صفحه اصلی تبیان
شبکه اجتماعی
مشاوره
آموزش
فیلم
صوت
تصاویر
حوزه
کتابخانه
دانلود
وبلاگ
فروشگاه اینترنتی
منگل 12 نومبر 2024
فارسي
العربیة
اردو
Türkçe
Русский
English
Français
تعارفی نام :
پاسورڈ :
تلاش کریں :
:::
اسلام
قرآن کریم
صحیفه سجادیه
نهج البلاغه
مفاتیح الجنان
انقلاب ایران
مسلمان خاندان
رساله علماء
سروسز
صحت و تندرستی
مناسبتیں
آڈیو ویڈیو
اصلی صفحہ
>
اسلام
>
قرآن کریم
>
تفسیر قرآن
1
2
3
سورۂ بقرہ ۔ 29۔28 بسم اللہ الرّحمن الرّحیم
خداوند وحی و قرآن کی حمد و نیایش اور حامل رسالت و ہدایت مرسل اعظم (ص) اور ان کے اہلبیت مکرم (ع) پر درود اور مدح و ستائش کے ساتھ سورۂ بقرہ کی سلسلہ وار تفسیر کلام نور میں آج ہم اپنی یہ روح پرور گفتگو اٹھائیسویں آیت کی تلاوت سے شروع کررہے ہیں
سورۂ بقره کي آيات نمبر 27-26 کي تفسير
خداوند لوح و قلم خالق قرآن کی حمد و ستائش اور مالک نطق و بیان مرسل اعظم (ص) اور ان کے اہلبیت مکرم (ع) پر درود و سلام کے بعد سورۂ بقرہ کی چند آيات کے ترجمہ ؤ تفسیر پر مشتمل کلام نور لیکر حاضر ہیں ۔
سورۂ بقره کي آيات نمبر 25-24 کي تفسير
مرسل اعظم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلّم اور ان کے اہلبیت مکرم پر درود و سلام کے ساتھ آسان و عام فہم سلسلہ وار تفسیر کلام نور لیکر حاضر ہیں ۔
سورۂ بقره کي آيات نمبر 23-22 کي تفسير
خداوند قرآن کی حمد و نیائش اور محمد و آل محمد علیہم السلام پر درود و ستائش کے ساتھ کلام نور لیکر حاضر ہیں سورۂ بقرہ کی بائیسویں آیت میں جو اس سے قبل کی آیت کا ہی تتمہ ہے
سورۂ بقره کي آيات نمبر 21-19 کي تفسير
آنکھ اور کان کی مانند فہم و ادراک کے جو ذرائع اللہ نے انسان کو عطا کئے ہیں علمی اور عملی سعادتوں کا عظیم سرمایہ ہیں ان سے صحیح استفادہ اللہ کا سب سے بڑا شکر ہے سورۂ نحل کی آیت اٹہتر کے مطابق اللہ نے ہی تمہارے لئے کان آنکھ اور دل قرار دئے
سورۂ بقره کي آيات نمبر 18-16 کي تفسير
نبی رحمت اور ان کی عترت طاہرہ پر درود و سلام کے ساتھ کلام نور لیکر حاضر ہیں ۔عزیزان محترم! جیسا کہ سورۂ بقرہ کے آغاز میں ہی خداوند عالم نے قرآن حکیم کو متقی و پرہیزگار مومنین کے لئے کتاب ہدایت قرار دیا ہے
سورۂ بقره کي آيت نمبر 14 کي تفسير
خداوند کلام کی حمد و ستائش اور حامل وحی و رسالت حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلّم اور ان کے اہلبیت مکرم پر درود وسلام کے ساتھ تفسیر کا نیا سلسلہ کلام نور لیکر حاضر ہیں جیسا کہ آپ کو معلوم ہے گفتگو منافقین کے سلسلے میں چل رہی تھی
سورۂ بقره کي آيات نمبر13-11 کي تفسير
آسان و عام فہم سلسلہ وار تفسیر کے نئے آغاز کلام نور کے ساتھ حاضر ہیں انسانی معاشرے میں مختلف فکر کے لوگ پائے جاتے ہیں اور ایمان و عقائد کے لحاظ سے ان کی پہچان نہ ہو تو انسان معاشرت کے حقوق و فرائض صحیح طور پر ادا نہیں کرسکتا
سورۂ بقره کي آيت نمبر9 کي تفسير
