صفحه اصلی تبیان
شبکه اجتماعی
مشاوره
آموزش
فیلم
صوت
تصاویر
حوزه
کتابخانه
دانلود
وبلاگ
فروشگاه اینترنتی
جمعہ 6 دسمبر 2024
فارسي
العربیة
اردو
Türkçe
Русский
English
Français
تعارفی نام :
پاسورڈ :
تلاش کریں :
:::
اسلام
قرآن کریم
صحیفه سجادیه
نهج البلاغه
مفاتیح الجنان
انقلاب ایران
مسلمان خاندان
رساله علماء
سروسز
صحت و تندرستی
مناسبتیں
آڈیو ویڈیو
اصلی صفحہ
>
اسلام
>
اصول و اعتقادات امامیہ
>
آخرت
1
2
قیامت اورمعاد کی حقیقت
قیامت کا ایک فلسفہ یہ ہےکہ عدل الہی اچھے اور برےافراد کے درمیان نیز کفار اورمومنین کے درمیان مکمل طورنافذ ہو کیونکہ دنیا میں انسان کی زندگی ایک دوسرے کے ساتھ وابستہ ہے جس کی بنا پر سزاء وجزاء کے مقام پر عدل الہی کا مکمل نفاذ ممکن نہیں ہے ۔ اسی لئے ایک اور عالم کا ہونا ضروری ہےتاکہ عدل الہی مکمل طور پر نافذہوجیساکہ قرآن کریم اس سلسلے میں فرماتا ہے:{ أَمْ نجَعَلُ الَّذِينَ ءَامَنُواْ وَ عَمِلُواْ الصَّالِحَاتِ كاَلْمُفْسِدِينَ فىِ الْأَرْضِ أَمْ نجَعَلُ الْمُتَّقِينَ كاَلْفُجَّار}۵کیا ہم ایمان لانے اور اعمال صالح بجا لانے والوں کو زمین میں فساد پھیلانے والوں کی طرح قرار دیں یااہل تقوی کو بدکاروں کی طرح قرار دیں؟ اسی طرح ایک اور مقام پر فرماتاہے :{فَنَجْعَلُ المْسْلِمِينَ كاَلمْجْرِمِينَ . مَا لَكمُ كَيْفَ تحَكُمُون}۶کیا ہم مسلمانوں کو مجرمین جیسابنا دیں گے؟۔تمہیں کیا ہوگیا ہے؟تم کیسے فیصلے کرتے ہو ؟
اعمال كے مجسم ہونے اور اس كي حقيقت كے سلسلے ميں وضاحت
انسان جتنا عالم نور سے ارتباط بڑھاتا چلاجاتا ہے اتنا ہی پردے اٹھتے چلے جاتے ہیں ۔ اور اپنے اعمال، كردار، عقیدے اور رفتار كو اچھی صورتوں میں دیكھتا ہے ۔ اور خود كو منزل معراج پر پاتا ہے، ان مذكور مطالب سے دو حقیقت معلوم ہوتی ہے ۔
اعمال كے مجسم ہونے اور اس كي حقيقت
قیامت كے مسائل میں سے ایك اہم مسئلہ عمل، افكار، اوصاف اور كردار كا مجسم ہونا ہے یہ بات اس وقت سمجھ میں آئے گی جب اس مقدمہ پر غور كریں گے
قيامت اور معارف و تعليمات اسلامي ميں اس کا مقام
اسلام کے اصول عقائد میں سے ایک، قیامت ھے۔ اس اعتقاد کی روسے اس دنیا میں تمام آنے والے اور آکر جانے والے انسان ایک بار پھر واپس آئیں گے۔
تذکرہ موت پيغمبر کے فرمان ميں
