اعلي خاندان کي اعتقادي ضرورت
خاندان ايک سماجي گروپ ہے جو قرآني نقطہ نظر سے اس کا مقصد، اس کے اراکين کي نفسياتي صحت کي فراہمي ہے- اگرچہ خاندان، سماج کا سب سے چھوٹا حصہ ہے مگر لوگوں کي تعليم و تربيت پر بڑي بڑي اثر چھوڑتاہے جو سماجي اور ذاتي تبديلياں اور اخلاقي اقداروں کي ترقي کا جڑ خاندان ہي ميں ہے- يہي خاندان انسان کي تعليم ميں سب سے اہم رول ادا کرتاہے اسي ليے اس پر خاص دھيان دينا اور اس پر کام کرنا بہت ضروري دکھائي دے رہا ہے جو معلموں خاص کرکے پيامبروں اور ديني پيشواۆں کا ذمہ ہے-اسي وجہ سے ہم اس مقالے ميں قرآني نقطہ نظر سے متعالي خاندان کي زندگي کے چاہيے اور نہ چاہيے کے بارے ميں بات کريں گے اور اسے اعتقادي، اخلاقي اور رفتاري ميدانوں ميں مطالعہ کرتے ہيں-
مرد اور عورت ہونے کے مناسب خاندان بنانے اور اس کي تداوم کے مقاصد الگ ہوتےہيں جن ميں صحت والي خاندان بنانا، ضروري ضرورتيں کي فراہمي، ايک اجتماعي نسل کي پرورش، ايمان کي حفاظت، سماج کي رشد اور ترقي زيادہ اہم ہے- قرآن کے نقطہ نظر سے خاندان بنانے کے کا سب نے اہم وجہ دوستي، مہرباني اور انسان کي آرامش (سوره روم:21) اللہ تعلي پر ايمان اور اس کي نعمتوں کي شکريہ ادا کرنا (نحل 72)کہا گياہے- قرآن پاک اس نکاح کو منظور کرتاہے جس کے نتيجے پر مياں بيوي اور ان کے خاندانوں کے درميان الفت اور چين پيدا ہوجائے اس ليے واضح طور پر کہتاہے:
و من آياته ان خلق لکم من انفسکم ازواجا لتسکنوا اليها و جعل بينکم مودة و رحمة انّ في ذلک لآيات لقوم يتفکرون 1
"اور اس کي نشانيوں ميں سے يہ بھي ہے کہ اس نے تمہارا جوڑا تمہيں ميں سے پيدا کيا ہے تاکہ تمہيں اس سے سکون حاصل ہو اور پھر تمہارے درميان محبت اور رحمت قرار دي ہے کہ اس ميں صاحبان فکر کےليے بہت سي نشانياں پائي جاتي ہيں"
قرآن عورت کو خاندان کے اہم اراکين ميں سمجھ کر اس سے متعلق الگ تعابير کا استعمال کرتاہے؛ اس ضمن ميں کہيں "زوج" کا لفظ لاتاہے (جيسے سورہ بقرہ کے آيہ35 ميں جب آدم اور اس کي بيوي کي بات کرتاہے) اور کہيں اور امرات کا لفظ استعمال کرتاہے (جيسے عزيز کي بيوي(يوسف: 51)، نوح کي بيوي(تحريم: 10)، لوط کي بيوي(تحريم: 10) اور فرعون کي بيوي(قصص: 9) کے ليے امرات سے ان کو ياد کرتاہے)- عورت کو ان مختلف تعابير سے ياد کرنے کي وجہ کے بارے ميں يوں کہہ سکتے ہيں کہ جب قرآن ميں عورت اور مرد کے درميان زوجيت اور جوڑے کا مسئلہ کسي آيت کا اصلي محور ہو اور اسي سے متعلق کي حکمت کي بات ہو رہي ہو اور اس کي تفصيل اور تشريح کي جاتي ہو تو زوج کا لفظ استعمال ہوتاہے مگر جہاں عقايد کي ناہمواري کي وجہ سے جوڑوں کے درمياں سکون اور رحمت ختم ہوجاتاہے يا جہاں زوجيت کا مسئلہ عقيمہ ہونے کي وجہ سے ختم ہوجائے تو امرات کا لفظ آتاہے-2 (جاري ہے)
حوالہ جات:
1- روم: 21
2- بنت الشاطي،1382ص 224-246
ترجمہ: منیرہ نژادشیخ
متعلقہ تحریریں:
مايوسيوں کو ہنسي ميں اڑائيے
قابو يافتہ دماغ