اہل ایمان و اہل کفر کے علاوہ انسانی معاشرے میں بہت سے لوگ اپنے ظاہر و باطن کے لحاظ سے دوہری زندگي گزارتے ہیں ظاہر کچھ اور ہے باطن کچھ اور اس طرح کے لوگوں کو قرآن نے منافق کے نام سے یاد کیا ہے
سورۂ بقره کي آيات نمبر 7-6 کي تفسير
خداوند حکیم کی حمد و ستائش اور حامل وحی و قرآن رسول، محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلّم اور ان کے اہلبیت کریم پر درود و سلام کے ساتھ کلام نور لیکر حاضر ہیں۔
سورۂ بقره کي آيات نمبر 5-4 کي تفسير
خداوند قرآن کی حمد و ستائش اور حامل وحی و رسالت پیغمبر اعظم(ص) اور ان کی عترت مکرم پر درود و سلام کے ساتھ کلام نور میں آج ہم اپنی گفتگو سورۂ بقرہ کی چوتھی آیت سے شروع کر رہے ہیں
سورۂ بقره کي آيات نمبر 3-2 کي تفسير
خداوند حکیم کی حمد و ستائش اور نبی کریم(ص) اور اہلبیت علیہم السلام پر درود و سلام کے ساتھ کلام نور لیکر حاضر ہیں ۔
سورۂ بقره کي آيت نمبر 1 کي تفسير
جیسا کہ ہم سب جانتے ہیں قرآن کریم ، ہر عہد اور زمانے کے ہر انسان اور ہر بشر کے لئے کتاب ہدایت ہے اور اس کتاب کو خداوند عالم نے اپنے آخری نبی حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلّم پر ان کی رسالت کے ابدی اور جاوداں معجزے کے طور نازل کیا ہے
سورۂ حمد کي آيات نمبر 7-6 کي تفسير
جیسا کہ ہم نے عرض کیا خدائے رحمن و رحیم کا ایک بندۂ عارف جب یہ محسوس کرتا ہے کہ پورا عالم ہستی خدا نے ہی خلق و ایجاد کیا ہے اور سب کے سب اس کے سامنے سراپا تسلیم ہیں تو خود کو عبادت گزاروں کے ایک عظیم قافلے کے ساتھ ہم قدم و ہم آہنگ پاتا اور آواز دیتا ہے
سورۂ حمد کي آيت نمبر 5 کي تفسير
قرآن حکیم کی قرات و تلاوت کے سلسلے میں بھی یہ بات یاد رکھنا چاہئے کہ قرآن کی تلاوت اگرچہ دیکھنے اور پڑھنے کے عنوان سے بھی عبادت شمار ہوتی ہے لیکن اس کا پڑھنا اس کے مطالب کو سمجھنے اور عملی کرنے کے لحاظ سے لازم اور احسن ہے اسی لئے خدا نے سورۂ ص میں فرمایا
سورۂ حمد کي آيات نمبر 4-2 کي تفسير
اسی قرآن حکیم کے سورۂ زمر کی اٹھارہویں آیت میں اپنے مخلص بندوں کا تعارف کراتے ہوئے خدا نے ایک خصوصیت یہ بتائی ہے کہ وہ باتیں سب کی سنتے ہیں مگر جو اچھی باتیں ہوتی ہیں
سورۂ حمد کي آيت نمبر 1 کي تفسير
ہمیں معلوم ہے آج کی ترقی یافتہ صنعتی دنیا میں، جو وسیلے یا مشینی ساز و سامان ایجاد ہوتے ہیں ان کی تخلیق و ایجاد کرنے والے افراد یا کمپنیاں ان کے ساتھ ہی اپنے خریداروں کو ان چیزوں سے استفادہ کے لئے ایک تعارفی بک لٹ یا رسالہ بھی دیتی ہیں
سورۂ رعد کي آيت نمبر 29-31 کي تفسير
خداوند منان کی یاد اور ذکرمیں ہی قلوب کو سکون و اطمینان ملتا ہے اور مومنین ہمیشہ، ہرقسم کی تکلیف و پریشانی میں خدا کو یاد کرتے اور دل و دماغ کو پرسکون رکھتے ہیں اس بات کی طرف متوجہ کرنے کے بعد قرآن کریم نے اس آیت میں مومنین کی ایک خصوصیت یہ بھی بتائی ہے
سورۂ رعد کي آيت نمبر 24-28 کي تفسير
