• صارفین کی تعداد :
  • 1592
  • 3/23/2012
  • تاريخ :

عيد غدير سيرت اہل بيت عليہم السلام کے آئينے ميں 6

یا علی

يوم الغدير کو يوم العيد ہے

عيد غدير سيرت اہل بيت عليہم السلام کے آئينے ميں 3

عيد غدير سيرت اہل بيت عليہم السلام کے آئينے ميں 4

عيد غدير سيرت اہل بيت عليہم السلام کے آئينے ميں 5

بقلم: جواد محدثى

امام صادق عليہ السلام کا ارشاد ہے کہ عيد غدير کا روزہ خداوند متعال کي بارگاہ ميں ايک سو قبول حج و عمرہ کے برابر ہے اور وہ خدا کي عظيم عيد ہے-

خصال شيخ صدوق ميں مفضل بن عمر روايت کرتے ہيں:

ميں نے امام صادق عليہ السلام سے پوچھا: مسلمانوں کي کتني عيديں ہيں؟

فرمايا: چار عيديں-

ميں نے عرض کيا: مجھے عيد فطر و عيدالضحي اور جمعہ کو ہي جانتا ہوں-

فرمايا: ان سب عيدوں سے برتر و عظيم تر اٹھارہ ذوالحجۃالحرام ہے؛ وہي دن جب رسول اللہ (ص) نے حضرت اميرالمۆمنين عليہ السلام (کے ہاتھ) کو اٹھايا اور انہيں لوگوں پر حجت قرار ديا-

ميں نے پوچھا: ہميں اس دن کيا کرنا چاہئے؟

فرمايا: گو کہ خدا کا شکر ہر وقت کرنا چاہغے ليکن اس روز اللہ کي نعمت کے شکرانے کے طور پر روزہ رکھنا چاہئے- انبيائے سلف بھي اپنے وصي کے تقرر و تعين کے دن کو روزہ رکھنے اور عيد منانے کي ہدايت فرمايا کرتے تھے-

«مصباح شيخ طوسى» (9) ميں ايک حديث کے ضمن ميں امام صادق (ع) نے اس دن کو عظيم اور محترم قرار ديا جس کو اللہ تعالي نے مۆمنين کے لئے مباک قرار ديا اور ان کے دين کو مکمل کيا ہے اور ان پر اپنک نعمت کو تمام کرديا اور اسي روز ان کے ساتھ اپنے عہد و ميثاق کي تجديد کي ہے- امام عليہ السلام نے غدير خم کو عيد، سرور و شادماني اور شکرانے کے روزے کا دن قرار ديا ہے اور اس کے روزے کو ساٹھ حرام مہينوں ( محرم الحرام، رجب المرجب، ذوالقعدةالحرام) کے روزے کے برابر قرار ديا ہے-

ايک حديث ميں امام صادق عليہ السلام نے اپنے اصحاب و شيعيان سے فرمايا: کيا تم اس دن کو جانتے ہو جب خداوند متعال نے اسلام کو استحکام بخشا، دين کي روشني آشکار کردي اور اس کو ہمارے اور ہمارے پيروکاروں کے لئے عيد قرار ديا؟

-------

مآخذ:

9ـ الكافي تأليف ثقة الاسلام أبى جعفر محمد بن يعقوب بن اسحاق الكليني الرازي رحمه الله المتوفى سنة 328، ج 1، ص 513.