• صارفین کی تعداد :
  • 3422
  • 9/22/2013
  • تاريخ :

شرک سے آلودہ عبادات کا قرآن ميں ذکر

شرک سے آلودہ عبادات کا قرآن میں ذکر  

اپنے دل کے دائمي  بتوں کو توڑ  ڈالو (حصّہ اول)

اپنے دل کے دائمي  بتوں کو توڑ  ڈالو (حصّہ دوم)

بت پرستي

بعض لوگ ايسے بھي ہيں جو خدا کو خالق يکتا تو تصور کرتے ہيں مگر صرف خدا کي ذات کو رب اور دنيا کا مدبر تصور نہيں کرتے ہيں بلکہ  ايسے لوگوں نے خدا کے شريک بنا رکھے ہوتے ہيں - ايسے لوگوں کا خيال ہوتا ہے کہ يہ چيزيں خدا کا ظاہري وجود ہوتي ہيں  اور دنيا کو چلانے ميں يہ خدا کي مدد کرتي ہيں - ايسے افراد مختلف شکلوں  کے پتھروں ، لکڑيوں اور مختلف طرح کي چيزوں کے  ظاہري بت بنا کر ان کي پوجا کرتے ہيں - بعض لوگ ايسے ہوتے ہيں جو خدا کي ذات کو تو مانتے ہيں مگر اس ذات کي وحدانيت کا انکار کرتے ہوۓ ، اس کے شريک بھي تلاش کرتے ہيں - مشرکين يہ کہتے ہيں کہ ہم خدا کي عبادت کرتے ہيں مگر ان بتوں کو ايک ظاہري صورت کے طور پر اپنے سامنے رکھتے ہيں اور انہيں ايک قبلہ اور وسيلے کے طور پر استعمال کرتے ہيں مگر بعض ايسے بھي مشرکين ہوتے ہيں جو انہي بتوں کو پوجتے ہيں اور انہيں ہي اپنا معبود تصور کرتے ہيں -

جب کوئي انسان اللہ کے حکم سے کسي دوسرے شخص کي اطاعت قبول کرتا ہے تب ہو شرک کے زمرے ميں نہيں آتا ہے - مثال کے طور پر رسول صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم اور آئمہ  عليھم السلام کي اطاعت  - اس کے برعکس اگر يہي کام خدا کے حکم کے بغير ہو وہ اس خاص شخص کي عبادت تصور ہو گي جو کہ شرک ہے -

انسان پرستي يا نفس پرستي

سورہ توبہ کي آيت نمبر 31  اس بات کي وضاحت يوں کرتي ہے -

اتَّخَذُواْ أَحْبَارَهُمْ وَرُهْبَانَهُمْ أَرْبَابًا مِّن دُونِ اللّهِ وَالْمَسِيحَ ابْنَ مَرْيَمَ وَمَا أُمِرُواْ إِلاَّ لِيَعْبُدُواْ إِلَـهًا وَاحِدًا لاَّ إِلَـهَ إِلاَّ هُوَ سُبْحَانَهُ عَمَّا يُشْرِكُونَ :

ترجمہ : " انہوں نے اللہ کے علاوہ اپنے علماء اور راہبوں کو اپنا رب بنا ليا ہے اور مسيح بن مريم کو بھي، حالانکہ انہيں يہ حکم ديا گيا تھا کہ خدائے واحد کے سوا کسي کي بندگي نہ کريں، جس کے سوا کوئي معبود نہيں، وہ ذات ان کے شرک سے پاک ہے" - (ختم شد)

 

تحرير : سيدہ عروج فاطمہ

پيشکش :شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان


متعلقہ تحریریں:

خدا کي وحدانيت

توحيد قرآن حکيم کے بنيادي اور اساسي موضوعات ميں سے ہے