جیسا کہ آپ کے پیش نظر ہے اس سے قبل کی آیتوں میں خدائے سبحان نے مومنین کے درمیان صاحبان عقل و خرد کی نو خصوصیات ذکر کی تھیں جن میں سب سے پہلی، دوسری اور تیسری خصوصیت یہ تھی کہ وہ اپنے اللہ کے وفادار ہیں عہدشکنی نہیں کرتے اور صلہ رحمی سے کام لیتے ہیں
سورۂ رعد کي آيت نمبر 24-22 کي تفسير
وہ لوگ جنہوں نے اپنے پروردگار کی (نظر) توجہ کے لئے صبر ( و استقامت) سے کام لیا ہے اور نماز قائم کی ہے اور جو کچھ ہم نے ان کی روزی قرار دی ہے
سورۂ رعد کي آيت نمبر 20-18 کي تفسير
ان لوگوں کے لئے جو اپنے پروردگار کی (دعوت پر ) لبیک کہتے ہیں بڑا اچھا انجام ہے اور جو لوگ ( اس کی دعوت کو ) قبول نہیں کرتے
سورۂ رعد کي آيت نمبر 17-16 کي تفسير
(اے پیغمبر!) آپ ان سے کہدیں زمین اور آسمانوں کا پروردگار کون ہے؟ ( ہاں ہاں ) کہدیں اللہ ہی ہے ( اور ہاں ) کہدیں تم لوگوں نے ( کیوں ) اس کو چھوڑ کر دوسروں کو اپنا ولی و سرپرست بنالیا
سورۂ رعد کي آيت نمبر 14 کي تفسير
پکارے جانے کا حق (صرف) اس ( اللہ ) کے پکارے جانے سے مخصوص ہے اور لوگ اس کے علاوہ جن اوروں کو پکارتے ہیں وہ ان کو کوئی جواب نہیں دیتے
سورۂ رعد کي آيت نمبر 13-11 کي تفسير
ہر شخص کے لئے اس کے پہرے دار( فرشتے) اس کے آگے پیچھے مقرر ہیں جو اللہ کے حکم سے اس کی نگہبانی کرتے ہیں
سورۂ رعد کي آيت نمبر 10-6 کي تفسير
ہر چیز کی ایک مقدار اور اندازہ معین ہے ۔ وہ تمام پوشیدہ اور آشکارا امور سے باخبر ہے اور سب سے عظیم اور سب سے بلند ہے اس کے لئے آپ کے درمیان کوئی چھپکر یا چپکے سے بات کرے یا آشکارا طور پر کھل کے کچھ کہے دونوں برابر و یکساں ہے
سورۂ رعد کي آيت نمبر 5-3 کي تفسير
اور وہی وہ ( خدا) ہے جس نے زمین کا وسیع و عریض فرش بچھایا اور پھیلایا اور اس میں پہاڑوں کو ثابت و مستحکم قرار دیا
سورۂ رعد کی آیت نمبر 2-1 کی تفسیر
سورۂ رعد میں ، خداوند عظیم نے اس قرآنی حقیقت کو بیان کیا ہے کہ اللہ کی یہ کتاب الہی معجزے اور الہی نشانی کی صورت میں رسول اعظم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلّم پر نازل ہوئی ہے
سورۃ یوسف کی تفسیر
مرسل اعظم حضرت محمّد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ و سلّم اور ان کے اہلبیت علیہم السلام پر درود و سلام کے ساتھ آسان و عام فہم تفسیر کے سلسلہ وار پروگرام پیام قرآن میں آج ہم اپنی گفتگو مکہ میں نازل شدہ سورۂ یوسف کی تفسیر سے آغاز کر رہے ہیں
سورهء يوسف (ع) کي آيت نمبر 111- 110 کي تفسير
(خدا کی طرف لوگوں کو بلانے کا سلسلہ چلتا رہا ) یہاں تک کہ انبیاء ؤ مرسلین ( لوگوں کی ہدایت کی طرف سے ) ناامید ہوگئے اور ( کفار نے ہماری طرف سے دی گئی ) مہلت کے سبب گمان کرلیا کہ ان سے ( عذاب کا جو وعدہ کیا گیا ہے ) جھوٹا ہے
سورهء يوسف (ع) کي آيت نمبر 109-107کي تفسير
ایمان نہ لانے والے کیا ( اس بات سے) امان میں ہیں کہ کہیں الہی عذاب ان کو گھیرے میں نہ لیلے یا کہیں قیامت ناگہانی طور پر نہ آجائے اور ان کو کوئی خبربھی نہو۔
