• صارفین کی تعداد :
  • 4237
  • 11/26/2012
  • تاريخ :

شيخ مفيد کون ہيں ؟

شیخ مفید کون ہیں ؟

عوام کے بڑے علماء سے شيخ مفيد کے مناظرے

شيخ مفيد کا سچا خواب

حضرت امام زمانہ (عج) کا خط شيخ مفيد کے نام

شيخ مفيد کا مرتبہ   

شيخ مفيد ايک عام جوان تھے کہ آپ کے والد بزرگوار تل عکبري ميں ( جو کہ بغداد سے دس فرسخ کے فاصلہ پر واقع ہے ) درس ديتے ، اور اسي وجہ سے آپ کو لوگ ”‌ ابن المعلم “ کہتے تھے ، اس کے بعد آپ کے والد آپ کو بغداد درس حاصل کرنے کے لئے لے آئے ، دھيرے دھيرے اس مرتبہ تک پہونچ گئے کہ آپ کي وفات کے دن با وجود يکہ اہل بغداد کي اکثريت شيعہ نہ تھي آپ کي تشييع جنازہ نہايت شان و شوکت کے ساتھ ہوئي اور مۆرخين کے نقل کرنے کي بناپر آپ کي تشييع جنازہ تاريخ ميں اس زمانہ تک بے نظير و بے مثال تھي - شيخ مفيد کا مرتبہ اتنا رفيع و بلند ہے کہ حتيٰ آپ کے ناصبي دشمن بھي آپ کي تحسين و تعريف کرتے تھے اور اہل سنت کے بزرگ علماء آپ کي مجلس درس ميں حاضر ہوتے تھے - يافعي صاحب کتاب ”‌ ابواب الجنان “  کہ جس ميں بہت سارے جھوٹ نقل کئے ہيں لکھتا ہے کہ : 

شيعہ کربلا کو ”‌ حائر “ بھي کہتے ہيں اس لئے کہ جس وقت حضرت سيد الشہدا عليہ السلام کي قبر تک پاني لايا گيا تا کہ اسے مٹاديں ، تو پاني حضرت سيد الشہداء عليہ السلام کي قبر مطہر کے نزديک تک بڑھا ، ليکن جب مرقد شريف کے قريب پہونچا تو پھر آگے نہ بڑھا اور اپنا راستہ بدل ديا ، اسي وجہ سے کہتے ہيں :

”‌ حار الماء “ يعني پاني حضرت سيد الشہداء عليہ السلام کے حرم مطہر کے مقابل متحير ہوگيا اور آگے نہ بڑھا “ - 

يافعي اپني کتاب ميں اس واقعہ کو نقل کرنے کے بعد شيعوں کا مذاق اڑاتا ہے اور کہتا ہے کہ کيا پاني بھي انسانوں کے مانند تکليف رکھتا ہے ، يا يہ کہ فرشتہ ہے جو درک و فہم رکھتا ہو ؟ ليکن يہي يافعي جب احمد بن حنبل کي بات کرتا ہے تو کہتا ہے :

”‌ ايک دو سال دريائے دجلہ ميں سيلاب آگيا اور تمام گھروں ميں پاني پہونچ گيا ، ليکن جيسے ہي پاني احمد بن حنبل کي قبر تک پہونچا واپس آگيا اور قبر کے نزديک نہ گيا اور بعد ميں لوگوں نے دکھا کہ جو چٹائي اس کي قبر ميں ہے ابھي گرد و خاک اس پر موجود ہے اور تر بھي نہ ہوئي ہے “ - يہي پاني جب حضرت امام حسين عليہ السلام تک پہونچتا ہے تو بے عقل ہے ، ليکن احمد بن حنبل کے لئے عاقل ہوجاتا ہے - يافعي شيعوں کے ساتھ اتني شماتت و دشمني رکھنے کے باوجود شيخ مفيد کي تعريف کرتا ہے - 

شيخ مفيد کي رحلت کے بعد سني علماء کے ايک گروہ نے کہا : ”‌ اراحنا اللہ منہ “ يعني خدا نے ہم کو ان سے راحت دي - اور يہاں تک کہ ايک سني نے شيخ مفيد کي وفات کي مناسبت سے اپنے گھر کے در و ديوار کو سجايا اور جشن منايا - ليکن بہر حال سنيوں نے بھي قدر داني کي ہے -

بشکريہ مہدي ميشن ڈاٹ کام

پيشکش : شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان