• صارفین کی تعداد :
  • 7132
  • 4/27/2011
  • تاريخ :

اندھے کو اندھیرے میں بڑی دور کی سوجھی

اندها آدمی

جرات نابینا تھے۔ ایک روز بیٹھے فکرِ سخن کر رہے تھے کہ انشاء آ گئے۔ انہیں محو پایا تو پوچھا حضرت کس سوچ میں ہیں؟جرات نے کہا : کچھ نہیں۔بس ایک مصرع ہوا ہے۔شعر مکمل کرنے کی فکر میں ہوں۔انشاء نے عرض کیا : کچھ ہمیں بھی بتا چلے۔

جرات نے کہا: نہیں ۔تم گرہ لگا کر مصرع مجھ سے چھین لو گے۔ آخر بڑے اصرار کے بعد جرات نے بتایا۔ مصرع تھا:

اس زلف پہ پھبتی شبِ دیجور کی سوجھی

انشاء نے فوراً گرہ لگائی:

اندھے کو اندھیرے میں بڑی دور کی سوجھی

جرات لاٹھی اٹھا کر انشا کی طرف لپکے۔ دیر تک انشاء آگے اور پیچھے پیچھے ٹٹولتے ہوئے بھاگتے رہے۔


متعلقہ تحریریں:

انجام بخیر (حصّہ دوّم)

انجام بخیر

مکھیاں اڈائیں

پڑھنے یا لیٹنے

بچت