• صارفین کی تعداد :
  • 2902
  • 10/2/2013
  • تاريخ :

امام زمان(عج) اسلام کے آئينے ميں

امام زمان(عج) اسلام کے آئینے میں

عقيدہ مہدويت يا قرن و سنت کي حقانيت (حصّہ اول)

عقيدہ مہدويت يا قرآن و سنت کي حقانيت (حصّہ دوم)

شيعہ روايات سے يہ بات قطعي طور پر ثابت ہے کہ آج سے تقريبا ساڑھے بارہ سو سال قبل (15 شعبان سنہ 255 ھ کو) عراق ميں حضرت امام حسن عسکري (عليہ السلام) کے ہاں حضرت امام مہدي(عج) کي ولادت ہو چکي ہے- شيعہ چونکہ امام کے منصوص من اللہ اور معصوم ہونے کے قائل ہيں- اس لئے ان کے نزديک حضرت امام مہدي(عج) بھي معصوم اور منصوص من اللہ ہيں- جيسا کہ احمد بن اسحاق سے روايت ہے کہ ميں امام حسن عسکري کي خدمت ميں حاضر ہوا اورآپ کے جانشين کے بارے ميں سوال کرنا چاہتا تھا- ميرے سوال کرنے سے پہلے ہي امام نے فرمايا کہ اے احمد! خداوند عالم نے جس وقت حضرت آدم کو پيدا کيا اس وقت سے آج تک زمين کو اپني حجت سے خالي نہيں رکھا اور قيامت تک زمين کو اپني حجت سے خالي نہيں رکھے گا- حجت خدا کي بدولت زمين والوں سے بلائيں دور ہوتي ہيں- بارش ہوتي ہے- اور زميں سے برکتيں ظاہر ہوتي ہيں- ميں نے عرض کيا اے فرزند رسول ! آپ کے بعد امام اور جانشين کون ہوگا؟ فورا حضرت اندرون خانہ تشريف لے گئے اور جب باہر تشريف لائے تو آپ کے مبارک ہاتھوں پر ايک چودھويں کے چاند کي طرح چمکتا ہو ا تين سالہ بچہ تھا- آپ نے فرمايا اے احمد بن اسحاق اگر خداوند عالم اور اس کي حجتوں کے نزديک تم محترم نہ ہوتے تو يہ بچہ تمہيں نہ دکھاتا- جان لو کہ يہ بچہ پيغمبر اکرم کے ہم نام ہے- اس کي کنيت پيغمبر کي کنيت ہے اور يہ زمين کو عدل و انصاف سے بھر دے گا- جيسا کہ وہ ظلم و جور سے بھر چکي ہوگي- اے احمد بن اسحاق يہ بچہ اس امت ميں ”‌خضر“ اور ”‌ذوالقرنين“ کي طرح ہے- خدا کي قسم- يہ نگاہوں سے پوشيدہ ہو جا کي غيبت کے زمانے صعف وہي لوگ نجات پائيں گے جن کو خدا اس کي امامت پع ثابت قدم ر کھے گا اور انہيں اس بات کي توفيق دے گا کہ اس کے ظہور ميںتعجيل کے ليے دعا کريں - ميں نے عرض کيا ميرے آقا ايسي کوئي نشاني ہے جس سے ميرے دل کو مزيد اطمينان حاصل ھو؟اس موقع پر بچہ نے فصيح عربي ميں کہا ”‌ميں زمين ميں وہ بقية اللہ ہوں جو خدا کے دشمنوں سے انتقام لوں گا - اے احمد بن اسحاق آنکھوں سے ديکھنے کے بعد اس کے اثرات کي فکر ميں نہ رہو"- (11)

شيعي روايات کے مطابق آپ پندرہ (15) شعبان 255 ھ ميں حسن عسکري کے ہاں پيدا ہو چکے ہيں - چونکہ روايات و احاديث کي روشني ميں عباسي حلفاءاس بات سے آگاہ ہو چکے تھے- کہ حضرت امام حسن عسکري کے صلب سے امام مہدي(عج) کي ولادت ہوني ہے - چنانچہ خدا نے حضرت موسي کي ولادت کي طرح حضرت امام مہدي(عج) کي ولادت کو بھي مخفي رکھا- يہ وہ زمانہ تھا جب حکومت وقت نے امام حسن عسکري کو اپنے پايہ تخت سامرہ ميں مقيد کر رکھا تھا تا کہ آپ کي کڑي نگراني کي جا سکے- جب 260ھ ميں حضرت امام حسن عسکري شہيد کر ديئے گئے تو پھر 329ھ تک تقريباً 69 سال حضرت امام مہدي(عج) نے مشيت ايزدي کے تحت غيبت صغري اختيار کيئے رکھي - اگر آپ اس دوران غيبت اختيار نہ کرتے تو ديگر گيارہ اماموں کي طرح آپ کو بھي شہيد کر ديا جاتا - غيبت صغري کا ايک اہم مقصد عوام الناس کو غيبت کبري کے ليے مشق کرانا تھا تا کہ لوگ ”‌امام مہدي(عج) “کي عدم موجودگي ميں اپنے شرعي وظائفکو بطريق احسن ادا کر سکيں - غيبت صغري کے دوران آپ اپنے مخصوص نائبين جنہيں نواب اربعہ کہا جاتا ہے ، ان کے ذريعے لوگوں کے مسائل حل فرماتے تھے- نواب اربعہ کي ترتيب حسب ذيل ہے:

1- ابو عمر وعثمان بن سعيد عمري -

2 - ابو جعفر محمد بن عثمان بن سعيد عمري-

3- ابوالقاسم حسين بن روح نو بختي -

4- ابو الحسن علي بن محمد سمري-

آخري نائب ابو الحسن علي بن محمد سمري کي وفات 923ھ ميں ہوئي جنہيں امام مہدي(عج) نے کوئي جانشين مقرر نہ کرنے کي ہدايت کي تھي- يوں ابوالحسن علي بن محمد سمري کي وفات کے بعد غيبت کبري کا آغاز ہو گيا- غيبت کبري کے دوران لوگوسن کي ہدايت و رہنمائي کے بارے ميں شيخ طوسي،  شيخ صدوق،  اور شيخ طبرسي نے کتاب احتجاج ميں يہ روايت نقل کي ہے کہ ”‌ زمانے کے مسائل کے بارے ميں ہماري احاديث کے راويوں کي طرف رجوع کرو- وہ ميري جانب سے تم پر حجت ہيں اور ميں خدا کي جانب سے ان پر حجت ہوں - اسي طرح کتاب احتجاج ميں شيخ طبرسي نے امامسے يہ روايت بھي نقل کي ہے- کہ ہر وہ فقيہ جو اپنے نفس کا مراتب ہو- اپنے دين کا محافظ اور اپنے مولا کا فرمانبردار ہو تو عوام پر لازم ہے کہ اسکي تقليد کريں- اس طرح کي متعدد روايات کتب احاديث ميں موجود ہيں جن کے مطالعہ سے پتہ چلتا ہے کہ غيبت صغري ميں تو امام کا ہر نائب مخصوص اور متعين ہوتا تھا - جبکہ غيبت کبري ميں امام زمانہ نے علماء حقہ کو اپني طرف سے عوام پر حجت قرار ديا ہے- لہذا عصر حاضر ميں حضرت امام مہدي(عج) سے مربوط رہنے کے ليے عوام کے لئے لازمي ہے کہ وہ علماء دين کے اجتہاد کي تقليد کرتے ہوئے اپنے اعمال انجام ديں-

جہاں تک امام کے ظہور کا تعلق ہے تو اس بارے ميں علامات تو بتائي گئي ہيں جن ميں سے کچھ حتمي ہيں- اور کچھ غير حتمي ليکن وقت کا تعين نہيں کيا گيا جيسا کہ ”‌ فضيل کے دريافت کرنے پر امام باقر نے تين مرتبہ فرمايا ہے کذب الوقاتون يعني وقت معين کرنے والے جھوٹے ہيں- (12)

اسي طرح اسحق بن يعقوب نے محمد بن عثمان کے ذريعے امام زماں کي خدمت ميں ايک خط لکھ کر کچھ سوال پوچھے توا مام نے اپنے ظہور کے وقت کے بارے ميں يوں ارشاد فرمايا:

{واما ظهور الفرج فانه الي الله تعالي ذكره وكذب الوقاتون}- (13)

"جہاں تک ظہور کا تعلق ہے تو يہ خداوند عالم کے حکم پر منحصر ہے اور وقت کا تعين کرنے والے جھوٹے ہيں"-

عصر حاضر ميں شيعہ اور سني مسلمانوں کا فريضہ عقيدہ مہدويت تمام مسلمانوں کا مشترکہ عقيدہ ہے - اس لئے تمام مسلمانوں کو ہر قسم کي فرقہ بندي سے بلند ہوکر اپنے مشترکہ امام حضرت امام مہدي(عج) کے ظہور کے ليے جدو جہد اور کوشش کرني چاہيے- چونکہ ظہور امام کے دور ميں شيطاني مکر اور طاغوتي شرزوروں پر ہوگا جس کي وجہ سے لوگ گمراہي اور فتہ فساد ميں مبتلا ہو جائيں گے- لہذا مسلمانوں کي ذمہ داري بنتي ہے کہ وہ شيطاني قوتوں کے مقابلے ميں دين اسلام کي تعليمات کي نشرواشاعت کريںاور تبليغ دين کے ذريعے لوگوں کي ہدايت کريں- تاکہ لوگ شيطاني شر سے ہلاک ہونے کي بجائے دين اسلام پر عمل کرکے نجات حاصل کرسکيں- (ختم شد)

 

حوالہ جات:

11- اکمال الدين ج 2 ص 55، 57-

12- غيبت شيخ طوسي-

13- کمال الدين ج 2 ص 140-

 

بشکریہ ابنا ڈاٹ آی آڑ


متعلقہ تحریریں:

امام مھدي عليہ السلام کي عالمگير عظيم حکومت