جب صبح کرے۔ پس انتظار شام کا نہ کر۔ جب شام کرے۔ تو صبح کا انتظار مت کر اپنے آپ کو مردوں میں شمار کر۔
تذکرہ موت قرآن ميں
جو کوئی زمین میں ہے فنا ہونے والا ہے اور باقی رہے گی ذات تیرے رب کی بزرگی اور عظمت والی۔
انسان کو دنيا اور آخرت ميں کاميابي کے ليۓ اللہ تعالي کے بتاۓ ہوۓ اصولوں کے مطابق زندگي کرني ہے
اللہ تعالیٰ نے پہلے بنی اسرائیل کا انتخاب کیا ۔ جب تک بنی اسرائیل اس کے احکام پر چلتے رہے وہ دنیا کی سب سے بڑی قوت بن کر رہے۔
اللہ نے اپني کتابوں اور رسولوں کے ذريعے عقيده آخرت کو بہت تفصيل سے بيان کرديا ہے
انسان کی آئیڈیل زندگی کی یہ خواہش یہ تقاضا کرتی ہے کہ ایسی زندگی ہونی چاہیے لیکن کیا ایسی زندگی واقعتہً موجود ہے، یہ انسان نہیں جان سکتا۔
سب سے بڑا مسئلہ اس زندگي ميں انصاف کا کامل صورت ميں موجود نہ ہونا ہے
اگر ہم اپنی زندگی کا جائزہ لیں تو معلوم ہوگا کہ ہماری اس زندگی میں کئی خلا موجود ہیں۔ ہماری یہ زندگی بڑی عجیب سی ہے۔
انسان کو بد اخلاقيوں سے بچانے کي جتني طاقت آخرت کے يقين ميں ہے ، اتني کسي دوسري چيز ميں نہيں ہے
آخرت کے عقیدہ کے سلسلہ میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ انسان کو برائیوں اور بد اخلاقیوں سے بچانے کی جتنی طاقت آخرت کے یقین میں ہے ، اتنی کسی دوسری چیز میں نہیں ہے۔
عقيدہ آخرت پر يقين برائيوں سے بچاتا ہے ( حصّہ دوّم )
بعض لوگ اپنی عقل کی خامی ونارسائی کی وجہ سے ، آخرت اور جنت ودوزخ اور وہاں کے ثواب وعذاب کی ان تفصیلات کے بارے میں ، جو قرآن وحدیث میں وارد ہوئی ہیں ، شکوک کا اظہار کرتے ہیں اورکہتے ہیں کہ یہ باتیں سمجھ میں نہیں آتیں
نيکوکاروں کو ان کي نيکو کاري کي اور مجرموں کو ان کي بدکرداري کي جزا اور سزا ملے گی
یہ مجرمین جنہوں نے بد کاریوں کو اپنا پیشہ بنا لیا ہے ، کیا وہ گمان کرتے ہیں کہ ہم ان کو اپنے ان نیک بندوں کی طرح کردیں گے
الله کي ہستي تو بہت بلند ہے
اس کے برعکس الله کے بہت سے بندوں کو اس حال میں بھی دیکھا جاتا ہے ، کہ وہ بیچارے بڑی پرہیز گاری اورپارسائی کی زندگی گزارتے ہیں
عقيدہ آخرت پر يقين برائيوں سے بچاتا ہے
انسانی زندگی میں عقیدہ آخرت کو بےحد زیادہ اہمیت حاصل ہے ۔ انسان اس عارضی زندگی میں جو اعمال بھی انجام دیتا ہے وہ مختلف نوعیت کے ہوتے ہیں ۔
کل قیامت کو ہماری پوچھ گچھ ہو گی !
