• صارفین کی تعداد :
  • 6216
  • 12/11/2013
  • تاريخ :

استاد محمد جعفر طبسي کا ايک انٹرويو

استاد محمد جعفر طبسی کا ایک انٹرویو

استاد محمد جعفر طبسي کے ساتھ ابنا کي خصوصي گفتگو

 استاد محمد جعفر طبسي کے ساتھ گفتگو

استاد محمد جعفر طبسي کے ساتھ ابنا کي گفتگو

استاد محمد جعفر طبسي کے ساتھ تاريخي حقائق پر روشني

ابنا: يہ جو آپ نے بيان کيا کہ علمائے اہلسنت کا ان مقبروں کي تعمير پر اجماع تھا تو کيسے جب ايک طرف اجماع امت پايا جاتا ہو تو دوسري طرف ايک چھوٹے سا گروہ اتنا دردناک عمل انجام دے دے؟ انہوں نے کس بہانے سے ايسا کيا؟

کسي جرم کا ارتکاب دليل نہيں چاہتا، وہابيوں نے جو وحشيانہ اقدام انجام ديا طول تاريخ ميں اس کي کوئي مثال نہيں ملتي- انہوں نے بارگاہ بقيع کو مسمار کر کے پيغمبر اکرم (ص) سے اپني دشمني کا اظہار کيا- کيوں؟ اس ليے کہ امام حسن(ع) کون ہيں؟ امام سجاد(ع) کون ہيں؟ امام محمد باقر اور امام جعفر صادق عليہما السلام کون ہيں؟ کيا کوئي انکار کر سکتا ہے کہ يہ اولاد رسول (ص) نہيں ہيں؟ کيا وہابي نہيں جانتے تھے کہ امام حسن(ع) نواسہ رسول(ص) ہيں؟ اس کے باوجود آئے اور ان کي قبر کو ويران کر ديا! يہ رسول (ص) سے اظہار دشمني نہيں تو اور کيا ہے؟

کيا وہ مسمار کرتے وقت نہيں جانتے تھے کہ يہ قبريں اولاد رسول کي ہيں؟ ان ذوات مقدسہ کي قبروں کو ويران کيا جو رسول(ص) کي آنکھوں کا نور تھے، جو دين اسلام کے محافظ تھے- ميں کبھي کبھي سوچتا ہوں کہ يہ قيامت ميں پيغمبر اسلام(ص) کو کيا منہ دکھائيں گے؟

در حقيقت انہوں نے ايک ضعيف اور جعلي روايت سے تمسک کيا اور ان روضوں کو مسمار کيا-  روايت يہ ہے کہ ’’ايک دن رسول خدا(ص) کسي کے تشييع جنازہ ميں شريک تھے کہ فرمايا: مدينہ ميں موجود تمام بتوں اور مجسموں کو نابود کر دو اور تمام مقبروں کو خاک سے ملا دو- اصحاب ميں سے علي (ع) گئے اور تمام بلند قبروں کو برابر کر ديا‘‘-

قابل توجہ بات يہ ہے کہ خود اہلسنت بھي اس روايت کو ضعيف سمجھتے ہيں- ہماري نظر ميں تو يہ روايت جعلي ہے- اس کے دلائل و وجوہات کو يہاں بيان کرنے کي فرصت نہيں-  ميں صرف ايک راوي کي طرف اشارہ کرتا ہوں جو اس کي سند ميں ہے وہ شخص ہے ابو وائل- يہ شخص بغير شک کے اہلبيت(ع) کے آشکار دشمنوں ميں سے تھا اور امير المومنين علي (ع) کا دشمن نمبر ايک تھا- کيا ہم ايسے لوگوں کي نقل کي ہوئي حديثوں پر اعتماد کر سکتے ہيں جو اہلبيت(ع) کے آشکار دشمنوں ميں سے رہے ہوں؟ ہر گز- ( جاري ہے )


متعلقہ تحریریں‎:

شيخ محمد خياباني

احمد عابدي