• صارفین کی تعداد :
  • 5418
  • 8/13/2013
  • تاريخ :

ٹيپو سلطان برصغير کا اوّلين مجاہد آزادي

ٹیپو سلطان برصغیر کا اوّلین مجاہد آزادی

ٹيپوسلطان برصغير کا وہ اولين مجاہد آزادي اور شہيد آزادي ہے جس نے آزادي کي پہلي شمع جلائي اور حريت فکر، آزادي وطن اور دين اسلام کي فوقيت و فضيلت کے ليے اپني جان نچھاور کردي تھي، ٹيپوسلطان نے حق و باطل کے درميان واضح فرق و امتياز قائم کيا اور پرچم آزادي کو ہميشہ کے ليے بلند کيا تھا-

1799 ٹيپوسلطان کي شہادت کا سال تھا، 4 مئي 1799 کو ميدان جنگ ميں جب اسے اپنے ساتھيوں کي غداري کا علم ہوا تو اس نے با آواز بلند ان سے مخاطب ہوکر کہا تھا کہ ’’تم لوگ بہت جلد غلام بن کر رہوگے، چاول کے ايک ايک دانے اور پياز کي ايک ايک گٹھي کو ترسو گے-‘‘ ٹيپوسلطان کي يہ پيش گوئي ٹھيک دو سو سال بعد پوري ہوئي اور آج برصغير کے عوام کے ليے چاول اور پياز کا حصول بھي دشوار ترين مرحلہ بن گيا ہے- انگريز قوم جو روايتي سازشي ذہنيت کي حامل ہے، ہندوستان ميں تاجر بن کر آئي ليکن حکمران بن کر ہندوستان، اسلام اور مسلمان حکومتوں کو ختم کرنے کا عزم رکھتي تھي اور ان کے عزائم کي تکميل ميں ٹيپوسلطان ہي وہ واحد شخص تھا جو سد سکندري بنا رہا-

دنيا کے نقشے ميں ہندوستان ايک چھوٹا سا ملک ہے اور ہندوستان ميں رياست ميسور ايک نقطے کے مساوي ہے اور اس نقطے برابر رياست ميں سولہ سال کي حکمراني يا بادشاہت اس وسيع وعريض لامتناہي کائنات ميں کوئي حيثيت و اہميت نہيں رکھتي، مگر اسي چھوٹي اور کم عمر رياست کے حکمران ٹيپوسلطان نے اپنے جذبے اور جرأت سے ايسي تاريخ رقم کي جو تاقيامت سنہري حروف کي طرح تابندہ و پايندہ رہے گي- ٹيپو کا يہ مختصر دور حکومت جنگ و جدل، انتظام و انصرام اور متعدد اصلاحي و تعميري امور کي نذر ہوگيا ليکن اس کے باوجود جو وقت اور مہلت اسے ملي اس سے ٹيپو نے خوب خوب استفادہ کيا-

تہذيب و ثقافت، علم و ادب، ملکي مصنوعات، زراعت، تجارت اور فوجي شعبوں کو حيرت انگيز ترقي دي اور مختلف ايجادات کيں- شراب، جوئے، بدکاري اور ديگر اخلاقي و سماجي برائيوں کا خاتمہ کيا- غير مسلموں کي عرياني و فحاشي کي روايات اور غير انساني رسومات پر ٹيپو نے پابندي لگا دي تھي، اس نے چاول، ناريل، صندل اور ريشم کي صنعت و زراعت کو جديد خطوط پر آراستہ کرکے ان کي تجارت کو بيرون ملک تک پہنچا ديا- ٹيپوسلطان کي زندگي کو ديکھتے ہوئے اسے اورنگزيب عالمگير کا دوسرا روپ قرار ديا جا سکتا ہے، اس نے ساري عمر شريعت و سنت نبوي ص  کي پيروي ميں گزاري- ( جاري ہے )

 

متعلقہ تحریریں:

 سيد جمال الدين کو دور بين نظر تھے

اقبال اور سيد جمال الدين افغاني