اس میں شک نہیں کہ کل قیامت کو ہر کسی سے اس کو سونپی گئی ذمہ داریوں کے لحاظ سے پوچھ گچھ ہو گی ۔
موت کی ماہیت
موت کیا ہے؟ کیا موت نیستی‘ نابودی‘ فنا اور انہدام کا نام ہے یا تحول و تغیر اور ایک جگہ سے دوسری جگہ انتقال اور ایک عالم سے دوسرے عالم میں منتقلی کو موت کہتے ہیں؟
مردے ہميں پيغام ديتے ہيں ( حصّہ چہارم )
علامہ بزرگ شيخ بھايي ايک دن کسي کو ملنے گے جو اصفہان کے ايک قبرستان ميں واقع ايک حجرہ ميں رہتا تھا ۔ اس عارف نے شيخ بھاء سے کہا : کل ميں نے اس قبرستان ميں ايک عجيب و غريب حادثہ ديکھا اور وہ يہ تھا کہ ۔
مردے ہميں پيغام ديتے ہيں ( حصّہ سوّم )
اس موقع پر عمر بن خطاب نے کہا ! اے سول خدا ! ايسے اجسام سے خطاب کرنے کا کيا فائدہ ہے جن سے روح الگ ہو گئي ہے ۔
مردے ہميں پيغام ديتے ہيں ( حصّہ دوّم )
جس موضوع نے موت کے اس پديدے کو اس قدر مشکل بناتے ہو۔ اس کي سختيوں ميں اضافہ کر ديا ہے دراصل ايسا ماجرا ہے کہ جس کي بعد اس کي حقيقت سے انکار کرنا ناممکن ہے
مردے ہمیں پیغام دیتے ہیں
وہ لوگ جو اپنے خوبصورت جسم اور چہرے پر نازاں ہیں ، وہ سن لیں کہ یہ خوبصورت چہرے اور بدن باقی رہنے والے نہیں
قیامت کی ضرورت کا نتیجہ بحث
اسی بات پر مذکورہ تما م آیات دلالت کرتی ھیں، کیونکہ انھیں آیات میں وضاحت کی گئی ھے کہ قیامت وہ چیز ھے ”جس میں کوئی شک نھیں“اور یھی (یوم الحق)ھے جس میں ایک ساعت بھی کم و زیادتی نھیں هو سکتی
کیا خدا وند عالم کے وعدوعید حقیقی ھیں ؟
بعض لوگ یہ کہتے ھیں کہ خدا وند کریم کا قرآن مجید میں بار بار اس بات کا ذکر کرنا کہ انسان کو مرنے کے بعد قیامت میں اٹھایا جائے گا
اگر کوئی اوامر و نواھی کی مخالفت کرے تو؟
جیسا کہ ثابت هو چکا ھے کہ خدا وند عالم نے امر ونھی کیا ھے اور ان اوامر و نواھی پر عمل کرنا ضروری ھے
کیا یہ اوامر و نواھی الزامی هوتے ھیں یا ارشادی؟
یہ مسئلہ علم اصول فقہ میں تفصیلی طور پر ثابت هو چکا ھے جس کا خلاصہ یہ ھے کہ جو چیز وجوب پر دلالت کرے اور وجوب میں ظاھر بھی هو اگر مستحب پر دلالت کرنے والے قرینہ سے خالی هو، اس کو امر کھا جاتا ھے
قیامت کی ضرورت
جو شخص موضوع قیامت پر گفتگو کرنا چاھے ،تو اس کے لئے ضروری ھے کہ سب سے پھلے مر حلے میں ”قیامت“ کو غیر تفصیلی طور سے ثابت کرے
قیامت، قرآن و عقل کی روشنی میں (حصّہ دوّم)
ھم اس موضوع کو بیان کرنے میں صرف عقلی دلائل و برھان پر ھی اکتفاء نھیں کریں گے بلکہ ھم یہ بھی بیان کریں گے کہ آیا عقلی طور پر قیامت کا وجود ممکن ھے یا محال؟
قیامت، قرآن و عقل کی روشنی میں
کافروں کا خیال یہ ھے کہ یہ لوگ دوبارہ نہ اٹھائے جائیں گے (اے رسول) تم کہہ دو، وھاں اپنے پروردگار کی قسم تم ضرور اٹھائے جاوٴ گے پھر جو جو کام تم کرتے رھے اس بارے میں تم کو ضرور بتا دیا جائے گا اور یہ تو خدا پر آسان ھے
