• صارفین کی تعداد :
  • 739
  • 11/4/2011
  • تاريخ :

امام خامنہ اي: دہشت گردي کي سو دستاويزات کے ذريعے امريکہ کو رسوا کرديں گے

امام خامنہ ای
رہبر انقلاب اسلامي حضرت امام خامنہ اي نے 4 نومبر (استکبار کے خلاف جہاد کے دن) کي آمد آمد پر ہزاروں طلبہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے فرمايا: ہمارے پاس ايران اور خطے ميں دہشت گردي اور دہشت گردانہ واقعات کي امريکي سرپرستي کے سلسلے ميں ايک سو ناقابل ترديد دستاويزات ہيں جن کے ذريعے ہم امريکہ کو رسوا کرديں گے-

اہل البيب (ع) نيوز ايجنسي ـ ابنا ـ کي رپورٹ کے مطابق آج (بدھ 2 نومبر 2011) ہزاروں پرجوش طلبہ نے استکبار کے خلاف يوم جہاد (4 نومبر) کي آمد پر رہبر انقلاب اسلامي حضرت آيت اللہ العظمي امام سيد علي خامنہ اي سے ملاقات کي اور امام خامنہ اي نے 4 اکتوبر کے دن کو انقلاب اسلامي کي اہم عبرت قرار ديا جو اللہ کي قدرت پر توکل اور ہدف کے راستے ميں بصيرت کا ثمرہ ہے-

آپ نے فرمايا کہ ملت ايران گذشتہ 32 سال کے عرصے ميں تمام چيلنجوں سے سربلند ہوکر عہدہ برآ ہوئي ہے اور اس ملت نے اس عرصے ميں بيش بہاء ترقي کي ہے اور مستقبل ميں بھي قطعي طور پر يہ ملت اپنے لئے درپيش چيلنجوں سے سرخرو ہوکر عہدہ برآ ہوگي-

آپ نے فرمايا:  [امريکي جاسوسخانے کي تسخير کا دن] تيرہ آبان (4 نومبر) حقيقتا يوم اللہ ہے اور اسلامي انقلاب کي تاريخ ميں اس طرح کے اہم اور قيمتي اور درخشان مواقع آگے کي جانب حرکت کے لئے راستے کي صحيح شناخت اور حقيقت پسندانہ تحليل و تجزيئے کي بنياد پر مستقبل کے لئے منصوبہ بندي ان ہي تاريخي عبرتوں ميں سے ايک ہے-

خطاب کا مکمل متن:‌

بسم‌الله‌الرّحمن‌الرّحيم‌

خوش آمديد عرض کرتا ہوں آپ سب عزيز نوجوانوں، اسکولوں اور جامعات کے طلبہ اور محترم ذمہ دار شخصيات کو، مبارک باد عرض کرتا ہوں تيرہ آبان (4 نومبر) کے سلسلے ميں جس کا نام "استکبار کے خلاف جدوجہد کا دن" رکھا گيا ہے؛ حقيقت ميں کہنا يوں چاہئے کہ يہ دن امريکہ کي استکباري ہيبت کے زوال کے آغاز کا دن ہے-

يہ ايام عشري ذي الحجہ کے ايام ہيں- آپ عزيز نوجوان، نوراني دل اور شاداب حوصلوں کے ساتھ، ميرے عزيز فرزندو، توجہ رکھيں کہ فضيلت اور اللہ کے ساتھ رابطے کے امکان کے حوالے سے سال کے بہترين دنوں اور راتوں ميں سے يہي دن اور يہي راتيں ہيں- خداوند قرآن ميں ارشاد فرماتا ہے: «وَ يَذْكُرُوا اسْمَ اللَّهِ فِي أَيَّامٍ مَعْلُوماتٍ‏» (1) حديث ميں وارد ہوا ہے کہ ايام معلومات سے مراد جن ميں اللہ تعالي نے ذکر کا حکم ديا ہے، يہي ذوالحجہ کے پہلے دس دن ہيں-