سورهء يوسف (ع) کي آيت نمبر 105-102 کي تفسير
یہ غیب کی خبروں میں سے ہے جو ہم نے آپ پر وحی کی ہے آپ تو ان کے پاس نہیں تھے جس وقت ( یوسف ع کے بھائیوں نے ) اپنے درمیان ( مل کر) ایک بات ٹھان لی تھی اور وہ لوگ فریب و نیرنگ سے کام لے رہے تھے ۔
سورهء يوسف (ع) کي آيت نمبر 101-100 کي تفسير
مرسل اعظم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلّم اور ان کے اہلبیت مکرم پر درود و سلام کے ساتھ آسان و عام فہم تفسیر کے سلسلہ وار پروگرام پیام قرآن میں آج ہم اپنی گفتگو سورۂ یوسف (ع) کی آیت نمبر سو کی تلاوت سے شروع کر رہے ہیں
سورهء یوسف (ع) کی آیت نمبر 99-96 کی تفسیر
پیغمبر رحمت (ص) اور ان کی پاکیزہ عترت پر درود و سلام کے ساتھ ، الہی تعلیمات پر مشتمل آسان و عام فہم سلسلہ وار تفسیر پیام قرآن کے ساتھ حاضر ہیں اور حضرت یوسف علیہ السلام کی داستان پر مبنی اپنی یہ گفتگو سورۂ یوسف (ع) کی آیت چھیانوے سے شروع کر رہے ہیں
سورهء یوسف (ع) کی آیت نمبر 95-92 کی تفسیر
رحمت دو عالم سرکار ختمی مرتبت اور ان کی پاکیزہ عترت پر درود و سلام کے ساتھ آسان و عام فہم تفسیر کے پروگرام پیام قرآن میں آج ہم اپنی یہ سلسلہ وار گفتگو سورۂ یوسف کی آیات 92 اور ترانوے کی تلاوت اور ترجمہ و تشریح کے ساتھ شروع کررہے ہیں ارشاد ہوتا ہے
سورهء یوسف (ع) کی آیت نمبر 88-91 کی تفسیر
اس آسان و عام فہم تفسیر میں ہمارا سلسلۂ گفتگو سورۂ یوسف ( ع) کی آیت اٹھاسی تک پہنچ چکا ہے چنانچہ زمانۂ قحط میں حضرت یوسف ( ع) کے بھائیوں نے حضرت یعقوب (ع) کی تاکید پر کہ رحمت خدا سے مایوس ہونے کی ضرورت نہیں ہے
سورۂ یوسف ( ع) کی آيت نمبر 87 ۔ 85 کی تفسیر
بسم اللہ الرّحمن الرّحیم مرسل اعظم (ص) اور ان کے اہلبیت مکرم (ع) پر درود و سلام کے ساتھ الہی تعلیمات پر مشتمل پیام قرآن میں ہم اپنی یہ آسان و عام فہم سلسلہ وار تفسیر سورۂ یوسف کی آیات پچاسی اور چھیاسی کی تلاوت اور ترجمہ و تشریح سے شروع کر رہے ہیں
سورۂ یوسف ( ع) کی آيت نمبر 84 ۔ 80 کی تفسیر
خدا کے نبی حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم اور ان کی آل اطہر پر درود و سلام کے ساتھ الہی تعلیمات پر مشتمل پیام قرآن میں ہم اپنی یہ آسان و عام فہم سلسلہ وار تفسیر سورۂ یوسف (ع) کی آیت اسی سے شروع کررہے ہیں
زیر بحث آیات 76 تا 79 سے جو سبق ملتے ہیں ان کا خلاصہ
مجرم کو جرم کی سزا سنانے سے پہلے اس کے ضمیر و وجدان کو قاضی بنا کر، فیصلہ کرنے کا موقع دینا چاہئے تاکہ وہ خود اپنی سزا تجویز دے اور اس کو آسانی سے قبول کر لے ۔
سورۂ یوسف ( ع) کی آيت نمبر 78-79 کی تفسیر
[ یوسف (ع) کے بھائیوں نے ] کہا: اے عزیز مصر ! اس کے باپ بہت بوڑھے ہوچکے ہیں لہذا ہم میں سے کسی کو اس کی جگہ اپنے پاس روک لیجئے ہم کو آپ احسان کرنے والوں میں نظر آتے ہیں ۔
سورۂ یوسف ( ع) کی آيت نمبر 77 کی تفسیر