مرنے كے بعد سوال وجواب اور عذاب وثواب
متعدد دوسری روایتوں كے علاوہ گذشتہ روایت كے مطابق بھی مرنے كے بعد دو فرشتے منكر و نكیر مرنے والے كے پاس آتے ھیں
عالم برزخ، روایات كی روشنی میں
عالم برزخ اوراس كے احكام واحوال سے متعلق متعدد روایات وارد ھوئی ھیں۔ اس سلسلے میں جامع ترین وہ طویل روایت ھے
برزخ (حصّہ دوّم)
راہ خدا میں قتل ھونے والوں كو مردہ خیال نہ كرنا۔ وہ زندہ ھیں اور اپنے پروردگار كے یھاں سے رزق پاتے رھے ھیں۔
برزخ
قرآنی آیات اور متواتر روایات سے یہ نتیجہ حاصل ھوتا ھے كہ انسان موت كے بعد یكبارگی عالم قیامت كبریٰ میں منتقل نھیں ھوجاتا ھے بلكہ اس كو دنیا وآخرت كے درمیان ایك مرحلے سے گزرنا پڑتا ھے جس كا نام ”برزخ“ ھے۔
جھنم
جھنم ایسے کافروں اور منافقوں کا ٹھکانہ ھے جن کے دل میں نو رایمان ذرہ برابر بھی نھیں پایا جاتا۔ ۱اس میں گنجائش اور وسعت اتنی ھوگی کہ تمام گناھگاروں کے اس میں سما جانے کے بعد بھی جھنم مزید مطالبہ کرے گا
جنت
مومنین جنت میں وارد ھوں گے۔ جنت میں بھت سے عظیم الشان اور بڑے بڑے آسمانوں اور زمین کی وسعتوں تک پھیلے ھوئے باغات ھوں گے جن میں انواع واقسام کے درخت ھر قسم کے میوہ جات سے لدے ہوئے ھوں گے جو قابل دسترسی بھی ھوں گے۔
جنت کی طرف یا جھنم کی طرف
حساب و کتاب کے بعد حکم الٰھی جاری ھوگا: ”اھل اطاعت، گناھگاروں سے جدا ھوجائیں“مومنین، شاد و مسرور بھشت کی طرف اور کافرین ومنافقین ذلت و اندوہ کے ساتھ دوزخ کی طرف روانہ کردئے جائیں گے۔
حکومت خدا کا ظھور اور اسباب و حسب و نسب کا خاتمہ
جھان آخرت، وہ مقام ھے جھاں حقائق ظاھر ھوں گے۔ھر شئے پر واضح ھوجائے گا کہ حکومت و سلطنت فقط خدا کی ذات سے مخصوص ھے۔
آسمان اور ستاروں کا تھس نھس ھوجانا
چاند سورج، اور وسیع وعریض ستارے کہ جن میں سے بعض سورج سے ھزاروں گنا بڑے اور روشن ھیں، منجمد اور تاریک ھو جائیں گے۔
قیامت: قرآن کے آئینہ میں
قیامت کے حالات و واقعات سے متعلق آگاھی او رآشنائی کے لئے فقط ایک ھی راستہ اور ذریعہ ھے اور وہ ھے قرآن کریم اور اقوال معصومین علیھم السلام ۔ اگر قرآن مجید سے رجوع کیا جائے تو واضح ھوجاتا ھے
روز حساب
قرآن مجید میں عالم آخرت کو مختلف الفاظ کے ساتھ تعبیر کیا گیاہے،یوم الدین،یوم حساب اور دوسری تعبیریں استعمال ہوئی ہیں
انسانی زندگی پر معاد کے آثار و فوائد ( حصّہ هفتم )
پس معلوم ھوا کہ قیامت کا عقیدہ انسان کو سعادت اور خوشبختی کی طرف لے جاتا ھے اور انسان کو کمال و فضیلت کا مالک بنادیتا ھے
انسانی زندگی پر معاد کے آثار و فوائد ( حصّہ ششم )