ان دس دنوں ميں روز عرفہ بھي شامل ہے جو دعا اور استغفار اور توجہ کا دن ہے- روز عرفہ ميں عشق اور جوش اور سوز سے بھرپور دعا، جو سيدالشہداء امام حسين عليہ السلام نے عرفات کے مراسمات ميں انشاء فرمايا ہے، شيدائي، عشق اور جوش و خروش کے جذبے کي غماز ہے جو اہل بيت (ع) کے پيروکاروں کو ان دنوں ميں اپنانا چاہئے- ان دنوں کي قدر و قيمت جان ليں- مواقع آپ کے لئے ہيں- جس طرح کہ آج ترقي کا موقع، پلنے پھولنے کا موقع، عظيم سياسي اور انقلابي اور معاشرتي اقدامات کا موقع،  آپ نوجوانوں کو ميسر ہے، خدا کي طرف توجہ اور ذکر الہي کا موقع اور اللہ کے ساتھ قلبي رابطہ مستحکم کرنے کا موقع بھي آپ ہي کا ہے- وہ بہترين وسيلہ جو ذکر الہي کو ہمارے اور آپ کے لئے زندہ کرسکتا ہے، ترک گناہ ہے- يہ کام سن رسيدہ لوگوں کي نسبت آپ کے لئے زيادہ آسان ہے- آپ نوجوان نوراني دلوں کے مالک ہيں، آپ کے پاس تيار زمين اور تيار پس منظر ہے؛ خدا سے مدد مانگيں، نوجواني کے اس تابندہ دور کي قدر جانيں، خدا کے ساتھ اپنا رابطہ مستحکم کريں اور جس افتخار آميز راستے کا ملت ايران نے آغاز کيا ہے اور آج آپ اس کے نقطہ عروج پر پر کھڑے ہيں، انشاء اللہ اپنے پورے وجود اور پوري ہستي سے، اپني پوري طاقت سے اس کو جاري رکھيں اور آگے بڑھيں-

تيرہ آبان (4 نومبر) ـ  جو دو روز بعد ہے ـ حقيقي معنوں ميں ايام اللہ ميں سے ايک ہے؛ ايک موقع ہے فکر کرنے، سوچنے اور نتيجہ لينے کے لئے اور اسي نتيجے کي روشني ميں مستقبل کي تعمير اور مستقبل کے لئے منصوبہ بندي کرنے اور پروگرام مرتب کرنے کا؛ کيونکہ مستقبل آپ کا ہے- ہم کس طرح حرکت کريں کہ اپنے آپ کو، اپني ملت اور اپنے ملک کو، اپني تاريخ کو بلکہ امت اسلامي کو عروج کي چوٹيوں پر پہنچاسکيں؟ راستہ کيا اور کونسا ہے؟ يہ سب ان عبرتوں ميں غور و تدبر کرکے ڈھونڈنا اور پانا چاہئے- ان عبرتوں ميں س ايک عبرت اسي 4 نومبر ميں ہي ہے- خدا کي قدرت ايک طرف سے ـ جبکہ سب کچھ اسي "قدرت الہيہ" کے ضمن ميں مندرج ہے ـ اور دوسري طرف سے جدوجہد کا ارادہ اور جدوجہد کے راستے ميں استقامت کا عزم، جو اللہ کي قدرت اور اس کي توفيق پر استوار ہے، اور ان ہي دو چيزوں نے 4 نومبر کو عظيم اور ممتاز بنا رکھا ہے-

