صفحه اصلی تبیان
شبکه اجتماعی
مشاوره
آموزش
فیلم
صوت
تصاویر
حوزه
کتابخانه
دانلود
وبلاگ
فروشگاه اینترنتی
جمعہ 24 مارچ 2023
فارسي
العربیة
اردو
Türkçe
Русский
English
Français
تعارفی نام :
پاسورڈ :
تلاش کریں :
:::
اسلام
قرآن کریم
صحیفه سجادیه
نهج البلاغه
مفاتیح الجنان
انقلاب ایران
مسلمان خاندان
رساله علماء
سروسز
صحت و تندرستی
مناسبتیں
آڈیو ویڈیو
اصلی صفحہ
>
اسلام
>
قرآن کریم
>
معارف قرآن
>
قرآنی قصّے
1
2
حضرت صالح عليہ السلام
قوم ثمود اور اس كے پيغمبر جناب صالحع كى جووادى القرى ميں رہتے تھے جومدينہ اور شام كے درميان واقع ہے يہ قوم اس سرزمين ميںخوشحال زندگى بسر كر رہى تھى
قبلہ كى تبديلي
بعثت كے بعد تيرہ سال تك مكہ ميں اور چند ماہ تك مدينہ ميں پيغمبر اسلام (ص) حكم خدا سے بيت المقدس كى طرف رخ كركے نماز پڑھتے رہے ليكن اس كے بعد قبلہ بدل گيا اور مسلمانوں كو حكم ديا گيا كہ وہ مكہ كى طرف رخ كركے نماز پڑھيں_
ثعلبہ
ثعلبہ بن حاطب انصاري ايك غريب آدمى تھا، روزانہ مسجد ميں آيا كرتا تھا اس كا اصرار تھا كہ رسول اكرم (ص) دعا فرمائيں كہ خدا اس كو مالا مال كردے
بنى اسرائيل كى گائے كا واقعہ
بنى اسرائيل ميں سے ايك شخص نا معلوم طور پر قتل ہو جاتا ہے _اس كے قاتل كا كسى طرح پتا نہيں چلتا
حضرت ذَالكفل عليہ السلام
مشہور يہى ہے كہ وہ پيغمبروں ميں سے تھے اور ان كے نام كا سورہ انبياء كى ايت 85 ميں پيغمبروں كے ناموں كے ساتھ اسماعيل عليہ السلام اور ادريس عليہ السلام كے بعد ذكر اس معنى پر گواہ ہے
حضرت مسيح عليہ السلام كى گہورے ميں باتيں
اخر كار حضرت مريم (ع) اپنے بچے كو گود ميں لئے ہوئے بيابان سے ابادى كى طرف لوٹيں اور اپنى قوم اور رشتہ داروں كے پاس ائيں _
روح خدا سے كيا مراد ہے؟
تقريباً تمام مشہور مفسرين نے يہاں پر روح كى خداوند متعال كے بزرگ فرشتے جبرئيل(ع) سے تفسير كى ہے اور اسے روح سے تعبير كرنے كى وجہ يہ ہے كہ وہ روحانى ہے
فرشتے جناب مريم سے باتيں كرتے ہيں
جناب مريم (ع) كى ايك بلند فضيلت يہ تھى كہ فرشتے ان سے باتيں كيا كرتے تھے جس سے آپ (ع) كى عظمت واضح ہوجاتى ہے
حضرت عيسى عليہ السلام كى ولادت كا سراغاز
آسمانى كتاب قرآن ميں مريم (ع) كى بات كرو كہ جس وقت اس نے اپنے گھروالوں سے جدا ہوكر مشرقى حصہ ميں قيام كيا
جناب مريم كے سرپرست حضرت زكريا (ع)
جناب مريم (ع) حضرت زكريا (ع) كى سرپرستى ميں پروان چڑھيں اور خدا كى عبادت و بندگى ميں اس طرح مستغرق ہوئيں كہ ابن عباس كے بقول جب وہ نو سال كى ہوئيں تو دن كو روزہ ركھتيں اور رات كو عبادت كرتيں_
