• صارفین کی تعداد :
  • 640
  • 8/23/2016
  • تاريخ :

مسجد ثقافتي اور سماجي سرگرميوں کا اصلي مرکز اور محور ہے

مسجد ثقافتی اور سماجی سرگرمیوں کا اصلی مرکز اور محور ہے

رہبر معظم انقلاب اسلامي حضرت آيت اللہ العظمي خامنہ اي نے يوم مسجد کي مناسبت سے تہران کے آئمہ جماعات سے ملاقات ميں فرمايا: مسجد ثقافتي اور سماجي سرگرميوں کا اصلي مرکزاور محور ہے۔
مہر خبررساں ايجنسي کي اردو سروس کے مطابق رہبر معظم انقلاب اسلامي حضرت آيت اللہ العظمي خامنہ اي نے يوم مسجد کي مناسبت سے تہران کے آئمہ جماعات سے ملاقات ميں فرمايا: مسجد ثقافتي اور سماجي سرگرميوں کا اصلي مرکز ہے۔
اطلاعات کے مطابق  47 سال قبل غاصب صہيونيوں نے مسجد الاقصي کو آگ لگادي تھي اور اس دن کو اسلامي جمہوريہ ايران ميں يوم مسجد کے نام سے منايا جاتا ہے يوم مسجدد کي مناسبت سے تہران کي مساجد کے آئمہ جماعات نے رہبر معظم انقلاب اسلامي کے ساتھ ملاقات کي
۔ رہبر معظم انقلاب اسلامي نے صہيونيوں کي مسجد الاقصي کے بارے ميں  دشمني اور يوم مسجد کے فلسفہ  کي طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمايا: صہيونيوں نے 47 سال قبل مسجد الاقصي کو آگ لگائي اور مسجد کے تقدس کو پامال کرنے کي مذموم اون ناپاک کوشش کي جس کے بعد اسلامي تعاون تنظيم نے اس دن کو يوم مسجد قرار ديا  اور اس دن کو اسي دردناک واقعہ کي ياد کے عنوان سے منانا چاہيے  يوم مسجد درحقيقت غاصب صہيونيوں کا مقابلہ کرنے کا دن ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامي نے فرمايا: اسلام ميں مسجد کي تعمير و تشکيل در حقيقت اسلامي ثقافت اور سماجي پہلووں پر اسلام کي خاص توجہ کا مظہر ہے تاريخ اسلام ميں مسجد اہم سياسي ، سماجي اور فوجي فيصلوں ، مشوروں ، باہمي تعاون کا اصلي مرکز رہي ہے
۔ رہبر معظم انقلاب اسلامي نے مسجد ميں نماز کي ادائيگي کي طرف اشارہ کرتے ہوئےفرمايا: نماز کو توجہ اور خضوع و خشوع کے ساتھ ادا کرنا چاہيے اور آئمہ جماعات کو بھي نماز کي اہميت اور نمآز کے اصلي اہداف سے عوام کو آگاہ کرنا چاہيے ۔
رہبر معظم انقلاب اسلامي نے فرمايا: مسجد اسلامي ثقافت کے فروغ کا اصلي مرکز ہے لہذا مسجد پر خاص توجہ مبذول کرني چاہيے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامي نے فرمايا: سامراجي طاقتوں بالخصوص امريکہ کو ايسے اسلام کے ساتھ کوئي دشمني نہيں جو اس دور کے يزيديوں اور امريکيوں کي ہاں ميں ہاں ملاتا ہو امريکہ اور سامراجي طاقتوں کي ايسے اسلام سے دشمني ہے جو ان کے ہاتھ پر بيعت کرنے کے لئے آمادہ نہيں  سعودي عرب کے اسلام اور ايران کے اسلام ميں يہي فرق ہے کہ سعودي عرب اس دور کے يزيد کي ہمراہي کررہا ہے جبکہ ايران اس دور کے يزيد کے مد مقابل سيسہ پلائي ہوئي ديوار کي مانند کھڑا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامي نے فرمايا: سامراجي اور منہ زور طاقتوں کي آشکارا، پوشيدہ اور پيچيدہ عداوتوں کے باوجود  اسلامي جمہوريہ ايران مستحکم اور مضبوط طور پر ترقي اور پيشرفت کي شاہراہ پر گامزن ہے اور قوم کے باہمي اتحاد اور ايمان کي بدولت دشمن کي تمام سازشيں ناکام اور شکست سے دوچار ہو جائيں گي۔