• صارفین کی تعداد :
  • 4266
  • 12/11/2013
  • تاريخ :

فلسفۂ انتظار کي تصوير کشي! 1

فلسفۂ انتظار کی تصویر کشی! 1

ابتداء ميں ـ متواتر روايات ميں "مہدي" کہلانے والي ايک مقدس الہي شخصيت کے توسط سے ـ ايمان اسلامي کے عالمي فروغ، انساني اقدار کے مکمل اور ہمہ جہت نفاذ، مدينہ فاضلہ اور مطلوبہ معاشرے کي تشکيل اور اس انساني اور عمومي نظريئے کے نفاذ کے مفہوم کا جائزہ ليتے ہيں- يہ ايک تفکر ہے جو تقريبا تمام اسلامي مکاتب اور فرقوں ميں بھي ـ کم و بيش ـ پايا جاتا ہے-

يہ تفکر زيادہ سے زيادہ نظام فطرت کي طبيعي حرکت اور مستقبل کي نسبت اطمينان اور بني نوع بشر کے انجام کے حوالے سے بدگماني سے دوري کے عنصر پر استوار ہے؛ اسلامي روايات ميں اس عام عالمي نويد کو "انتظارِ فَرَج" کہا گيا ہے اور رسول خدا (ص) نے اس کو اپني امت کي بہترين عبادت قرار ديا ہے-

انتظارِ فَرَج اصولي طور پر ايک دوسرے اسلامي اصول سے حاصل ہوتا ہے اور وہ يہ کہ رَوح اللہ سے مايوسي حرام ہے-

ارشاد رباني ہے:

"اور رحمت خدا سے مايوس نہ ہونا کہ اس کي رحمت سے کافر قوم کے علاوہ کوئي مايوس نہيں ہوتا ہے"- (1)

با ايمان لوگ کسي حالت ميں بھي "اميد" کو ہاتھ سے نہيں جانے ديتے اور کبھي بھي نااميدي اور بےمقصديت کے سامنے سر تسليم خم نہيں کرتے- اہم بات يہ ہے کہ يہ انتظار فَرَج اور رَوح اللہ سے عدم مايوسي کا تعلق ذاتي يا جماعتي نہيں بلکہ ايک عمومي اور انساني عنايت کے حوالے سے ہے؛ اور يہ عنايت خاص قسم کي بشارتوں کے ساتھ ساتھ ہے، جنہوں نے اس کو خاص انداز سے منظم کيا ہے- (2)

بہرحال يہ انتظار فَرَج اور مستقبل سے دلبستگي کي دو قسميں ہيں:

وہ انتظار جو تعميري ہے، وہ محرک ہے، انسان کو متعہد (Committed) بناتا ہے، يہ نہيں بلکہ "با فضيلت ترين عبادت ہے"-

وہ انتظار جو تباہ کن ہے، وہ روک ديتا ہے، مفلوج کرتا ہے اور ايک قسم کي مادر پدر آزادي سمجھا جاتا ہے-

 

حوالہ جات:

1- سورہ يوسف (12) آيت 87-

2- قيام و انقلاب مهدي، استاد مطهري، ص14-13-

 

ترجمہ: فرحت حسین مہدوی


متعلقہ تحریریں:

حکومت حضرت امام مھدي (ع) ميں معجزے کي ضرورت

اسلام اور دوسرے اديان ميں حضرت مہدي (عج) کے ظہور کي نشانياں