• صارفین کی تعداد :
  • 653
  • 5/2/2016
  • تاريخ :

اسلامی تمدن کا احیاء اور ایران

ایران اپنے اصولی موقف سے پیچھے نہیں ہٹے گا۔ آیۃ اللہ العظمی خامنہ ای

رہبر انقلاب نے بعض ملکوں کی جانب سے ان نمونوں کو اپنانے کی وجہ سے حکومتی سطح پر بڑے بڑے قرضوں میں گرفتار ہونا، بے روزگاری، طبقاتی اختلافات اور غربت جیسی نا مناسب صورتحال کو ان رائج شدہ سسٹموں کے ناکارہ ہونے کی واضح مثال قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ یہ معاشرے اگرچہ ترقی بھی کررہے ہیں لیکن یہ ترقی اور پیشرفت معاشرے کی جڑوں میں رسوخ نہیں کرپائی ہے اور اسکا اختتام اخلاق، عدل و انصاف، روحانیت اور امن و امان پر نہیں ہوتا، بنا بر ایں ہمیں چاہئے کہ ہم مقامی سطح پر اسلامی نظریات اور ایرانی ثقافت پر تکیہ کرتے ہوئے پیشرفتہ مثالی سسٹم بنائیں اور پیش کریں۔
آپ نے مثالی ترقیاتی سسٹم کے اسلامی ہونے کو بنیادی امر قرار دیتے ہوئے تاکید کے ساتھ فرمایا کہ اس موضوع کے محقق ہونے کے لئے سنجیدہ اسلامی تحقیقات، اور حوزہ ہائے علمیہ اور مفکرین، فلسفہ، کلام اور فقہ سے آگاہ اور اس پر تسلط رکھنے والے علما سے گہرا اور مسلسل رابطہ کیا جانا نہایت ضروری ہے۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے مثالی اسلامی ایرانی ترقیاتی سسٹم میں ایران کی جانب توجہ کئے جانے کو بھی نہایت اہم قرار دیا اور فرمایا کہ ایران خود اس مثالی سسٹم کے احیا کے لئے زمینہ ہے اور اگر ملک کی ثقافت، تاریخ، جغرافیا،آب و ہوا، آداب و رسومات، روایتوں، افرادی قوت اور معدنی ذخائر پر توجہ نہیں کی گئی تو یہ مثالی سسٹم اجرا کے قابل نہیں ہوگا اور اس سے استفادہ نہیں کیا جاسکے گا۔
رہبر انقلاب اسلامی نے مثالی اسلامی ایرانی ترقیاتی سسٹم کی اہمیت اور ضرورت پر گفتگو کے بعد اس کے احیا کے لئے ضروری چیزوں کے بارے میں گفتگو کی۔
آپ نے اسے علمی طور پر منظم اور اسکی تدوین کئے جانے، مثالی سسٹم کے لئے گفتگو اور متضاد رائے کا اظہار کرنے، دنیا بھر میں کثرت کے ساتھ موجود سسٹموں کے ساتھ اسکا موازنہ اور اسکی سرحدوں کے تعین کئے جانے، دونوں سسٹموں کے حقائق اور نظریات پر غور و فکر کئے جانے، عملی ہونے، مخالف نظریات اور اعترضات کے مقابلے میں علمی توانائی اور استقامت کے حامل ہونے کو مثالی اسلامی ایرانی ترقیاتی سسٹم کا لازمہ قرار دیا۔
مثالی سسٹم کی تیاری اور تدوین میں عجلت سے کام نہ لینا، اس مرکز کی پانچ سالہ کارکردگی کا جائزہ، دنیا میں رائج عالمی ترقیاتی سسٹموں پر سنجید گی اور پوری قوت کے ساتھ تنقید کیا جانا، انقلابی، جہادی اور سنجیدہ بنیادوں پر کام انجام دیا جانا، جوان، روشن فکر اور مومن اور انقلابی جوانوں سے استفادہ کیا جانا، مختلف آرگنائزیشنز اور ملک کے نظام کو چلانے والے اداروں سے رابطہ، اور تبادلہ خیال کیا جانا وہ اہم نکات تھے کہ جو رہبر انقلاب اسلامی اسلامی ایرانی مثالی ترقیاتی سسٹم کے مرکز کی اعلی کونسل کے اراکین کے سامنے پیش کئے۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے تبادلہ خیال کئے جانے پر تاکید کرتے ہوئے مزید فرمایا کہ مختلف اداروں اور امکانات سے فائدہ اٹھاتے ہوئے تبادلہ خیال کا ایسا زمینہ فراہم کیا جانا چاہئے کہ اسلامی ایرانی مثالی ترقیاتی سسٹم جوانوں یعنی ملک کے مستقبل کے معماروں کے ذہنوں اور دلوں پر حاکم ہو جائے۔
آپ نے ایمان اور راسخ عمل کو ہر عمل اور اقدام میں کامیابی کی لازمی شرط قرار دیا اور مثالی اسلامی ایرانی ترقیاتی سسٹم کے مرکز کے سربراہ اور اعلی کونسل کے اراکین کا شکریہ ادا کیا۔
رہبر انقلاب اسلامی کی گفتگو سے پہلے مثالی اسلامی ایرانی ترقیاتی سسٹم کے مرکز کے سربراہ ڈاکٹر واعظ زادہ نے اس مرکز کی سرگرمیوں اور پروگراموں اور اسلامی ایرانی مثالی ترقیاتی سسٹم کے مختلف مرحلوں کی تیاری اور تدوین کے سلسلے میں رپورٹ پیش کی۔

 


متعلقہ تحریریں:

داعش کے لئے امريکي بيانات کھوکھلے ہيں: رہبر معظم

ايران کے ريڈيو ٹيليويژن کے نئے سربراہ کا انتخاب