ہمارے امام عزيز رحمۃ اللہ عليہ، ہماري تاريخ کے وہ يگانہ روزگار مرد، کيپيچوليشن (Capitulation) اور امريکيوں کے استثني کے منصوبے کے مد مقابل کھڑے ہوگئے جبکہ اس زمانے ميں امريکي ہمارے ملک ميں سياہ و سفيد کے مالک تھے، اور امام رحمۃ اللہ عليہ اسي اعتراض و احتجاج کي بنا پر 4 اکتوبر 1964 کو تنہائي اور غريب الوطني کي حالت ميں امريکہ کے نوکروں کے ہاتھوں جلاوطن کئے گئے- اس روز اس جلاوطني کے وقت کوئي بھي امام رحمۃ اللہ عليہ کے ساتھ نہ تھا- البتہ لوگوں کے دل امام رحمۃ اللہ عليہ کے ساتھ تھے؛ انھوں نے امام کو ان کے گھر سے اغوا کيا اور مکمل تنہائي اور غريب الوطني کي حالت ميں 4 نومبر 1964 کو جلاوطن کئے گئے- پندرہ سال بعد نوجوان اور انقلابي طلبہ نے امريکي جاسوسي کے گھونسلے کو تسخيرکرکے امريکہ کو ايران سے جلاوطن کرديا-  ديکھ ليں کہ اللہ کے ارادے اور اس کي قدرت کے سہارے عوامي حرکت کيا کچھ کرکے دکھاتي ہے- امام رحمۃ اللہ عليہ نے غريب الوطني اور جلاوطني ميں استقامت کي، استقامت کي انتہا کے ساتھ اپنے راستے پر گامزن رہے اور لوگوں کو رفتہ رفتہ اور قدم بقدم ميدان ميں اتارا- امام رحمۃ اللہ عليہ نے لوگوں کو خواب غفلت سے بيدار کيا؛ لوگوں ميں استقلال، مجاہدت اور محنت کي بنياد پر معقول مثاليت پسندي کے جذبے کو ـ جس ميں خوف و ہراس کي کوئي گنجائش نہيں ـ زندہ کرديا- لوگ ميدان ميں آئے اور انقلاب کامياب ہوگيا- عوام نے انقلاب ميں شاہ کو ايران سے مار بھگايا؛ 4 نومبر کے دن امريکہ کو ايران سے مار بھگايا، لہذا امام رحمۃ اللہ عليہ نے فرمايا: پہلے انقلاب سے کہيں بڑا انقلاب- يہ ايک عبرت ہے- يعني ايک قوم جب ايک صحيح راستے پر صحيح راہنمائي اور بصيرت کے ساتھ ڈٹ جاتي ہے اور استقامت کرتي ہے، کوئي بھي طاقت اس کے سامنے مزاحمت کي قوت نہيں رکھتي- تمام رکاوٹيں ہٹا دي گئيں- يہ مسئلہ محال اور ناممکن دکھائي دے رہا تھا، 2500 سالہ بادشاہت کي بساط، جس کو دنيا کي تمام طاقتوں کي حمايت حاصل تھي، ايران سے لپيٹ دي جائے؟ يہ کيا قابل يقين تھا؟ ليکن امام رحمۃ اللہ عليہ کي قيادت ميں ملت ايران کے اسلامي اور ايماني عزم نے اس ناممکن کو ممکن کرديا، يہ امر محال ممکن ہوگيا اور وقوع پذير ہوا- اس کو سب نے اپني آنکھوں سے وضوح کے ساتھ ديکھ ليا اور محسوس کيا- اور اس سے بھي بالاتر يہ کہ امريکہ کا ظالمانہ اور متکبرانہ پرچم ايران کي چھت سے اتار ديا گيا اور نوجوانوں کے پيروں تلے روندا گيا- يہ بھي ناممکن دکھائي دے رہا تھا، يہ بھي محال دکھائي دے رہا تھا، تجزيہ کرنے والے تجزيہ کيا کرتے تھے اور کہتے اور لکھتے تھے کہ چونکہ اسلامي ايران امريکہ کے مد مقابل آکھڑا ہوا ہے پس قطعي طور پر شکست ہي اس کا مقدر ہے اور يہ ملک آخر کار پسپا ہوجائے گا- مادي تبصروں اور تجزيوں ميں يہي خيال ظاہر کيا جارہا تھا اور يہي کہا جارہا تھا- ہمارے کئي نام نہاد منور الفکر دانشور بھي، جو اپنے آپ کو سياسي تبصرے کا اہل اور مسائل کا تجزيہ کرکے ان سے نتيجہ لينے کا ماہر سمجھتے تھے، اسي طرح تجزيہ کررہے تھے ليکن اس کے برعکس اسلام کامياب ہوگيا، اسلامي جمہوريہ ايران کو فتح نصيب ہوئي امريکہ کو پسپا ہونا پڑا-

