• صارفین کی تعداد :
  • 2309
  • 10/17/2012
  • تاريخ :

خصائص و امتيازات امام عصر

امام عصر

ان خصوصيات ميں بعض کا تعلق آپ کي ذات ِ مبارک سے ہے اور بعض کا تعلق آپ کے اضافي اوصاف و کمالات سے ہے اور بعض ميں آپ کے اندازِ حکومت اور دورِ اقتدار کي امتيازي حيثيت کا اعلان کيا گيا ہے- مجموعي طور پر ان خصوصيات کي تعداد کا مختصر خاکہ علامہ شيخ عباس قمي نے 46 امور سے مرتب کيا ہے:

1- آپ کا نور ِ اقدس بھي انوار ِ قدسيہ کے درميان ايک مخصوص حيثيت کا حامل ہے جيساکہ احاديث معراج سے ظاہر ہوتا ہے-

2- شرافت ِنسب، آپ کو جملہ ائمہ طاہرين سے انتساب کے علاوہ قيصر روم اور جناب شمعون وصي حضرت عيسيٰں سے بھي انتساب حاصل ہے-

3- روزِ ولادت روح القدس آپ کو آسمانوں کي طرف لے گيا اور وہاں فضائے قدس ميں آپ کي تربيت ہوتي رہي-

4- آپ کے ليے ايک مخصوص مکان بيت الحمد نام کا ہے جہاں کا چراغ روزِ ولادت سے روشن ہے اور روزِ ظہور تک روشن رہے گا-

5- آپ کو رسول اکرم کا اسم گرامي اور کنيت دونوں کا شرف حاصل ہوا ہے، يعني ”‌‌ابو القاسم محمد“-

6- دور ِ غيبت ميں آپ کو نام محمد سے ياد کرنا ممنوع قرار ديا گيا ہے-

7- آپ کي ذات ِ گرامي پر وصايت کا عہدہ ختم ہوگيا اور آپ خاتم الاوصياء ہيں-

8- آپ کو روز اول ہي سے غيبت کا شرف حاصل ہوا ہے اور آپ ملائکہ مقربين کي تحويل ميں رہے ہيں-

9- آپ کو کفار و مشرکين و منافقين کے ساتھ معاشرت نہيں اختيار کرنا پڑي-

10- آپ کو کسي بھي حاکم ظالم کي رعايا ميں نہيں رہنا پڑا-

11- آپ کي پشت مبارک پر رسول اکرم کي مہر نبوت کي طرح نشانِ امامت ثبت ہے-

12- آپ کا ذکر کتب سماويہ ميں القاب و خطابات کے ذريعہ ہوا ہے اور نام نہيں ليا گيا ہے-

13- آپ کے ظہور کے ليے بے شمار علامتيں بيان کي گئي ہيں-

14- آپ کے ظہور کا اعلان ندائے آسماني کے ذريعہ ہوگا-

15- آپ کے دور ِ حکومت ميں سن و سال کا انداز عام حالات سے مختلف ہوگا اور گويا حرکت فلک سست پڑ جائے گي-

16- آپ مصحف امير المومنين کو لے کر ظہور فرمائيں گے-

17- آپ کے سر پر مسلسل ابر سفيد کا سايہ ہوگا-

18- آپ کے لشکر ميں ملائکہ اور جنات بھي شامل ہوں گے-

19- آپ کي صحت پر طول زمانہ کا کوئي اثر نہ ہوگا-

20- آپ کے دور ميں حيوانات اور انسانوں کے درميان وحشت و نفرت کا دور ختم ہو جائے گا-

21- آپ کي حکومت کا سلسلہ قيامت سے متصل ہوگا کہ آپ خود حکومت کريں گے يا ائمہ طاہرين رجعت فرمائيں گے يا آپ کي اولاد کي حکومت ہوگي ليکن مجموعي طور پر يہ سلسلہ قيامت سے متصل ہو جائے گا جيساکہ امام صادقں فرمايا کرتے تھے:

لکل اناس دولة يرقبونھا

و دولتنا في آخر الدھر ليظھر

آپ کے ذاتي دور ِ حکومت کے بارے ميں علماءِ اعلام کے اقوال ميں شديد اختلاف پايا جاتا ہے اور سات سال سے 19 يا 49 سال تک کا ذکر کيا گيا ہے- اس کے بعد آپ کي شہادت واقع ہوگي اور امام حسينں آپ کي تجہيز و تکفين کے امور انجام ديں گے اور ائمہ طاہرين کي ظاہري حکومت کا سلسلہ شروع ہوگا جو دور ظہور امام عصر ميں دوبارہ اس دنيا ميں تشريف لائيں گے اور ان کي نگراني ميں اولياء صالحين اور اولاد امام عصر حکومت کرے گي اور يہ سلسلہ قيامت تک مستمر رہے گا- ليکن آپ کے دور حکومت ميں سال سے مراد کيا ہے اور سات سال يا 19 سال کس مقدار زمانہ کي طرف اشارہ ہے اور رجعت کي صورت کيا ہوگي؟ تمام ائمہ کرام تشريف لائيں گے يا بعض کا ظہور ہوگا؟----- اور رجعت ميں گزشتہ ترتيب کا لحاظ ہوگا يا کسي اور ترتيب سے تشريف لائيں گے؟ اور حکومت بھي گزشتہ ترتيب امامت کے مطابق ہوگي يا کوئي اور طريقہ کار ہوگا؟ پھر اولياء صالحين سے مراد يہي ائمہ طاہرين يا ان کے مخصوص اصحاب مراد ہيں يا امام عصرں کي اولاد کے نيک کردار افراد مراد ہيں؟

يہ سارے امور ہيں جن کي تفصيل نہ واضح کي گئي ہے اور نہ کوئي شخص ان کے بارے ميں کوئي حتمي فيصلہ کر سکتا ہے- روايات ميں بھي بے حد اختلاف پايا جاتا ہے اور علماء ِ اعلام کا استنباط و استنتاج بھي بالکل مختلف ہے- بنابريں اتنا اجمالي ايمان ضروري اور کافي ہے کہ دورِ ظہور امام عصر ميں ائمہ طاہرين کي رجعت ہوگي اور ان کي حکومت قائم ہوگي کہ رب العالميند نے آخرت سے پہلے صاحبانِ ايمان سے اس دنيا ميں اقتدار اور حکومت کا وعدہ کيا ہے اور مظلومين کو ظالمين سے بدلہ لينے کا موقع دينے کا اعلان کيا ہے- اس کے علاوہ ان کا وجود اس ليے بھي ضروري ہے کہ امام عصرں کي شہادت کے بعد زمين حجت ِ خدا سے خالي نہ ہو جائے اور يہ سلسلہ صبح قيامت تک برقرار رہے، دين خدا تمام اديان عالم پر غالب آئے اور صاحبانِ ايمان و کردار کي حکومت قائم ہو- خوف امن سے تبديل ہو جائے اور ساري کائنات پر اس دين کا پرچم لہرائے جسے غدير کے ميدان ميں پسنديدہ قرار ديا گيا ہے- عبادت ِ الٰہي کا دور دورہ ہو اور شرک کا سلسلہ ختم ہو جائے اور ہر صاحب ِ ايمان کي زبان پر ايک ہي فقرہ ہو، ”‌‌الحمد للّٰہ رب العالمين“ جيساکہ دعائے ندبہ ميں نہايت وضاحت کے ساتھ اعلان کيا گيا ہے-

مصنف: سيد ذيشان حيدر جوادي

الحسنين ڈاٹ کام


متعلقہ تحريريں:

مہدي عليہ السلام  کا انکار کفر ہے