• صارفین کی تعداد :
  • 5313
  • 1/5/2014
  • تاريخ :

حضرت مريم (سلام اللہ عليہا) کي عظمت

حضرت مریم (سلام اللہ علیہا) کی عظمت

قرآن ميں مريم کا نام 34 بار آيا ہے اور قرآن کي  ايک سورہ (انيسويں سورہ) کا نام  مريم ہے جس کي  16 ميں  سے 36 آيتوں ميں حضرت مسيح (عليہ السلام) کي ولادت کي کہاني اور ان کي زندگي کے ايک حصے  اور اس کي دعوت کے واقعات کو بيان کيا گيا ہے- اس سے پہلے کہ حضرت مسيح کي پيدائش ہو جائے فرشتوں نے خدا کي طرف سے حضرت مريم (سلام اللہ عليہا) کو ان کي پيدائش کي بشارت دي تھي اور حضرت عيسي (ع) کي شخصيت اور کردار کو متعارف کرايا، ہم سورہ آل عمران کي آيت 45 ميں پڑھتے ہيں کہ :

"إِذْ قَالَتِ الْمَلآئِكَةُ يَا مَرْيَمُ إِنَّ اللّهَ يُبَشِّرُكِ بِكَلِمَةٍ مِّنْهُ اسْمُهُ الْمَسِيحُ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ وَجِيهًا فِي الدُّنْيَا وَالآخِرَةِ وَمِنَ الْمُقَرَّبِينَ"

ترجمہ :"جب فرشتوں نے کہا: اے مريم! اللہ تجھے اپني طرف سے ايک کلمے کي بشارت ديتا ہے جس کا نام مسيح عيسي ابن مريم ہوگا، وہ دنيا اور آخرت ميں آبرومند ہوگا اور مقرّب لوگوں ميں سے ہوگا-"

خدا نے سورہ مريم ميں، حضرت مريم کے بچہ جنم دينے کے واقعات کو يوں بيان کيا ہے: "بچے کي پيدائش کے درد نے اسے ايک کھجور کے درخت کے تنے کي طرف کھينچ ليا، انہوں نے درد اور پريشاني کي حالت ميں کہا: " کاش اس سے پہلے مرگئي ہوتي  اور مکمل طور پر سب لوگ مجھے بھول گۓ ہوتے " - اس دوران اس کي ٹانگ کے نيچے سے کسي نے اس کو پکارا اور کہا کہ اداس مت ہو، تمہارا رب نے  تمہارے پاۆں تلے ايک ندي ڈال دي ہے اور کھجور کے تنے کو اپني طرف ہلاو تاکہ آپ کے ليے نئے اور پکے کھجور گر جائيں-"(1)

ان آيتوں سے پتہ چلتا ہے کہ جب حضرت مريم بچہ جنم دينے کے قريب تھي تب  بہت اداس ہوگئي تھي، اس حد تک کہ انہوں نے آرزو کي کہ کاش اس سے پہلے وہ مرگئي ہوتي کيونکہ ايک لڑکي کے ليے جو زاہد اور عبادت کرنے والي تھي بہت مشکل تھا کہ دوسرے لوگ اس پر عصمت فروشي کا الزام لگائيں- خاص طور پر اگر وہ لڑکي ايک ايسے خاندان سے ہو جو عصمت اور عفت ميں مشہور ہو-(2)

خدا نے  معجزے کے ذريعے اس کے پاۆں تلے ايک ندي کو جاري کر  ديا اور ساتھ ہي  اس کے پاس بھي ايک سوکھا ہوا کھجور کا درخت تھا جو خدا نے معجزے کے ذريعے ہرا  کر ديا چنانچہ اسي لمحے ميں وہ سبز ہوگيا اور اس کے پتّے باہر آ گئے اور اس نے تازہ پھل بھي ديا جس کو جب حضرت مريم نے ہلا ديا تو اس کے پھل گر گئے اور انہوں نے ان پھل کو کھا ليا- (3)

ليکن اس بات کے بارے ميں کہ خدا نے اس سے پہلے کہ حضرت مريم خدا سے کچھ مانگ لے ان کے معجزے کے ذريعے سب کچھ دے ديا (4)،

ہم کو ايسي توقع نہيں رکھني چاہيے کہ خدا کي غيبي امداد کسي بھي وقت اور کہيں سے  بھي موجود ہوں اور پورا ہوجائيں، بلکہ  دنيا آزمائش اور کمالات حاصل کرنے کي جگہ ہے اور يہ بس مصائب اور مشکلات  کو سہنے سے ہوجائے گا-  کائنات کا قدرتي عمل ايسا رکھا گيا ہے کہ ہر چيز کوشش اور محنت سے حاصل ہوتي ہے-(5) اس کے علاوہ يہ کہ خدا نے مشکل حالات ميں، ايک سوکھا ہوۓ کھجور کے درخت سے، حضرت مريم (س) کو پکا کھجور، عطا کيا وہ خود مائدہ آسماني اور خدا کي طرف سے لطف اور رحمت ہے-

 

حوالہ جات:

(1)     مريم، آيت 23-25

(2)     طباطبايي، سيد محمد حسين، الميزان في تفسير القرآن، ج14، ص43، اسلامي پبلي کيشنز، قم، پانچوين اشاعت، 1374ش

(3)     ايضا،

(4)     عروسي حويزي، عبد علي بن جمعہ، تفسير نور الثقلين، تحقيق: رسولي محلاتي، سيد ہاشم، ج3، ص33، اسماعيليان پبلي کيشنز، قم، چوتھي اشاعت، 1415ق

(5)     آل عمران، 37

 

ترجمہ : مہدیہ نژادشیخ


متعلقہ تحریریں:

قبور سے تبرک کے بارے ميں سني علماء کي آراء  2

اھل بيت  سے محبت کا اظہار