• صارفین کی تعداد :
  • 3074
  • 3/23/2010
  • تاريخ :

سورہ یوسف ۔ع ۔ ( 61-56) ویں آیات کی تفسیر

بسم الله الرحمن الرحیم

بسم اللہ الرّحمن الرّحیم

نبی رحمت (ص) اور ان کی ذریت طاہرہ (ع) پر درود و سلام کے ساتھ ، الہی تعلیمات پر مشتمل پیام قرآن لے کر حاضر ہیں آج ہم اپنی اس آسان و عام فہم سلسلہ وار تفسیر میں سورۂ یوسف (ع) کی آیات 56 اور 57 کی تلاوت اور ترجمہ و تشریح سے گفتگو شروع کررہے ہیں ، ارشاد ہوتا ہے : " و کذالک مکّنّا لیوسف فی الارض یتبوّا منہا حیث یشاء نصیب برحمتنا من نّشاء و لا نضیع اجر المحسنین و لاجر الآخرۃ خیر لّلّذین امنوا و کانوا یتّقون " ( یعنی ) خدا فرماتا ہے ، ہم نے اس طرح یوسف (ع) کو اس سرزمین پر قوت و اقتدار عطا کردیا کہ وہ جہاں چاہیں رہیں ، ہم جسے چاہیں اپنی رحمت سے نوازتے اور نیکوکاروں کا اجر کبھی ضایع نہیں جانے دیتے ،اور آخرت کا اجر صاحبان ایمان و تقویٰ کے لئے بہت بہتر ہے ۔عزیزان محترم ! شاہ مصر نے جب حضرت یوسف علیہ السلام کو اپنے مشیر خاص کی حیثیت سے درباریوں کے درمیان منصب و عزت سے نوازا اور جواب میں حضرت یوسف علیہ السلام نے بھی اپنی خداداد صلاحیت اور علم و دانش کی بنیاد پر مصر کے خزانہ دار کی حیثیت سے ملت کی خدمت قبول کرلی تو آیت کے مطابق ، شاہ مصر اور حضرت یوسف (ع) کے اس اقدام کو اللہ نے خود اپنا لطف و انعام قرار دیتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ ہم نے یوسف (ع) کو سرزمین مصر میں قوت و اقتدار کا مالک بنادیا کہ وہ جہاں چاہیں رہیں اور قوم کی ہدایت و خدمت کریں گویا یہ شاہ مصر کی طرف سے نہیں بلکہ خدا کی جانب سے حضرت یوسف (ع) کے لئے ان نیکیوں کی جزا ہے جو انہوں نے اذیتیں اٹھاکر انجام دی تھیں خدا چاہتا تھا کہ حضرت یوسف (ع) کو مختلف آزمائشوں سے گزار کر اس مقام و مرتبے پر فائز کرے چنانچہ آگے بڑھ کر آیت میں اعلان کیا گيا ہے کہ یہ ایک الہی سنت ہے اللہ اپنے نیکوکار بندوں کو اس دنیا میں بھی اپنی مخصوص رحمتوں سے نوازتا ہے اور آخرت میں جو ان کی جزا محفوظ ہے اس سے بھی کہیں زیادہ عظیم و بالاتر ہے بس شرط یہ ہے کہ احسان اور نیکوکاری ، ایمان و تقوے کے ساتھ ہو اور مرتے وقت تک انحراف پیدا نہ ہو ورنہ دنیوی نعمتیں تو اللہ کفار و مشرکین کو بھی لوگوں کی خدمتوں کے حصلے میں اسی دنیا میں دے دیتا ہے -

اردو ریڈیو تہران


متعلقہ تحریریں:

سورہ یوسف ۔ع ۔ (52 -50) ویں آیات کی تفسیر

سورہ یوسف ۔ع ۔ (44,49) ویں آیات کی تفسیر