• صارفین کی تعداد :
  • 4285
  • 1/30/2008
  • تاريخ :

حضرت زہرا (س) اور جہاد

 

گل یاس

اسلام میں عورتوں کا جہاد، مردوں کے جہاد سے مختلف ہے۔ لٰہذا حضرت فاطمہ زہرا (س) نے کبھی میدانِ جنگ میں قدم نہیں  رکھا۔ لیکن جب کبھی پیغمبر (ص)میدان جنگ سے زخمی ہو کر پلٹتے تو سیدہ عالم ان کے زخموں کو دھو تیں تھیں .اور جب علی علیہ السّلام خون  آلود تلوار لے کر آتے تو فاطمہ اسے دھو کر پاک کرتی تھیں۔ وہ اچھی طرح  سمجھتی تھیں کہ ان کا جہاد یہی ہے جسے وہ اپنے گھر کی چار دیواری میں رہ کے کرتی ہیں . ہاں صرف ایک موقع پر حضرت زہرا نصرت اسلام کے لئے گھر سے باہر آئیں اور وہ تھا مباہلے کا موقع۔ کیوں کہ یہ ایک پر امن مقابلہ تھا اور اس میں صرف روحانی فتح کا سوال تھا۔ یعنی صرف مباہلہ کا  میدان ایسا تھا جہاں سیدہ عالم خدا کے حکم سے برقعہ وچادر میں نہاں ہو کر اپنے باپ اور شوہر کے ساتھ گھر سے باہر نکلیں جس کا واقعہ یہ تھا کہ یمن سے عیسائ علماء کا ایک وفد رسول کے پاس بحث ومباحثہ کے لیے ایا اور کئ دن تک  ان سے بحث ہوتی رہی جس سے حقیقت ان پر روشن تو ہوگئی مگر سخن پروری کی بنا پر وہ قائل نہ ہونا تھے نہ ہوئے . اس وقت قران کی یہ  ایت نازل ہوئ کہ اے رسول اتنے سچے دلائل کے بعد بھی یہ نہیں مانتے توان سے کہو کہ پھر جاؤ »ہم اپنے بیٹوں کو لائیں تم اپنے بیٹوں کو لاو، ہم اپنی عورتوں کو لائیں تم اپنی عورتوں کولاو، ہم اپنے نفسوں کو لائیں تم اپنے نفسوں کو اور اللہ کی طرف رجوع کریں اور اور جھوٹوں کے لیے اللہ کی لعنت یعنی عذاب کی بددعا کریں .» عیسائی علماء پہلے تو اس کے لیے تیار ہوگئے مگر جب رسول اللہ اس شان سے تشریف لے گئے کہ حسن علیہ السّلام اور حسین علیہ السّلام جیسے بیٹے فاطمہ زہرا جیسی خاتون اور علی  علیہ السّلام جیسے نفس ان کے ساتھ تھے تو عیسائیوں نے مباہلہ سے انکار کردیا اور مخصوص شرائط پر صلح کرکے واپس ہو گئے .