پاکستان کا قومي ميوزيم
صوبہ سندھ ميں دنيا کي قديم ترين تہذيب کي تاريخي دريافت اس علاقے کو ہميشہ سے آثار قديمہ کے ماہرين کے ليۓ پرکشش بناۓ ہوۓ ہے - اس ليۓ اس پراني تہذيب کے بارے ميں دنيا کو آگاہي دينے کے ليۓ يہاں پر کھدائي کے دوران ملنے والي اشياء کو ميوزيم ميں رکھا گيا ہے - گندھارا اور وادي سندھ کے کھنڈرات سے ملنے والے برتن اور ان پر بنے نقش و نگار، زيورات ان کے جمالياتي احساس کو بيان کرتے ہيں- ان گيلريوں ميں رکھي گئي اشياء ميں اس دور کے گھريلو استعمال کے برتن، آري، سوئياں، بچوں کے کھلونے، زراعت کے اوزار، مہريں اور سليں، جلي ہوئي گندم کے دانے، عورتوں اور مردوں کے مجسمے، سونے، چاندي، کانسي اور ہڈيوں کے بنے ہوئے زيورات اور ديگر اشيا بھي ہيں- ساتھ ساتھ تصاوير اور ماڈلز کي مدد سے اس دور کے ان علاقوں کي زندگي کي عکاسي بھي کي گئي ہے- پاکستان کے شمال مغربي علاقوں ميں قديم گندھارا تہذيب کي باقيات ميں سے ديکھنے والي اہم چيز بدھا کے مجسمے بھي ہيں جن کے ليے عجائب گھر ميں الگ سے ايک گيلري مختص کي گئي ہے- پتھر سے تراشے گئے ان مجسموں سے بنانے والوں کي تخليقي مہارت ظاہر ہوتي ہے- ان مجسموں ميں ان لوگوں کے لباس، بيٹھنے کا انداز اور معاشرت کے ديگر مناظر دکھائے گئے ہيں-
بدھ مجسموں کے علاوہ سندھ ميں تھر پارکر سے تانبے اور پتھر کي بني ہوئي ہندومت کي مورتيوں ميں سے وشنو، کرشنا، سوريا، پاروتي اور ان بتوں کے ليے قيمتي لکڑي سے بنائي گئي آرتي بھي رکھي ہوئي ہے- سکوں کي گيلري ميں 58 ہزار سے زائد نادر وناياب سکے رکھے گئے ہيں جو مختلف وقتوں ميں بطور کرنسي رائج رہے ہيں- ان سکوں ميں 74ہجري کے وقت کے بھي سکے موجود ہيں- اس کے علاوہ عباسي اور عثمانيہ دورِ خلافت سميت ہندوستان ميں مسلمانوں کے آٹھ سوسالہ دورِ حکومت کے دوران رائج سکے بھي اہميت و دلچسپي کے حامل ہيں- تحريک آزادي کي گيلري ميں قيام پاکستان کے ليے کردار ادا کرنے والي شخصيات کي تصاوير، مختلف قومي شخصيات کي يادگار اشيا کے علاوہ آزادي کے وقت ہندووں کے ہاتھوں مسلمانوں کي قتل و غارت کے مناظر کو پينٹنگز کي صورت ميں پيش کي گيا ہے- ان کو ديکھ کر اس وقت پاکستان کے ليے دي جانے والي قربانيوں کا احساس ہوتا ہے-( جاری ہے )
تحرير : محمد نعيم ( کراچي اپ ڈيٹ )
پيشکش : شعبہ تحرير و پيشکش تبيان
متعلقہ تحریریں:
نيشنل ميوزيم آف پاکستان
ترکش اور اسلامي آرٹ ميوزيم