• صارفین کی تعداد :
  • 4251
  • 1/17/2017
  • تاريخ :

پیارے نبی ص کے اخلاق

پيغمبر اکرم (ص)

 

اخلاق پیغمبرۖ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کا اخلاق پیغمبر اسلام ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اسلامی اخلاق اور اقدار کو معاشرے میں نافذ اور لوگوں کی روح، عقائد اور زندگی میں رائج کرنے کے لئے، زندگی کی فضا کو اسلامی اقدار سے مملو کرنے کے لئے کوشاں رہتے تھے۔

پیغمبر اسلامۖ کی نرمی اور سختی قرآن کریم پیغمبر اکرم ( صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کی ملائمت اور لوگوں سے نرمی سے پیش آنے کی تعریف کرتا ہے اور کہتا ہے کہ آپ سخت نہیں ہیں۔ "فبما رحمۃ من اللہ لنت لھم و لو کنت فظا غلیظ القلب لانفضوا من حولک" یہی قرآن دوسری جگہ پر پیغمبر ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کہتا ہے کہ یا ایھا النبی جاھد الکفار والمنافقین واغلظ علیھم" کفار اور منافقین سے سختی سے پیش آئیں۔ وہی "غلظ" (سختی) کا مادہ جو پہلے والی آیت میں تھا یہاں بھی ہے لیکن یہاں قانون کے نفاذ اور معاشرے کے امور چلانے اور نظم و ضبط قائم کرنے میں ہے۔ وہاں سختی بری ہے، یہاں سختی اچھی ہے۔ وہاں سختی سے کام لینا برا ہے اور یہاں سختی سے کام لینا اچھا ہے۔

پیغمبر اسلام ۖ کی امانتداری آپ کا امین ہونا اور امانتداری ایسی تھی کہ دور جاہلیت میں آپ کا نام ہی امین پڑ گیا تھا اور لوگ جس امانت کو بہت قیمتی سمجھتے تھے، اسے آپ کے پاس رکھواتے تھے اور مطمئن ہوتے تھے کہ یہ امانت صحیح و سالم انہیں واپس مل جائے گی۔ حتی دعوت اسلام شروع ہونے اور قریش کی دشمنی اور عداوت میں شدت آنے کے بعد بھی ، ان حالات میں بھی، وہی دشمن اگر کوئی چیز کہیں امانت رکھوانا چاہتے تھے تو آکے رسول اسلام ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سپرد کرتے تھے۔ لہذا جب رسول اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) نے مدینے ہجرت فرمائی تو امیر المومنین (علیہ السلام) کو مکے میں چھوڑا تاکہ لوگوں کی امانتیں انہیں واپس لوٹا دیں۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس وقت بھی آنحضرت (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کے پاس لوگوں کی امانتیں تھیں۔ مسلمانوں کی امانتیں نہیں بلکہ کفار اور ان لوگوں کی امانتیں تھیں جو آپ سے دشمنی کرتے تھے۔ ( جاری ہے )