مريم عليہا السلام كى پرورش كے لئے قرعہ كشي
جناب مريم(ع) كى والدہ پيدائشے كے بعد اپنى نوزائيدہ بچى كو ايك كپڑے ميں لپيٹ كر عبادت خانے ميں لے آئيں_
پالنے والے يہ تو لڑكى ہے
جب پيدائشے ہوئي تو مادر مريم(ع) نے ديكھا كہ وہ لڑكى تھي_اب وہ پريشان ہوئيں_سوچنے لگيں كہ كيا كروں كيونكہ بيت المقدس كى خدمت تو لڑكے كيا كرتے ہيں_
حضرت عيسى عليہ السلام اور حضرت مريم عليہا السلام
حنہ اور اشياع دوبہنيں تھيں_ پہلى حضرت عمران كے نكاح ميں آئيں - حضرت عمران بنى اسرائيل كى بہت اہم شخصيت تھے_ دوسرى كو اللہ كے ايك نبى زكريا (ع) نے اپنى زوجيت كے لئے منتخب فرمايا
تابوت كيا ہے؟
تابوتكا لغوى معنى ہے وہ صندوق جسے لكڑى سے بنايا جائے_جنازے كے صندوق كو بھى اسى لئے تابوت كہتے ہيں_ ليكن تابوت مردوں سے مخصوص نہيں بلكہ ہر قسم كے لكڑى كے صندوق كے لئے مستعمل ہے_
طالوت كو ن تھے؟
طالوت ايك بلند قامت اور خوبصورت مرد تھے_ وہ مضبوط اور قوى اعصاب كے مالك تھے_روحانى طور پر بھى بہت زيرك،دانشمند اورصاحب تدبير تھے_بعض لوگوں نے ان كے نامطالوتكو بھى ان كے طولانى قد كا سبب قرار ديا ہے
حضرت اشموئيل
خدائے بزرگ و برتر نے ايك عبرتناك واقعہ كى طرف نشاندہى كى ہے كہ جس ميں بنى اسرائيل كے ايك گروہ كى سر گذشت بيان كى گئي ہے جو حضرت موسى عليہ السلام كے بعد وقوع پذير ہوئي
حضرت اليسع عليہ السلام
قران كى تعبير اس بات كى نشاندہى كرتى ہے كہ وہ بھى خدا كے بزرگ پيغمبروں ميں سے تھے اور ان بزرگوں ميں سے تھے جن كے بارے ميں فرماياگيا ہے _
حضرت ادريس عليہ السلام
بہت سے مفسرين كے قول كے مطابق ادريس عليہ السلام،نوح عليہ السلام كے دادا تھے ان كا نام توريت ميںاخنوخ اور عربى ميں ادريس (ع) ہے جسے بعضدرس كے مادہ سے سمجھتے ہيں، كيونكہ وہ پہلے شخص تھے جنہوں نے قلم كے ساتھ خط لكھا
حضرت لقمان
حضرت لقمان كا نام سورہ لقمان كى دو آیا ت ميں آیا ہے، آیا وہ پيغمبر تھے يا صرف ايك دانا اور صاحب حكمت انسان تھے ؟ قران ميں اس كى كوئي وضاحت نہيں ملتى، ليكن ان كے بارے ميں قران كا لب ولہجہ نشان دہى كرتا ہے كہ وہ پيغمبر نہيں تھے
حضرت ابراہيم ،حضرت اسماعيل اور حضرت اسحاق (عليہم السلام) (حصّہ هشتم)
قرآن دعوت حضرت ابراہيم عليہ السلام كو اس طرح بيان كرتاہے :ہم نے ابراہيم (ع) كو بھيجا;اور جب اس نے اپنى قوم سے كہا كہ :خدائے واحد كى پرستش كرو اوراس كے لئے تقوى اختيار كروكيونكہ اگر تم جان لو تو يہ تمہارے لئے بہترہے
حضرت ابراہيم ،حضرت اسماعيل اور حضرت اسحاق (عليہم السلام) (حصّہ هفتم)