اس زمانے سے آج تک 32 سال ہورہے ہيں- عزيز نوجوانو! ان 32 برسوں کوئي بھي ايسا سال نہيں گذرا ہے کہ امريکہ اور عالمي صہيونيت کي سرکردگي ميں استکبار کي طرف سے ملت ايران کو شکست دينے کي غرض سے، انقلاب اور اسلامي جمہوري نظام کو شکست دينے کي غرض سے ايران کے خلاف کوئي سازش يا کئي سازشيں نہ ہوئي ہوں اور اللہ کے فضل اور اللہ کے حول و قوت اور ہمارے عزيز عوام کي ہمت و عزم کي برکت سے، اور ہر دور ميں ہمارے عزيز نوجوانوں کي پيشقدمي کي برکت سے اسلامي ايران ان تمام سازشوں ميں کامياب ہوگيا اور امريکہ کو شکست ہوئي- اس کے بعد بھي ايسا ہي ہوگا- صحيح تبصرہ يہي ہے- مستقبل کي جانب درست نگاہ يہي ہے- آپ کے سامنے انشاء اللہ 50 سال، ساٹھ سال، ستر سال عمر پڑي ہے- اللہ تعالي اپني برکت و رحمت اور فضل سے آپ کو طول عمر عطا فرمائے، اس طويل عمر کے لئے آپ کو منصوبہ بندي کرني چاہئے- منصوبہ بندي کي بنياد يہ ہے: فيصلہ اور ارادہ کريں، ہدف کا درست انتخاب کريں اور اس ہدف کے حصول کے لئے استقامت کے ساتھ آگے بڑھيں؛ اس صورت ميں کوئي بھي طاقت آپ کے سامنے ڈٹ جانے کي تاب نہيں لاسکتي- آپ کے اہداف و مقاصد علمي و سائنسي شعبوں ميں، معاشي شعبوں ميں، معاشرتي شعبوں ميں، اخلاق کے شعبے ميں، دنيا ميں اسلامي تفکر اور اسلامي بيداري کو فروغ دينے کے شعبے ميں ہيں؛ يہ آپ کي عظيم خواہشيں اور عظيم آرزوئيں ہيں- راستہ صرف يہي ہے- درست تشخيص ديں، قطعي ارادہ کريں، اٹھ کر حرکت کريں، روانہ ہوجائيں، خدائے متعال پر تکيہ اور اعتماد کريں؛ يقينا نتيجے تک پہنچيں گے- آپ کا دشمن جو کوئي بھي ہو، جو چيز بھي ہو، دنيا ميں طاقت کے جس حجم کا حامل بھي ہو، پسپائي پر مجبور ہوجائے گا؛ جس طرح کہ انقلاب کے قضيئے ميں، 13 آبان (4 نومبر 1979) کے قضيئے ميں، مسلط کردہ جنگ کے قضايا ميں، معاشي ناکہ بندي کے قضيئے ميں اور تمام سازشوں ميں آج تک، ايسا ہي تھا-

ہمارے ہاتھ پر ہيں- ہمارے پاس صحيح فکر ہے- اسلامي جمہوريہ نے ايک نيا سياسي فکري مکتب دنيا کے سامنے رکھا ہے؛ ديني جمہوريت، يہ نيا سياسي فکري مکتب ايک صحيح فلسفے پر استوار ہے، مضبوط اعتقادي اور فکري پس منظر پر استوار ہے اور عملي لحاظ سے قابل نفاذ اور آگے کے طرف بڑھنے والا [مکتب] ہے- يہ فکر، يہ راستہ، يہ فلسفہ اور يہ تجربہ اس بتيس سالہ عرصے کے دوران ملت ايران کے پاس ہے اور اس نے ہمارے ہاتھ کو پر کرديا ہے-

