• صارفین کی تعداد :
  • 548
  • 2/24/2012
  • تاريخ :

عالمي اہل بيت (ع) اسمبلي کا مذمتي بيان

عالمی اہل بیت (ع) اسمبلی

ايسے حال ميں کہ دنيا کے مسلمان قرآني تعليمات کو نئے انداز سے روبعمل لا کر اسلامي بيداري کي بہار دنياوالوں کے سامنے لائے ہوئے ہيں اور شيطان کے نوکروں کو يکے بعد ديگرے تخت اقتدار سے خاک ذلت پر گرا رہے ہيں، اسلام دشمن قوتيں اس بيداري کے اصل سرچشمے يعني قرآن کي نسبت اپني نفرت و عداوت کا بھرپور مظاہرہ کرنے لگے ہيں ---

اہل البيت (ع) نيوز ايجنسي ـ ابنا ـ کي رپورٹ کے مطابق افغانستان ميں قابض و جارح افواج کي طرف سے قرآن کريم کي توہين پر عالمي اہل بيت (ع) اسمبلي نے مذمتي بيان جاري کيا ہے-

اس بيان ميں ايک طرف سے افغان حکومت سے مطالبہ کيا گيا ہے کہ قابض فوجوں کو ملک سے نکال باہر کرکے ان بے حرمتيوں کا ہميشہ کے لئے سد باب کرے تو دوسري طرف سے امريکيوں کو متنبہ کيا گيا ہے کہ جس طرح کہ افغانستان کے مسلم عوام نے امريکي فوجيوں کے اڈے پر حملہ کرکے ثابت کيا کہ وہ قرآن کي بے حرمتي کو برداشت نہيں کريں گے دنيا کے دوسرے ممالک کے مسلمان بھي انہيں سزا ديں گے-

عالمي اہل بيت (ع) اسمبلي کے بيان کا مکمل متن:

بسم الله الرحمن الرحيم

ولَقَد صَرَّفْنَا فِي هَذَا القُرآنِ لِيَذَّكَّرُوا وَمَا يَزيدُهُم إلاَّ نُفُورا-

(سوره مبارکه اسراء ـ آيه 41)

اور بيشک ہم نے اس قرآن ميں (حقائق اور نصائح کو) انداز بدل کر بار بار بيان کيا ہے تاکہ لوگ نصيحت حاصل کريں، مگر (منکرين کا عالم يہ ہے کہ) اس سے ان کي نفرت ہي مزيد بڑھتي جاتي ہے-

ايسے حال ميں کہ دنيا کے مسلمان قرآني تعليمات کو نئے انداز سے روبعمل لا کر اسلامي بيداري کي بہار دنياوالوں کے سامنے لائے ہوئے ہيں اور شيطان کے نوکروں کو يکے بعد ديگرے تخت اقتدار سے خاک ذلت پر گرا رہے ہيں، اسلام دشمن قوتيں اس بيداري کے اصل سرچشمے يعني قرآن کي نسبت اپني نفرت و عداوت کا بھرپور مظاہرہ کرنے لگي ہيں-

اسي سلسلے ميں افغانستان پر قابض امريکي جارحين نے صرف جارحيت اور قتل عام پر اکتفا نہيں کيا ہے بلکہ انھوں نے ايک نہايت بے شرمانہ اقدام کے ضمن ميں کئي ديني کتب کو ـ جن ميں قرآن کريم کے متعدد نسخے بھي موجود تھے ـ بگرام کے فوجي اڈے ميں نذر آتش کئے ہيں-

اس اقدام کي منصوبہ بندي بے عقل و سفيہ امريکي پادري نے کي تھي جس نے دنيا کے تمام آسماني اديان کے پيروکاروں کے غم و غصے کے موجبات فراہم کئے تھے-

اس جرم عظيم کے سلسلے ميں، عالمي اہل بيت (ع) اسمبلي، جو دنيا بھر کے سينکڑوں مسلم علماء اور دانشوروں نيز مفکرين کا مجموعہ ہے، اور کروڑوں دينداروں کي فکري اور علمي مرجعيت کي حيثيت رکھتي ہے، دنيا والوں کي توجہ مندرجہ ذيل نکات کي طرف مبذول کرانا چاہتي ہے:

1- کسي بھي دين اور کسي بھي تہذيب و ثقافت کي توہين، بےعقلي اور سفاہت، جاہليت اور تعصب پر مبني اقدام ہے- يہ اقدام تمام حريت پسند، دورانديش اور عقلمند انسانوں کے نزديک قابل مذمت ہے اور تمام اديان و مذاہب کے حقيقي پيروکار اس طرح کے اقدامات سے بيزاري کا اظہار و اعلان کرتے ہيں-

