پانے والے علمی مسائل میں سے ہر مسئلہ کی اہمیت اور اس کی حقیقی قدر وقیمت ایک حقیقت کی اہمیت اور قدروقیمت کے تابع ہے جو ان میں پائی جاتی ہے اور یہ ایسے آثار و نتائج کے تابع ہوتے ہیں جو عمل و نفاذ کے مقام پر ان کی تطبیق اور زندگی کے نشیب و فراز میں ان سے استفادہ کرتے وقت وجود میں آتے ہیں ۔

انسان کو کھانا پینا سکھانے والا ایک انتہائی ابتدائی تصور،قدر و قیمت کے لحاظ سے انسان کی زندگی کے برابر ہے ۔ یعنی اس کی قدر و قیمت وہی زندگی کی قدر وقیمت ہے جو انسان کی نظر میں ایک گراں بہا سرمایہ ہے ،اور ایک تصورجو ظاہرًا انتہائی معمولی اور مختصر ہے (جو انسان کے دماغ میں اجتماعی زندگی کی ضرورت کو ایجاد کرتا ہے ) اس کی قیمت وہی ہے جو انسان کے حیرت انگیز نظام کی قیمت ہے جو ہر لمحہ انسان کے لاکھوں عمل وحرکات سکنات کو ایک دوسرے سے ربط دے کرہر روز کروڑوں مطلوب او رنامطلوب اثرات کو پیدا کر کے گونا گوںبرُے اور اچھے نتائج کو وجود میں لاتا ہے ۔

البتہ اس بات سے ہرگز انکار نہیں کیا جا سکتا ہے کہ ایک مقدس دین ( جیسے دین اسلام ) کا انسان کی ضرورتوں کو ہر زمانہ میں پورا کرنا، اہمیت کے لحاظ سے اول درجہ رکھتا ہے اور یہ انسان کی زندگی کی اہمیت کے برابر ہے کہ ہم اس سے قیمتی تر سرمایہ کا تصور نہیں کر سکتے ہیں۔

البتہ دین اسلام کے بنیادی اصو لوں سے کم ازکم آگاہی اور دلچسپی رکھنے والا ہر مسلمان اس مسئلہ کو اسلام سے یاد کئے گئے مسا ئل کی فہرست میں درج کرتا ہے ۔

حقیقت میں یہ فکری مادّہ بھی اسلام کے وجود میں لائے گئے دوسرے دینی فکری مادّوں کے مانند صدیوں سے ہم ،اسلام کے پیروکاروں کے ذہنوں میں موجود ہے اور وراثت کے طور پر ایک فکر سے دوسری فکرمیں منتقل ہوتا رہتا ہے اور اپنی خاموش زندگی کو جاری رکھے ہوئے ہے اور ہمیشہ دیگر مذہبی مقدسات کے مانند بحث و تمحیص سے دامن بچاتے ہوئے انسانوں کی سرشت میں منتقل ہوا ہے اور اس سے استفادہ نہیں کیا گیا ہے۔

 

( جاری ہے )

تحریر :  استاد علامہ طباطبائی

https://www.mahdimission.com


متعلقہ تحریریں :

خلیفہ کا دسترخوان

جنگ کیسے شروع ہوئی؟

منافقین کی خیانت

لشکر توحید کے کیمپ میں

فیصلہ کن ارادہ