[ یوسف (ع) کے بھائیوں نے ] کہا اگر اس نے چوری کی ہو ( تو تعجب نہیں ) اس کا بھائي بھی چوری کر چکا ہے یہ بات یوسف (ع) کو ناگوار ہوئی ( لیکن اپنی ناراضگی ) انہوں نے دل میں چھپا لی اور ان کے سامنے اس کا اظہار نہیں کیا اور کہا : تمہارے حالات اس سے بدتر ہیں
سورۂ یوسف ( ع) کی آيت نمبر 76 کی تفسیر
( یعنی ملازمین نے ) ان کے بھائی ( بنیامین ) کے سامان سے پہلے ان لوگوں کے بار کا معائنہ کیا
سورۂ یوسف کی آیات 69 تا 75 سے حاصل سبق کا خلاصہ
جھوٹ بولنا منع ہے لیکن ہر سچی بات ہر جگہ کہدینا لازم نہیں ہے ممکن ہے بعض جگہ خاموشی بہتر ہو اور کہیں توریے سے کام لینا پڑے
سورۂ یوسف کی آیت نمبر 74-75 کی تفسیر
( جواب میں حکومت کے کارندوں نے جناب یوسف (ع) کے بھائیوں سے پوچھا ) اگر ( اس کے برخلاف ) تم لوگ جھوٹے نکلے تو ( جس نے چوری کی ہے ) اس کی کیا سزا تجویز دیتے ہو
سورۂ یوسف کی آیت نمبر 73 کی تفسیر
( حکومت کے کارندوں اور مصر کے خزانہ دار یوسف ( ع ) کا اعلان سننے کے بعد ان کے بھائیوں نے ) کہا : خدا کی قسم ! آپ کو خوب علم ہے کہ ہم لوگ نہ تو سرزمین (مصر) کے ( نظام میں ) خلل و بدعنوانی پھیلانے کے لئے آئے ہیں اور نہ ہی ہم لوگ چوروں میں سے ہیں ۔
سورۂ یوسف کی آیت نمبر 71-72 کی تفسیر
جو بھی اسے ڈھونڈ کر لائے گا اس کو ایک اونٹ کا بار انعام میں ملے گا ، میں اس کی ذمہ داری لیتا ہوں
سورۂ یوسف کی آیت نمبر 70 کی تفسیر
اور جب یوسف ( ع) نے ان کا سامان تیار کرا دیا تو ( سونے کا ) ایک پیالہ اپنے بھائی ( بنیامین ) کے سامان میں رکھوا دیا اور پھر منادی نے آواز دی کہ اے قافلے والو! تم لوگوں میں کوئی ایک چور ہے ۔
سورۂ یوسف کی آیت نمبر 69 کی تفسیر
خدا کے آخری رسول حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم اور ان کے اہلبیت علیہم السلام پر درود و صلوات کے ساتھ الہی تعلیمات پر مشتمل پیام قرآن میں آج ہم اپنی یہ آسان و عام فہم سلسلہ وار تفسیری گفتگو سورۂ یوسف کی آیت 69 سے شروع کر رہے ہیں
سورۂ یوسف (ع) کی 68 ویں آیت کی تفسیر
اور جب [ برادران یوسف (ع) ] جس طرح ان کے باپ [ یعقوب (ع) نے ] کہا تھا ( مصر میں ) داخل ہوئے تو اس میں کوئی چیز ایسی نہیں تھی جو الہی فیصلہ کے تحت پیش آنے والے حادثہ سے ان کو بچا سکتی
سورۂ یوسف (ع) کی 67 ویں آیت کی تفسیر
اور کہا : اے میرے بچو ! ( مصر میں داخلے کے وقت ) تم سب لوگ ایک ہی دروازہ سے ساتھ ساتھ داخل نہ ہونا بلکہ الگ الگ دروازوں سے جانا ، میں اللہ کی طرف سے کسی ایسے حادثہ کو جو حتمی ہو ، نہیں ٹال سکتا ، حکم اور فیصلہ تو صرف اللہ کا چلتا ہے
سورۂ یوسف (ع) کی 66 ویں آیت کی تفسیر
حضرت یعقوب علیہ السلام نے فرمایا : میں ہرگز اس ( بنیامین کو تم لوگوں کے ساتھ نہیں بھیجوں گا مگر یہ کہ اللہ کو ( حاضر و ناظر قرار دے کر ) ایک عہد مجھ سے کرو کہ اسے تم میرے پاس ضرور واپس لاؤ گے
1
2
3
اصلی صفحہ
ہمارے بارے میں
رابطہ کریں
آپ کی راۓ
سائٹ کا نقشہ
صارفین کی تعداد
کل تعداد
آن لائن