2- اس وقت جبکہ بڑي طاقتوں نے پوري دنيا کو اپنے فوجي اڈوں اور افواج کے ٹھکانوں ميں تبديل کرديا ہے، ڈيڑھ ارب مسلمانوں کے مقدسات اور جذبات و احساسات کي توہين ان کے لئے معمول کے ايک چھوٹے سے مسئلے ميں تبديل ہوگئي ہے-

3- قرآن کريم اللہ تعالي کا پيغام، ثقل اکبر اور پيغمبر اسلام صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم کي يادگار ہے جو لوگوں کو ايمان، اخوت، امن و آشتي، مکالمے، نيک اخلاق، غرباء اور محروميں کي مدد و حمايت، علم آموزي، ترقي، اللہ کي عبادت، خودسازي اور اصلاح نفس، تقوي، پرہيزگاري اور برائيوں کے خلاف جدوجہد کي دعوت ديتا ہے- پس، کيا عقل اور وجدان و ضمير قبول کرتا ہے کہ ان خصوصيات اور تعليمات کي حامل کتاب کي توہين کي جائے؟ کيا قرآن کے احکامات تمام آسماني اديان کے مشترکہ احکامات نہيں ہيں؟

4- جس طرح کہ دارالحکومت کابل اور افغانستان کے دوسرے شہروں کے عوام نے امريکي قابضين و جارحين کے اڈے پر حملہ کرکے، ثابت کر دکھايا کہ وہ قرآن کي توہين کسي صورت ميں بھي برداشت نہيں کريں گے، دنيا کے دوسرے ممالک کے مسلمان بھي امريکيوں اور ان کے کٹھ پتليوں کو متنبہ کرتے ہيں کہ اس طرح کے شکست خوردہ اقدامات کو دہرائيں گے تو وہ انہيں قرار واقعي سزا ديں گے-

5- افغانستان کے حکمرانوں کي ذمہ داري ہے کہ ان بے حرمتيوں کي تکرار اور دہرائي کا فوري طور پر سد باب کريں- بے شک توہين اور بے حرمتي کے اس سلسلے کا سد باب کرنے کا ايک مؤثر طريقہ يہ ہے کہ جارح قوتوں کو افغانستان سے فوري طور پر نکال باہر کيا جائے جس طرح کہ عراقي حکومت نے امريکيوں کو ان کے گھر بھجواديا اور اپنے ملک کي سلامتي کو اپنے ہاتھوں ميں ليا-

6- نيز توقع کي جاتي ہے کہ اقوام متحدہ، يونسکو، اسلامي کانفرنس تنظيم جيسے عالمي ادارے نيز اسلامي ممالک کي حکومتيں بھي قانوني راستوں سے اس طرح کے اقدامات کا سد باب کرنے کا اہتمام کريں- کيونکہ اس طرح کے اعمال اديان الہي کے پيروکاروں کے درميان دراڑيں پڑنے کا سبب بنتے ہيں اور مسلمانوں اور غيرمسلموں کے درميان اختلاف کے اسباب فراہم کرتے ہيں-

7- آخر ميں اس اہم حقيقت پر ايک بار پھر تاکيد کرتے ہيں کہ اگر مسلمانان عالم اسلامي وحدت و اتحاد کي ضرورت کو سنجيدہ ليں تو دشمنوں اور مستکبرين کے پاس حق و فضيلت کے سامنے سر تسليم خم کرے کے سوا کوئي چارہ باقي نہ رہے گا-

وَمَا تَنْقِمُ مِنَّا إِلَّا أَن آمَنَّا بِآيَاتِ رَبِّنَا لَمَّا جَاءَتْنَا ؛ رَبَّنَا أَفرِغْ عَلَيْنَا صَبراً وَتَوَفَّنَا مُسلِمين-

(سوره مبارکه اعراف ـ آيه 126)

ترجمہ: اور تمہيں ہمارا کون سا عمل برا لگا ہے؟ صرف يہي کہ ہم اپنے رب کي (سچي) نشانيوں پر ايمان لے آئے ہيں جب وہ ہمارے پاس پہنچ گئيں؟ اے ہمارے رب! تو ہم پر صبر کے سرچشمے کھول دے اور ہم کو (ثابت قدمي سے) مسلمان رہتے ہوئے (دنيا سے) اٹھالے-

عالمي اہل بيت (ع) اسمبلي

22 فروري 2012