• صارفین کی تعداد :
  • 2269
  • 8/14/2012
  • تاريخ :

1845 عيسوي ميں برما مسلم کانگريس کا قيام عمل ميں آيا

برما میں مسلمانوں کا قتل

برما کي تاريخ ميں جس پہلے مسلمان کا ذکر ملتا ہے  اس کا نام  بيات وائي  تھا جو مون کے دور حکومت ميں سن  1050  اے ڈي  ميں يہاں آيا تھا -  اسے صرف اس بناء پر قتل کر ديا گيا چونکہ وہ مسلمان تھا اور  بادشاہ کو اس کي قوت سے خدشات تھے -  اس کے بعد اس کے دو بيٹوں کو بھي قتل کر ديا گيا کيونکہ انہوں نے بادشاہ کي طرف سے جبري مشقت کے حکم کو ماننے سے انکار کر ديا تھا - شايد اس کي وجہ ان کے مذھبي عقائد بھي ہو سکتے ہيں -  بعد ميں ايک رحمان خان نامي شخص کو بھي مذھب کي بنياد پر قتل کيا گيا - مغليہ  دور ميں  شاہجہاں کا ايک بيٹا  شاہ شجاع اراکان کے علاقے ميں آ گيا - شاہ  شجاع نے اراکان کے بادشاہ سے مکہ جانے کے ليۓ بحري جہاز  خريدنے کا مطالبہ کيا اور بدلے ميں بہت زيادہ دولت دينے کا وعدہ کيا - اراکان کا بادشاہ لالچ ميں آ گيا اور  يوں شہزادہ کو قتل کر ديا اور شہزادہ کے ساتھ آنے والے لوگوں کو قيد کر ليا اور اراکان کے بادشاہ کي قيد ميں عورتيں بھوک کي وجہ سے ہلاک ہو گئيں - اس واقعہ کے خلاف جب مقامي مسلمانوں نے   اپنے جذبات کا اظہار کيا تو انہيں ظلم و ستم کا سامنا کرنا پڑا اور يوں وہاں کے مقامي مسلمانوں کو اپني جان بچانے کے ليۓ ہندوستان کي طرف ہجرت کرني پڑي -

1589 عيسوي ميں برما کے بادشاہ انٹاۆنگ نے بچ جانے والے مسلمانوں کو زبردستي مذھب تبديل کرنے پر مجبور کيا ليکن پھر بھي مسلمانوں نے ظلم سہہ کر برما ميں ايمان کي شمع روشن رکھي -

 1760ء ميں ’’النگ پايا‘‘ نامي  بادشاہ نے مسلمانوں کے حلال گوشت پر پابندي لگا دي - 1819ء ميں برمي بادشاہ ’’بداوپايا‘‘ نے چار مسلمان علماء کو زبردستي خنزير کا گوشت کھلانا چاہا مگر ان علماء نے حکم ماننے کي بجاۓ موت کو ترجيح دي -   1824ء ميں يہاں پر برطانيہ مسلط ہوا  اور انگريز نے بھي مسلمانوں کو کچلنے کے ليۓ کوئي کسر اٹھا نہ رکھي -  1845 عيسوي ميں برما مسلم کانگريس (BMC) کا قيام عمل ميں آيا اور عبدالرزاق نامي شخص اس کا صدر منتخب ہوا -   اس تنظيم نے مسلمانوں کي آزادي کے ليۓ جدوجہد کي اور   1938ءميں آزدي حاصل کرنے کے بعد 1955 عيسوي ميں اس تنظيم کو ختم کر ديا گيا -  بعد ميں آنے والي حکومت نے  اسلام مٹاۆ کي پاليسي کو اپنايا اور  سن 1962 عيسوي ميں   جنرل ني ون  کے  دور ميں مسلمانوں کو بہت آزار پہنچاۓ گۓ اور معاشرتي طور پر ان کي حد درجہ تذليل کي گئي -

 تحرير : سيد اسداللہ ارسلان


متعلقہ  تحريريں:

ايران  کِے خلاف پروپيگنڈا کے نتائج