• صارفین کی تعداد :
  • 1039
  • 1/7/2018 3:24:00 PM
  • تاريخ :

امام صادق(ع) کے نزدیک حقیقی مناجات کا معیار

علم پرتوجہ دو اوراپنی نجات اورہلاکت کے راستوں کو پہچانو کہ کہیں تم خدا سے ایسی چیز مانگ بیٹھو کہ جو تمہاری ہلاکت کا باعث بن جائے جبکہ تم اس میں اپنی نجات خیال کرتے تھے۔

امام صادق(ع) کے نزدیک حقیقی مناجات کا معیار


 امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: دعا کی شرائط پرتوجہ کرو اوردیکھو کہ کس کو پکاررہے ہو اورکس طرح پکاررہے ہواورکس لیے پکاررہے ہو اور اللہ تعالیٰ کی عظمت اورکبریائی کا حق ادا کرو اوراپنے دل سےاپنے باطن کے بارے میں اس کے علم پرتوجہ دو اوراپنی نجات اورہلاکت کے راستوں کو پہچانو کہ کہیں تم خدا سے ایسی چیز مانگ بیٹھو کہ جو تمہاری ہلاکت کا باعث بن جائے جبکہ تم اس میں اپنی نجات خیال کرتے تھے۔

 امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: تشہد، اللہ تعالی کی حمدوثنا ہے۔ پس اپنے باطن میں اس کا بندہ بنو اوراپنےعمل میں خضوع وخشوع اختیارکرو جس طرح کہ زبان کے ذریعے اس کے بندہ ہونےکا دعویٰ کرتے ہو۔ اپنے پورے وجود کے ساتھ اس کے سامنےجھک جاو کیونکہ اس نے تمہیں پیدا کیا ہے اورحکم دیا ہےکہ اپنی زبان، دل اوربدن کےاعضاء کے ساتھ اس کی عبادت کرو تاکہ اس کے ذریعےاس کی ربوبیت اوراپنی بندگی کا اعلان کرواورجان لو کہ مخلوقات کی تقدیراس کے اختیارمیں ہے۔ مخلوقات کا ہرلمحہ اس کی قدرت اورمشیت کےاختیارمیں ہے۔

اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: اورتیرا پروردگار جس کو چاہتا ہےخلق کرتا ہےاورانتخاب کرتا ہے اورانہیں کوئی اختیارنہیں ہے۔ اللہ تعالیٰ کا منزہ ومبرا ہے اوروہ اپنے شریک سےبرتر ہے۔

امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: ہرنماز کےاختتام پرسلام کہنےکا مطلب سلامتی ہےاوراس کا مطلب یہ ہے کہ اس نے اللہ تعالیٰ کے حکم اورپیغمبراکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سنت کو خضوع وخشوع کے ساتھ  انجام دیا ہے۔ اسلام، اللہ تعالیٰ کے اسماء کا ایک اسم ہےکہ جسےمخلوقات میں امانت رکھا ہےتاکہ اپنےمعاملات اورامانات  اورروابط میں اس سےاستفادہ کریں اوراپنی دوستی اور معاشرت میں صادق ہوں۔

بنابریں جو شخص اس طرح سلام کی مراعات نہ کرے، نہ تو اس کا سلام فائدہ ہے اورنہ ہی اس کا تسلیم ہونا تو وہ اپنےسلام میں جھوٹا ہے اگرچہ وہ مخلوقات کو بہت زیادہ سلام کرے۔

امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: دعا کی شرائط پرتوجہ کرو اوردیکھو کہ کس کو پکاررہے ہو اور کس طرح پکاررہے ہو اورکس لیےپکاررہے ہو اوراللہ تعالیٰ کی عظمت اورکبریائی کا حق ادا کرو اوراپنے دل سے اپنے باطن کے بارے میں اس کےعلم پرتوجہ دو اوراپنی نجات اورہلاکت کے راستوں کو پہچانو کہ کہیں تم خدا سےایسی چیزمانگ بیٹھو کہ جو تمہاری ہلاکت کا باعث بن جائے جبکہ تم اس میں اپنی نجات خیال کرتے تھے۔

پس اگرتم دعا کی شرط کی مراعات نہ کرو تو اس کے قبول ہونے کی بھی توقع نہ رکھو؛ کیونکہ وہ ظاہراورغیب کو بھی جانتا ہےکہیں ایسا نہ ہو کہ اسےایک چیزکے لیے پکارواورآخرمیں اس کے خلاف کہو یعنی دعا میں اپنی زبان اوراپنے دل کو ایک کرو۔

رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اسم اعظم کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کے اسماء میں سے ہراسم، اسم اعظم ہے۔ پس اپنے دل کو غیراللہ سے فارغ کرو اورجس نام سے بھی چاہتے ہو اپنے رب کو پکارو کیونکہ درحقیقت وہ اس طرح نہیں ہے کہ ایک اسم رکھتا ہولیکن دوسرا اسم نہ رکھتا ہو بلکہ وہ خدائے واحد قہارہے۔

آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ ایسے شخص کی دعا قبول نہیں کرتا ہے کہ جو اپنے دل کو غیرخدا میں مشغول کرکے دعا کرے۔

امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب تم میں سےکوئی اپنے پروردگارسےحاجت طلب کرنا چاہے تو تمام لوگوں سے مایوس ہوکر دعا کرو اوراللہ تعالیٰ کے علاوہ کسی اورسےامید نہ رکھو۔ بنابریں جب اللہ تعالیٰ اپنے بندے کے دل میں اس چیز کو دیکھتا ہےتو وہ جو چیزمانگتا ہےاسےعطا کرتا ہے۔

منبع: شفقنا