• صارفین کی تعداد :
  • 1689
  • 3/23/2012
  • تاريخ :

عيد غدير عيد ولايت 1

امام علی علیہ السلام

18 ذوالحجۃ الحرام سنہ 10 ہجري

سوموار کا دن تھا ظہر کے قريب نبي اکرم (ص) کا عظيم قافلہ غدير خم کے علاقے کے قريب پہنچا تو آپ (ص) نے قافلے کا رخ دائيں طرف غدير خم کي جانب موڑا اور فرمايا:

" ايها الناس، اجيبوا داعي الله، و انا رسول الله"-

اے لوگو! خدا کے داعي (دعوت دينے والے) کي دعوت کو مثبت جواب دو اور ميں اللہ کا رسول ہوں-

اس ندا کا مفہوم يہ تھا کہ پيغمبر خدا صلي اللہ  عليہ و الہ و سلم کو خدا کي جانب سے اہم پيغام ملا ہے اور اب ابلاغ پيغام کا وقت ہے، چنانچہ آپ صلي اللہ  عليہ و الہ و سلم نے منادي کو حکم ديا کہ ندا ديں کہ:

"لوگ رک جائيں، وہ جو آگے چلے گئے ہيں پلٹ کر آئيں اور پيچھے رہنے والے تيزي سے پہنچ آئيں"-

نيز آپ صلي اللہ  عليہ و الہ و سلم نے حکم ديا کہ وہاں موحود پرانے درخت کے نيچے نہ جائے اور وہ مقام آپ صلي اللہ  عليہ و الہ و سلم کے خطاب کے لئے منبر بپا کرنے کے لئے خالي چھوڑا جائے-

حکم پاکر تمام سوارياں رک گئيں لوگ اتر گئے اور غدير خم کے مقام پر تين دن قيام کے لئے خيمے نصب ہوئے-

ادھر رسول اللہ صلي اللہ  عليہ و الہ و سلم نے اپنے چار اصحاب "مقداد، سلمان، ابوذر اور عمار" کو حکم ديا کہ پرانے درختوں کے ساتھ ساتھ ايک منبر بپا کريں- انھوں نے اونٹوں اور دوسري سواريوں کے پالانوں اور ساز و برگ سے ايک اونچا منبر تيار کيا اور اس کو ايک کپڑے سے ڈھانپ ديا- منبر حاجيوں کے اجتماع کے بيچ واقع تھا-

لوگوں کي تعداد زيادہ تھي چنانچہ بھاري بھر کم اور اونچي آواز کے حامل "ربيعہ" کو مقرر کيا گيا کہ وہ رسول اللہ صلي اللہ  عليہ و الہ و سلم کے کلام کو دہرا دہرا کر سب تک پہنچا دے-


متعلقہ تحريريں:

عيد غدير سيرت اہل بيت عليہم السلام کے آئينے ميں 7