اسلام نے اس بات پر بہت زور دیا ھے کہ جب انسان اس دنیا سے چلا جاتا ھے، تو اس کو کوئی چیز فائدہ نھیں پہنچا سکتی مگر یہ کہ نیک اولاد اور سنت حسنہ جس پر اس کی موت کے بعد عمل ھوتا ھے اور انسان کے عمل صالح اور دوسروں کے ساتھ نیکی اور احسان۔
انسانی زندگی پر معاد کے آثار و فوائد ( حصّہ پنجم )
اسلام نے اس بات پر بہت زور دیا ھے کہ جب انسان اس دنیا سے چلا جاتا ھے، تو اس کو کوئی چیز فائدہ نھیں پہنچا سکتی
انسانی زندگی پر معاد کے آثار و فوائد ( حصّہ چهارم )
قارئین کرام! یہ قیامت کے عقیدہ سے پیدا ھونے والے بعض آثار ھیں، اور یھی عقیدہ انسان کے اندر زہد و تقویٰ پیدا کرتا ھے ،خدا کی حرام کردہ چیزوں سے دور کرتاھے
انسانی زندگی پر معاد کے آثار و فوائد ( حصّہ سوّم )
جیسا کہ حضرت امام زین العابدین علیہ السلام سے مروی ھے کہ ایک شخص نے آپ کی خدمت میں آکر کہا: میں ایک عاصی اور گناہگار شخص ھوں
انسانی زندگی پر معاد کے آثار و فوائد ( حصّہ دوّم )
اگر کوئی شخص کھے: ایک کافر و ملحد بھی کبھی کبھی صاحب فضیلت ھوتا ھے تو یہ اس کی ظاہری فضیلت ھوتی ھے،جس کی بنیاد نفسانی اصول نھیں ھوتے ھیں
انسانی زندگی پر قیامت کا اثر (حصّہ سوّم )
پس معلوم ھوا کہ قیامت کا عقیدہ انسان کو سعادت اور خوشبختی کی طرف لے جاتا ھے اور انسان کو کمال و فضیلت کا مالک بنا دیتا ھے
انسانی زندگی پر قیامت کا اثر ( حصّہ دوّم )
لیکن قیامت پرایمان نہ رکھنے والے اور خدا کی بارگاہ میں حاضر ھونے کا عقیدہ نہ رکھنے والے لوگ اسی دنیاوی زندگی پر خوشحال ، اور مطمئن ھیں اور اسی پر بھروسہ کئے ھوئے ھیں
انسانی زندگی پر قیامت کا اثر ( حصّہ اوّل )
بے شک اللہ اور روز قیامت پر اعتقاد رکھنے کی وجہ سے انسان اپنے آپ کوتیار اور محفوظ رکھتا ھے، کیونکہ یہ عقیدہ انسانی نفس میں ایک ایسی طاقت بخشتا ھے جو خواہشات نفسانی کا مقابلہ کرتی ھے
انسانی زندگی پر معاد کے آثارو فوائد
قارئین کرام ! یہ بات ظاہر ھے کہ انسانی ہدایت و راہنمائی کی ضرورت کے پیش نظر بعثت انبیاء ضروری ھے اور یہ اسی صورت میں کارساز ھوسکتی ھے کہ جب اس ہدایت کو نافذ کرنے والی ایک بہترین قدرت ان کے پاس ھو
عقیدہ معاد کے آثار
عقیدہ معاد پر مرتب ھونے والے آثار کو بیان کرنے سے پہلے ھم یہ بیان کرنا ضروری سمجھتے ھیں کہ خداوندعالم نے یوم آخرت پر عقیدہ رکھنا ھمارے اوپر فرض نھیں کیا ھے،
موت کے بعد کی زندگی
کیا انسان موت کے بعد ایک دم عالم قیامت میں داخل ہو گا اور معاملہ ختم ہو جائے گا یا موت اور قیامت کے مابین ایک خاص عالم کو طے کرے گا اور جب قیامت کبریٰ برپا ہو گی‘ تو عالم قیامت میں داخل ہو گا
1
2
اصلی صفحہ
ہمارے بارے میں
رابطہ کریں
آپ کی راۓ
سائٹ کا نقشہ
صارفین کی تعداد
کل تعداد
آن لائن