دشمن اپني کوششوں ميں مصروف ہے اور ايسا ہرگز نہيں سمجھنا چاہئے کہ دشمن اپنا کوششوں سے ہاتھ کھينچ لے گا؛ نہيں، آپ ديکھ رہے ہيں ان ہي دنوں ميں امريکہ کي شديد مشکلات اور ناہمواريوں کے دوران، نيويارک ميں وال اسٹريٹ کي وسيع تحريک ميں، امريکي انتظاميہ کو خيال آيا کہ اپنے وہم ميں اور اپنے بقول، ايک نيا کارڈ کھيلے- انھوں نے دہشت گردي کا ايک مضحکہ خيز منظرنامہ تيار کيا جس کے ذريعے وہ اسلامي جمہوريہ پر دہشت گردي کے ايک مہمل اور بے معني، مہمل، نا معقول اور غلط اقدام کا الزام دھر سکے؛ جس کو دنيا کے ہر اہل فن و نظر نے ديکھا، اس کو مسترد کيا اور اس کي مذمت کي- وہ اب ان چيزوں کا سہارا لے رہے ہيں اس خيال سے کہ شايد اپنے آپ کو ان دشواريوں سے نجات دلائيں، ان پر اثر انداز ہوجائيں اور رائے عامہ کي توجہ کو ان مسائل سے ہٹاديں؛ شايد اس طرح اسلامي جمہوريہ پر دباؤ بڑھا سکيں- البتہ وہ اس مسئلے کو آگے بڑھائيں گے- ان کا مقصد يہ ہے کہ اسلامي جمہوريہ ميں شريف ترين اور مبارز اور مجاہد عناصر پر دہشت گردي کا الزام لگائيں- وہ خود دہشت گرد ہيں- آج دنيا کا سب سے عظيم دہشت گرد امريکي حکومت ہے-

اس قضيئے ميں بھي ہمار ہاتھ پر ہے- آج ہمارے پاس ايک سو ناقابل ترديد دستاويزات موجود ہيں جو نماياں کرتے ہيں کہ امريکي حکومت دہشت گرديوں اور دہشت گرديوں ميں ملوث ہے جو ايران اور خطے کے دوسرے ممالک ميں وقوع پذير ہوئي ہيں- ہم ان سو دستاويزات کے ذريعے امريکي آبرو اور حيثيت کو برباد کريں گے؛ انساني حقوق اور دہشت گردي کے خلاف جنگ کے ان دعويداروں کي آبرو کو دنيا کي رائے عامہ کے سامنے نيلام کرديں گے؛ گو کہ آج بھي ان کے لئے کوئي آبرو باقي نہيں رہ سکي ہے-

امريکہ نے شکست کھالي ہے، امريکہ نے افغانستان ميں شکست کھائي ہے- افغان قوم کے سامنے امريکہ اپني آبرو کا تحفظ نہيں کرسکا ہے؛ اپنے جھوٹے دعوؤ ں کو ثابت نہيں کرسکہ ہے- ملت عراق کے سامنے امريکہ نے شکست کھالي ہے- چند ہي روز قبل ملت عراق کے نمائندوں اور سياسي مفکرين نے امريکيوں کے لئے استثناء کي تجويز مسترد کردي؛ سب نے رائے دي کہ امريکہ کو عراق سے مکمل طور پر نکل جانا چاہئے؛ اور نکل ہي جائے گا؛ اس کے پاس اس کے سوا کوئي چارہ نہيں ہے- امريکہ کو برسوں کوشش اور کثير مادي اور انساني وسائل خرچ کرنے کے بعد مجبور ہوکر عراق سے نکلنا پڑ رہا ہے؛ اس کے افغانستان سے نکلنا پڑے گا؛ مجبور ہو کر اپني شکست قبول کرني پڑے گي-

