• صارفین کی تعداد :
  • 1681
  • 3/23/2012
  • تاريخ :

معراج النبي (ص) اور ولايت علي (ع) 2

معراج النبي (ص)

معراج النبي (ص) اور ولايت علي (ع) 1

چنانچہ پہلے مسئلے کے بارے ميں کہنا چاہئے کہ رسول اللہ صلي اللہ عليہ و لہ و سلم کو خري حج کے موسم ميں ہي علي عليہ السلام کے تقرر اور انہيں ولايت کا عہدہ سونپنے کا حکم نہيں ہوا تھا بلکہ يہ حکم اس سے پہلے بھي کئي بار نازل ہوا تھا-

سفر معراج کا موقع بھي ان مواقع ميں سے تھا جب خداوند متعال نے اپنے حبيب صلي اللہ عليہ و لہ و سلم کو علي عليہ السلام کے تقرر اور تعين کا حکم ديا-

واضح رہے کہ رسول اللہ صلي اللہ عليہ و لہ و سلم صاحب ولايت ہي نہيں ہيں بلکہ پیامبر  صلي اللہ عليہ و لہ و سلم کي ايک عظيم فضيلت يہي ہے کہ پیامبر  ان تمام عہدوں کے مالک تھے جو اللہ کي طرف سے انبياء اور اولياء عليہم السلام کو عطا کئے گئے ہيں يعني پ صلي اللہ عليہ و لہ و سلم امام و ولي بھي تھے، نبي و رسول بھي تھے اور صاحب خُلّت بھي تھے چنانچہ پ صاحب ولايت ہيں گو کہ پ صلي اللہ عليہ و لہ و سلم کا عہدہ رسالت زيادہ جلوہ گر ہے-

امام صادق عليہ السلام نے اپنے والد ماجد امام محمد باقر عليہ السلام سے، امام زين العابدين عليہ السلام سے، امام حسين عليہ السلام سے، روايت کرتے ہيں کہ رسول اللہ صلي اللہ عليہ و لہ و سلم نے فرمايا: "لَيلَةَ أُسْرِي بِي إِلَى السَّمَاءِ كَلَّمَنِي رَبِّي جَلَّ جَلَالُهُ" جس رات مجھے سمانوں کي سير کرائي گئي تو خداوند متعال نے مجھ سے براہ راست کلام فرمايا، پہلي بات يہ ہے کہ يہ وہي معراج کي رات ہے جس کےبارے ميں قرن کا ارشاد ہے: "سُبْحانَ الَّذي أَسْرى‏ بِعَبْدِهِ لَيلاً مِنَ الْمَسْجِدِ الْحَرامِ إِلَى الْمَسْجِدِ الْأَقْصَى"‏(3) دوسرا نکتہ يہ ہے کہ اللہ تعالي نے رسول اللہ صلي اللہ عليہ و لہ و سلم کے ساتھ کسي حجاب کے بغير کلام کيا- کيونکہ اس ميں حجاب کا کوئي ذکر نہيں ہے-

-----------

مخذ

3- سوره مبارکه اسراء، يه1