ليكن قرآن كى دوسرى آيات نشاندہى كرتى ہيں كہ ابراہيم عليہ السلام نے اپنى آخرى عمر ميں خانہ كعبہ كى تعمير كے بعد اپنے باپ كے لئے طلب مغفرت كى ہے
حضرت ابراہيم ،حضرت اسماعيل اور حضرت اسحاق (عليہم السلام) (حصّہ ششم)
قرآن ايك طرف حضرت ابراہيم (ع) كے آزر كے مقابلے ميں ادب كى نشاندہى كرتاہے _كہ اس نے كہا كہ مجھ سے دور ہوجا تو ابراہيم (ع) نے بھى اسے قبول كرليا
حضرت ابراہيم ،حضرت اسماعيل اور حضرت اسحاق (عليہم السلام) (حصّہ پنجم)
حضرت ابراہيم عليہ السلام كى ان كے چچا كى ہدايت كے سلسلے ميں منطقى باتيں جو خاص لطف ومحبت كى آميزش ركھتى تھيں گزرچكى ہيں
حضرت ابراہيم ،حضرت اسماعيل اور حضرت اسحاق (عليہم السلام) ( حصّہ چهارم )
قرآن كريم ميں بعض ان نعمات ميں سے ايك كى طرف اشارہ ہوا ہے كہ جو خدا وند تعالى نے حضرت ابراہيم كو عطا كى تھيں
حضرت ابراہيم ،حضرت اسماعيل اور حضرت اسحاق (عليہم السلام) ( حصّہ سوّم )
اور انھيں ہر قسم كى لغزش اور انحراف سے بچايا _
حضرت ابراہيم ،حضرت اسماعيل اور حضرت اسحاق (عليہم السلام) ( حصّہ دوّم )
حضرت ابراہيم عليہ السلام كب مبعوث نبوت ہوئے، اس سلسلے ميں ہمارے پاس كوئي واضح دليل موجود نہيں ہے_
حضرت ابراہيم ،حضرت اسماعيل اور حضرت اسحاق (عليہم السلام)
حضرت ابراہيم عليہ السلام كا نام قرآن مجيد ميں 69/مقامات پر آياہے اور 65/سورتوں ميں ان كے متعلق گفتگو ہوئي ہے، قرآن كريم ميں اس عظيم پيغمبر كى بہت مدح و ثناء كى گئي ہے_
اصحاب فيل
مفسرين اور مو رخين نے اس داستان كو مختلف صورتوں ميں نقل كيا ہے اور اس كے وقوع كے سال ميں بھى اختلاف ہے ليكن اصل داستان ايسى مشہور ہے كہ يہ اخبار متواتر ميں شمار ہوتى ہے
اصحاب فيل ( حصّہ پنجم )
قابل توجہ بات يہ ہے كہ خدا نے اس ماجرے ميں مستكبرين اور سركشوں كے مقابلہ ميں اپنى قدرت اعلى ترين صورت ميں دكھادى ہے_
اصحاب فيل ( حصّہ چهارم )
قابل توجہ بات يہ ہے كہ قرآن مجيد نے اس مفصل و طولانى داستان كو چند مختصر اور چبھنے والے انتہائي فصيح و بليغ جملوں ميں بيان كرديا ہے_
اصحاب فيل ( حصّہ سوّم )
ابرہہكا قاصد مكہ ميں داخل ہوا اور رئيس و شريف مكہ كے بارے ميں دريافت كيا_سب نےعبدالمطلب(ع) كى طرف راہنمائي كى _
اصحاب فيل ( حصّہ دوّم )
اس موقع پرابرہہنے اپنے حسن خدمت كو ثابت كرنے كے لئے ايك اہم اور بہت ہى خوبصورت گرجا تعمير كرايا_
اصحاب فيل
مفسرين اور مو رخين نے اس داستان كو مختلف صورتوں ميں نقل كيا ہے اور اس كے وقوع كے سال ميں بھى اختلاف ہے ليكن اصل داستان ايسى مشہور ہے كہ يہ اخبار متواتر ميں شمار ہوتى ہے
