اسماء بنت عمیس
رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور آئمہ علیھم السلام کے اصحاب میں علم دوست اور با معرفت خواتین بھی تھیں۔ کہ جنہوں نے روایات کو بیان کرکے اپنی قابلیت کو دکھایا ۔علم رجال کے ایک حصہ میں ان عورتوں کو متعارف کرایا گیا ہے
اسماء کہ جو عمیس کی بیٹی اور ہمسر رسول خدا ہیں۔ آپ نے پہلے حضرت جعفر بن ابی طالب سے شادی کی اور آپ کے ساتھ ہی حبشہ ہجرت کی 8 ہجری میں حضرت جعفر طیار کی شہادت کے بعد حضرت ابوبکر سے آپ کی شادی ہوئی اور حضرت محمد بن ابی بکر اس شادی کا ہی ثمر تھے۔
حضرت ابو بکر کی وفات کے بعد آپ نے امام علی علیہ السلام سے نکاح کیا۔ اورآپ 40 ئھ میں فوت ہوئیں۔ اسماء اسلام میں سبقت لانے والوں میں سے تھیں اور ہمیشہ خاندان پیغمبر سے محبت کرنے والی اور وفادار رہیں۔ اورجب سے مدینہ آئیں حضرت فاطمہ زہرا کے لئے مہربان ماں کی طرح اور اسرار کی محرم رہیں۔
آپ نے حضرت زہرا کی خواہش کے مطابق ایک تابوت بنوایا تاکہ آپ کا بدن مبارک ظاہر نہ ہو۔ حضرت فاطمہ زہراء کی وصیت کے مطابق اسماء نے امام علی کو آپ کے پاک بدن کو غسل دینے میں مدد دی۔
اسماء قضیہ فدک کے گواہ اور حدیث نحن معاشر الانبیاء لا نورث ماتر کناہ صدقہ کی تکذیب کرنے والی تھیں لیکن حضرت ابو بکر نے آپ کی گواہی کو قبول نہ کیا۔
امام محمد باقر ایک روایت میں سات جنتی بہنوں کے نام بیان کرتے ہیں اور ان کے لئے خدا کی رحمت کے طلبگار تھے۔ ابتداء میں اسماء بنت عمیس کا نام تھا۔
پیغمبر اکرم کی ایک حدیث میں مومن بہنوں میں اسماء کا نام آیا ہے۔
شیخ طوسی آپ کو اصحاب رسول خدا سے مانتے ہیں۔
اسماء پیغمبر اکرم اور حضرت فاطمہ سلام اللہ علیھا سے روایت بیان کرتی ہیں۔
عبداللہ بن جعفر‘ قاسم بن محمد بن ابی بکر‘ فاطمہ بنت علی اور عبداللہ بن عباس اور دوسروں نے آپ سے حدیث کو سنا۔
متعلقہ تحریریں:
شیخ طوسی
عبداللہ بن عباس