انھوں نے شمالي افريقہ ميں شکست کھائي؛ وہ حسني مبارک کو برسراقتدار نہ رکھ سکے، بن علي کو برسراقتدار نہ رکھ سکے، يہ سب امريکہ کے ايجنٹ اور نوکر تھے، ليکن اقوام نے ان پر غلبہ پايا- ليبيا ميں وہ اپنے دوست اور رفيق کار کا تحفظ نہ کرسکے- يہي حاليہ ايام تک، قذافي کي ذلت آميز موت تک، ان کے قذافي کے ساتھ رابطے تھے اور کوشش ہورہي تھي کہ کسي صورت ميں ان کے درميان مفاہمت ہوسکے- اقوام نے، خواہ وہ مصر کے قضيئے ميں ہو خواہ ليبيا کے قضيئے ميں، استکبار کي منافقت کو اور مغربيوں کي منافقت کو ديکھ ليا اور بعد کے قضايا ميں بھي ديکھ ليں گي- يہ منافق ہيں اور ان کے چہرے دو ہيں-

آج خود امريکہ ميں، مغربي ممالک ميں، سرمايہ داري نظام ميں اور نام نہاد لبرل ڈموکريسي ميں ـ جس کا "لبرل" ہونا بھي جھوٹ ہے اور اس کا "ڈموکريسي" ہونا بھي جھوٹ ہے ـ انھوں نے شکست کھائي ہے- آج امريکي عوام امريکہ کي تمام رياستوں ميں، اور عوامي دنيا کے 80 ممالک ميں اس نظام کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے ہيں- ہوسکتا ہے کہ وہ لوگوں کو کچل ديں ليکن يہ آگ بجھے گي نہيں- وہ اپنا دفاع نہيں کرسکتے ان کے ہاتھ خالي ہيں- دنيا نئي ڈگر پر نکل پڑي ہے اور جان لو کہ اللہ کے فضل و کرم اور اس کي قوت سے باطل کے خلاف، طاغوتوں کے خلاف، فرعونِ استکبار کے خلاف ملت ايران کي قيادت ميں اور اسلام کے پرچم تلے شروع ہوني والي حق کي جدوجہد، استکبار کي مکمل سرنگوني تک جاري رہے گي-

مبصرين اپنے بقول اپنے تھنک ٹينکس ميں بيٹھ کر مطالعہ کرتے ہيں، جائزہ ليتے ہيں، ديکھتے ہيں کہ اس حرکت کا مرکزي اور اس کا مرکزہ اسلامي جمہوريہ ہے؛ لہذا وہ آپ کي طرف متوجہ ہوجاتے ہيں؛ ہمارے نوجوانوں کي جانب، ہماري ذمہ دار شخصيات کي جانب متوجہ ہوجاتے ہيں وہي جو مضبوطي کے ساتھ ڈٹ گئے اور اس راستے پر جرأت، پوري قوت، خدا پر توکل اور مستقبل کي نسبت پر اميد ہوکر گامزن ہيں- اس کے باوجود وہ ملت ايران کے خلاف سازش کرتے ہيں؛ چلئے سازشيں کريں؛ 32 برسوں سے وہ ملت ايران کے خلاف سازشيں کررہے ہيں- گو کہ انھوں نے ہر سازش ميں ملت ايران کي زحمتوں ميں اضافہ کيا ليکن ملت ايران کامياب ہوگئي ہے اور جب بھي کوئي سازش سامنے آئي ہے اور ناکام ہوگئي ہے ملت ايران ايک قدم آگے بڑھي ہے، وہ ہمارے خلاف پابندياں لگاتے ہيں- عين ممکن ہے کہ پابنديوں کي وجہ سے ہمارے اوپر دباؤ آجائے ليکن يہ دباؤ ملت ايران ايک مرحلہ آگے بڑھا ديتا ہے اور اس کي قوت ميں اضافہ کرديتا ہے-  انھوں نے اپنے خيال ميں سائنس اور ٹيکنالوجي کے دروازے ہمارے نوجوانوں کے لئے بند کرديئے- ليکن ايراني نوجوان خود اپنے اندر سے ہي ابل پڑے- آج يہ نہيں کہا جاسکتا کہ سائنس اور ٹيکنالوجي ميں ہماري ترقي ماضي کي نسبت دو گنا يا تين گنا ہوگئي يے؛ بلکہ يہ ترقي دسيوں گنا زيادہ ہے- [ملت ايران کے خلاف] ان کي ريشہ دوانياں کسي نتيجے پر نہيں پہنچ سکتيں- ايک با بصيرت، صبور اور با استقامت اور آگاہ ملت کے خلاف ان کي جنگ کسي نتيجے پر نہيں پہنچ سکتي کيونکہ اس ملت کے نوجوان خدا پر بھروسہ کئے ہوئے ہيں اور ڈٹ کر اس راستے پر گامزن ہيں- وہ شکست کھائيں گے اور ملت ايران فتحمند ہوجائے گي-

