• صارفین کی تعداد :
  • 5230
  • 8/18/2014
  • تاريخ :

اتحاد اسلامي کے ليۓ نبي ص کي پيروي

قرآن حکیم

دوسري اصل : پيغمبر اکرم صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم  کي پيروي

مسئلہ کي اہميت کچھ اعتقادي واخلاقي اور سياسي واجتماعي اصول وعوامل کے سبب ہے، جن کا سرسري طور سے جائزہ ليا جائے گا:

الف: حضرت رسول اکرم ï·؛ کا مقام، تبليغ رسالت ہے ان کي باتيں وحي الٰہي ہيں "وہ اپني مرضي سے بولتا ہي نہيں، يہ قرآن کي وحي کے علاوہ کچھ نہيں ہے" "جو پيغمبر کي اطاعت کرے گا حقيقت ميں اس نے خدا کي اطاعت کي ہے اور جو کوئي اس سے روگرداني کرے گا تو تم کوئي ذمہ دار نہيں ہو، ہم نے تمھيں ان کے اوپر نگہبان بنا کر نہيں بھيجا ہے"(القرآن)

ب: رسول وہ ہے کہ جو مقام تبليغ رسالت پر فائز ہوتے ہوتے ہوئے معاشرے کي امامت اور امام امت کا بھي عہدہ دار ہے-

اس بات کا مطلب يہ ہے کہ ايک پہلو سے حقيقت ميں رسول کي اطاعت اسلام کي سياسي حاکميت پر پابندي، نشاني اور اسکي اہميت کو بازگو کرتا ہے اور يہ وہ حاکميت ہے جس کااسلام اور قرآن قائيل ہے "اے وہ لوگ جو ايمان لائے اللہ کي اطاعت کرو، اور پيغمبر اور جو تم ميں سے صاحبان امر ہے اس کي اطاعت کرو، اور اگر کسي چيزميں تمہارے درميان اختلاف ہوجائے اگر تم خدا اور روز قيامت پر ايمان رکھتے ہو تو اس کو خدا اور رسول کي طرف پلٹا دو ، يہ ہي بہتر اور اس کا انجام اچھا ہے- کيا تونے نہيں ديکھا ہے کہ وہ لوگ کہتے ہيں جو تمہارے اوپر اور تم سے پہلے والوں پر نازل ہوچکا ہے ايمان لائے ليکن چاہتے ہيں کہ اپنے فيصلوں کو طاغوت کے پاس لے جائيں در حالانکہ ان کو يہ حکم ديا گيا ہے کہ ان سے کفر اختيار کريں - اور شيطان تو چاہتا ہے کہ ان کو گمراہ کرے اور ان ميں اختلاف ڈالے-"

اطاعت رسول ï·؛ کا دائرہ بہت وسيع ہے اور اس نے متعادل اور عمومي اجتماعي مصالح، خاص فردي خواہشوں ،روز مرہ کے مسائل، طرح طرح کے دائم اور ثابت مضوعات کو اپنے اندر سمو ليا ہے ، ايسے ہي مختلف طبيعت کے اجتہادات و نظريات کي اثر اندازي ، اعتقادي فکري اور اخلاقي کے بقاياجات اور اجتماعي اور اقتصادي دباۆ کو اس اطاعت اور پيروي سے دور نہ رکھنا چاہيے خدا اور رسول کي اطاعت کے آثار ميں سے ايک مہم اثر نزاع اور اختلاف کا خاتمہ اور مسلمانوں کے درميان اتحاد کا محقق ہوجانا ہے "خدا اور رسول کي اطاعت کرو اور آپس ميں جھگڑا نہ کرو جس سے تم سست ہو جاۆ گے اور تمہاري طاقت جاتي رہے گي ، صبر کرو ، خدا صابروں کے ساتھ ہے"

تيسري اصل : فرمانروا اور رعايا کے درميان روابط کا تحفّظ:

اتحاد اسلامي کے ستونوں ميں ايک اہم ستون معاشرے ميں قرمانروا کے ممتاز مقام کي حفاظت ہے، اس طرح کے قانون سے اتحاد اسلامي شکوفہ ہوتا ہے- خشک اور بے جان حالت کو روحي، معنوي، عاطفي سرسبز و شاداب رشتوں ميں تبديل کرنے کي ذمّہ داري فرمانروا کي ہوتي ہے جس ميں انسان کے پاک احساسات،مودّت اور دوستي موجزن ہوتي ہے اس طرح فرمانروا اتحاد اسلامي کے استمرار اور بقا کے لئے ايک مہم کردار ادا کرتا ہے "پس تم خدا کي طرف سے رحمت کے سبب ان کے ساتھ نرم دل ہوگئے ہو، اگر تم سنگدل اور سخت مزاج ہوتے تو وہ تمھارے اطراف سے بھاگ جاتے، پس تم ان کو معاف کردو اور ان کے لئے استغفار کرو اور معاشرے کو چلانے ميں ان سے مشورہ کرو، اور اگر تم نے ارادہ کر ليا تو خدا پر توکل کرو، خدا توکل کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے" "تم ميں سے تمھاري طرف پيغمبر آيا ہے جس کے اوپر تمھارا رنج والم برداشت کرنا دشوار  ہے، اور وہ تمھاري ہدايت پر حريص اور مومنين کے اوپر مہربان اور ان کے ساتھ ہمدرد ہے"(القرآن) ( جاري ہے )

 


متعلقہ تحریریں:

 قرآن سے زندگي ميں  بہار

اہميت کتاب الہي