خدا نے جو كلمات آدم عليہ السلام پر القا كئے وہ كيا تھے ؟
توبہ كے لئے جو كلمات خدا نے آدم عليہ السلام كو تعليم فرمائے تھے اس سلسلے ميں مفسرين كے درميان اختلاف ہے ۔
شيطان كا وسوسہ
اس مقام پر آدم نے اس فرمان الہى كو ديكھا جس ميں آپ كو ايك درخت كے بارے ميں منع كيا گيا تھا ادھر شيطان نے بھى قسم كھا ركھى تھى كہ آدم اور اولاد آدم كو گمراہ كرنے سے باز نہ آئے گا
بہشت ميں قيام
بہرحال اس واقعہ اور فرشتوں كے امتحان كے بعد آدم اور حوا كو حكم ديا گيا كہ وہ بہشت ميں سكونت اختيار كريںچنانچہ قرآن كہتا ہے
فرشتے امتحان كے سانچے ميں (قصہ حضرت آدم ع)
پروردگار كے لطف وكرم سے آدم حقائق عالم كے ادراك كى كافى استعداد ركھتے تھے خدا نے ان كى اس استعداد كو فعليت كے درجے تك پہنچايا اور قرآن كے ارشاد كے مطابق آدم كو تمام اسماء (عالم وجود كے حقائق واسرار) كى تعليم )(دى گئي۔)
آدم عليہ السلام جنت ميں
ياد كرو وہ وقت جب ہم نے فرشتوں سے كہا آدم كے لئے سجدہ وخضوع كرو، ان سب نے سجدہ كيا سوائے ابليس كے، جس نے انكار كيا اور تكبر كيا اور اسى تكبر ونا فرمانى كى وجہ سے كافروں ميں داخل ہوگيا
حضرت آدم عليہ السلام
خدا كى خواہش يہ تھى كہ روئے زمين پر ايك ايسا موجود خلق فرمائے جواس كا نمائندہ ہو ،اس كے صفات، صفات خداوندى كا پرتو ہوں اور اس كا مرتبہ ومقام فرشتوں سے بالا تر ہو
فرشتوں كا سوال
فرشتوں نے حقيقت كا ادراك كرنے كے لئے نہ كہ اعتراض كى غرض سے عرض كيا :كيا زمين ميں اسے جانشين قرار دے گا جو فساد كرے گا اور خون بہائے گا
قوم سبا
قوم سبا ايك ايسى جمعيت اور قوم تھى كہ جو جزيرہ عرب ميں رہتى تھى ،اور ايك اعلى حكومت اور درخشاں تمدن كى مالك تھى
قوم نوح عليہ السلام كى ہلا دينے والى سرگزشت
اس ميں شك نہيں كہ حضرت نوح عليہ السلام كا قيام اور ان كے اپنے زمانے كے متكبروں كے ساتھ شديد اور مسلسل جہاد اور ان كے...
اصحاب الجنۃ
قرآن ميں پہلے زمانہ كے كچھ دولتمندوں كے بارے ميں جو ايك سر سبز و شاداب باغ كے مالك تھے اور اخر كار وہ خود سرى كى بناء پر نابود ہوگئے...
اصحاب الرس
وہ ايسے لوگ تھے جو'' صنوبر''كے درخت كى پوجاكرتے تھے اور اسے ''درختوں كا بادشاہ ''كہتے تھے يہ وہ درخت تھا جسے جناب نوح عليہ السلام...
اصحاب كہف كى زندگى كا اجمالى جائزہ
چند بيدار فكر اور باايمان نوجوان تھے ،وہ نازو نعمت كى زندگى بسر كر رہے تھے ،انھوں نے اپنے عقيدے كى حفاظت اور اپنے زمانے كے طاغوت سے مقابلے كے لئے ان سب نعمتوں...
1
2
اصلی صفحہ
ہمارے بارے میں
رابطہ کریں
آپ کی راۓ
سائٹ کا نقشہ
صارفین کی تعداد
کل تعداد
آن لائن