• صارفین کی تعداد :
  • 5568
  • 2/14/2015
  • تاريخ :

داعش کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں

داعش کے سنی حامی کون ہیں؟


داعش جیسے دہشت گرد گروہ اسلام کو بدنام کرنے کے لیۓ عمل پیرا ہیں ۔ اس میں شامل زیادہ تر افراد کا تعلق یورپ کی جیلوں سے ہے اور وہ جرائم پیشہ افراد ہیں ۔ ایک خاص منصوبہ بندی کے ذریعے سادہ لوح مسلمانوں کو اسلام کے نام پر لڑنے کے لیۓ تیار کیا جاتا ہے اور انہیں اپنے مذموم مقاصد کے لیۓ استعمال کروایا جاتا ہے ۔ داعش کا اصلی مقصد اسلام کے چہرے کو بگاڑ کر پیش کرنا ہے۔ ان کی جانب سے انتہائی درجے کی بے رحمی اور قساوت قلبی کے ساتھ بیگناہ انسانوں کا قتل عام کیا جانا، مذہبی اور مقدس مقامات اور انبیائے الہٰی اور اولیائے خدا کے مزارات مقدسہ کی تخریب اور اسی طرح کے دوسرے جرائم کا ارتکاب محض اس لیے انجام پا رہے ہیں کہ دنیا والوں کو یہ پیغام دیا جائے کہ جب مسلمان خود ہی اپنے مسلمان بھائیوں کے گلے کاٹ رہے ہیں تو اسرائیل کو فلسطینی مسلمانوں کے قتل عام پر برا بھلا کیوں کہیں؟
تکفیری دہشت گرد گروہ داعش اپنے جرائم، شدت پسندی اور غیر انسانی اقدامات کی باقاعدہ طور پر سوشل نیٹ ورک پر تشہیر کرتا ہے۔ مساجد، مقدس مقامات، انبیائے الہی اور اولیائے خدا کے مزارات کو تخریب کرنے کے بعد ان کی ویڈیو بنا کر فیس بک اور دوسری ویب سائٹوں پر شائع کی جاتی ہے۔ آپ کے خیال میں اس کا کیا اثر پڑے گا؟ آیا کل جب اسرائیل کی غاصب صہیونی رژیم قبلہ اول مسجد اقصیٰ کو شہید کرے گی تو عوام یہی نہیں کہیں گے کہ کوئی بڑا مسئلہ رونما نہیں ہوا، خود مسلمان بھی تو اب تک مساجد اور انبیا کے مزاروں کو نابود کرتے آئے ہیں؟ لوگ اسرائیل کی جانب سے انجام پانے والی شدت پسندی اور غیر انسانی اقدامات کو بھول جائیں گے۔
تکفیری دہشت گرد گروہ داعش خطے میں پائے جانے والے ممالک کی جغرافیائی حدود کو تبدیل کرنے کے درپے ہے۔ اس مقصد کے حصول کے لیے اس نے فرقہ وارانہ تعصب اور مذہبی جنگ کی آگ بھڑکانے کا ہتھکنڈہ استعمال کیا ہے۔ خطے میں قائم حکومتوں کو علوی، سنی اور دروزی حکومتوں میں تقسیم کیے جانے کا مقصد یہودی حکومت کے قیام جسے گریٹر اسرائیل کہا جاتا ہے کا جواز فراہم کرنا ہے۔ داعش خطے میں قومی اور مذہبی جنگ ایجاد کرنا چاہتی ہے اور اسے شیعہ سنی جنگ کا رنگ دینا چاہتی ہے۔ اس کا منطقی نتیجہ یہ نکلے گا کہ عالم اسلام میں مسئلہ فلسطین کو بھلا دیا جائے گا یا کم از کم مسلمانوں کی پہلی ترجیحات سے نکل جائے گا اور مسلمان ممالک دوسرے مسائل میں الجھ کر رہ جائیں گے۔ ( جاری ہے )

 


متعلقہ تحریریں:

عراق ميں امريکا کا مقصد

امريکا کے ہاتھوں سے شدت پسند گروہوں کي تشکيل