• صارفین کی تعداد :
  • 5264
  • 5/21/2012
  • تاريخ :

قانون کي عزت

سوالیہ نشان

حضرت   غازي   امان  اللہ  خاں

 راستے ميں مصر ٹہرے چندر روز

ايک دن  برسات کا سا رنگ تھا

چل رہي تھي باغ ميں ٹھنڈي ہوا

گئے شاہي محل  سے باغ  ميں

ايک دو ہمراہ تھے مصري  وزير

سير کرتے کرتے پہنچے اک جگہ 

"اس جگہ سبزے پہ پھرنا  منع  ہے"

شاہ کے تھے ساتھ جو مصري وزير

اور چاہا  جائيں سبزے پر  سے  وہ

شاہ  سا  مہمان  اور  اپنا  وطن 

پر وہ تختے کي عبارت ديکھ کر

اور ہنس کر ان وزيروں سے کہا

حکم ہے سبزے پہ پھر نا منع ہے

ملک کے قانون کي  عزت  کرو!

 جب ہوئے کابل سے يورپ کورواں

ہو کے مصري  پادشا کے  ميہماں

مٹ گيا تھا دھوپ کا نام ونشاں

چھپ رہا تھا بدليوں سے آسماں

ديکھ کر غازي يہ  مستانہ سماں

تاکہ گھبرائے نہ شاہي ميہماں

ايک تختے پر يہ لکھا تھا جہاں

حکم تھا پوليس کا يہ بے گماں

لے کے پہنچے شاہ غازي کو وہاں

دوسري جانب کو جانا ہو جہاں

پھر بھلا پروا  وزيروں  کو  کہاں

رک   گئے  فوراً   امان اللہ خاں

ديکھتے ہو تم جو لکھا ہے يہاں؟

حکم کي وقعت ہے لازم  مہرباں!

ملک کي عزت ہے گردل ميں نہاں!!

شاعر کا نام : اختر شيراني

پيشکش: شعبہ تحرير و پبشکش تبيان


متعلقہ تحريريں:

لکھنئو