آپ نوجوانوں کو مستقبل کے لئے اس ذمہ داري کا سب سے بھاري بوجھ اٹھانا چاہئے اور اپني تعمير کرني چاہئے؛ آپ دشمن کو اس بات کي اجازت نہ ديں کہ وہ تشہيري سازشوں اور دروغ پردازيوں کے ذريعے آپ کے دلوں سے اميد کا عنصر چھين لے؛ دشمن کو اپنے آپس ميں اختلاف نہ ڈالنے ديں؛ اس کو قوم اور حکومت کے ذمہ داروں کے درميان خليج پيدا نہ کرنے ديں، اس کو اختلاف اور جدائي نہ ڈالنے ديں؛ وہ يہي چيزيں چاہتے ہيں- وہ يکجہتي اور اتفاق اور اتحاد سے خوفزدہ ہوجاتے ہيں؛ وہ آپ کے ان مستحکم اور مضبوط نعروں سے ڈرتے ہيں؛ وہ ذمہ دار حکام کے سنجيدہ عزم و ارادے سے ڈرتے ہيں وہ اس عزم و ارادے کو متزلزل کرنا چاہتے ہيں- جب قوم حکومت کے کندھے سے کندھا لگائے کھڑي ہو، کوئي بھي ذمہ دار شخص تردد کا شکار نہيں ہوتا، تزلزل محسوس نہيں کرتا اور آگے ہي بڑھتا رہتا ہے- يہ ہمارے ملک کے لئے ضروري ہے؛ آج تک يہ مسئلہ قائم و دائم رہا ہے- انشاء اللہ مستقبل ميں بھي رہے گا- قطعي طور پر ملت ايران اپنے سامنے آج کے تمام چيلنجوں اور مستقبل ميں سامنے آنے والے ممکنہ چيلنجوں ميں، دشمن کي ناک خاک پر رگڑے گي-

خدا کي رحمت ہمارے عزيز شہداء پر، خدا کي رحمت ہماري ملت کے صبر پر، خدا کي رحمت ان ماؤ ں اور باپوں پر جنہوں نے مشکلات برداشت کيں، جنھوں نے اپنے نوجوانوں کے کھوجانے کا غم برداشت کيا اور ڈٹ کر کھڑے ہوگئے اور بعد کي نسلوں کو  [استقامت کا] درس ديا- اور خدا کي رحمت ہمارے عزيز امام رحمۃ اللہ عليہ پر، کہ اس راہ کو امام نے ہي کھولا اور آگے بڑھ کر خود ہي سب سے پہلے اس پر گامزن ہوئے- وہ کھڑے ہوگئے اور ڈٹ گئے حتي کہ ہمارے حوصلے بڑھ گئے اور ان کے اقتداء ميں اور کے پيچھے پيچھے روانہ ہوئے اور اس طويل راستے کو طے کيا- ہميں اميد ہے کہ آپ سب حضرت بقيۃ اللہ (عج) کي پاک دعاؤ ں ميں شامل ہوں-

والسّلام عليكم و رحمةالله و بركاته‌