• صارفین کی تعداد :
  • 1642
  • 3/23/2012
  • تاريخ :

عيد غدير خم اٹھارہ ذوالجحۃ الحرام سنہ دس ہجري

غدیر خم

پير کا دن تھا نبي آخرالزمان (ص) کا بڑا قافلہ ظہر سے قبل "غدير خم" کے مقام پر پہنچا تو رسول اللہ (ص) نے قافلے کا رخ راستے کي دائيں جانب موڑا اور فرمايا:

" ايها الناس، اجيبوا داعي الله، و انا رسول الله ."

اے لوگو! خدا کے دعوت دہندہ کو لبيک کہو اور ميں خدا کا رسول ہوں-

رسول اللہ (ص) کي ندا بتارہي تھي کہ ايک اہم پيغام کے ابلاغ کا وقت آن پہنچا ہے چنانچہ منادي کو حکم ديا گيا کہ ندا دے کہ:

"سب لوگ رک جائيں، آگے جانے والے واپس آئيں اور پيچھے رہنے والے جلدي سے پہنچ آئيں"-

حکم ہوا کہ وہاں موجود بڑے درخت کے نيچے کوئي نہ جائے کيونکہ وہاں منبر لگايا جائے گا-

لوگ رک گئے اور تين روز قيام کا حکم ہوا چنانچہ خيمے لگ گئے رسول خدا (ص) نے اپنے اصحاب خاص ميں سے چار افراد مقداد، سلمان، ابوذر اور عمار کو حکم ديا کہ منبر تيار کريں اور خطاب کا مقام پرانے درختوں کے بيچ آمادہ کريں- انھوں نے اونٹوں کے پالانوں اور گھوڑوں اور دوسرے حيوانات کے ساز و برگ سے ايک اونچا منبر تيار کيا اور اس کو ايک کپڑے سے ڈھانپ ديا- منبر مسلمانوں کے اجتماع کے بيچ قرار ديا گيا-

مسلمانوں کي تعداد بہت زيادہ تھي لہذا ربيعہ نامي صحابي ـ جو بلند صدا کے مالک تھے ـ کو رسول اللہ (ص) کي باتيں بلند آواز سے دہرانے اور سب تک پہنچانے کے لئے مقرر کيا گيا-

ظہر کا وقت ہوا تو مسلمان رسول خدا (ص) کي امامت ميں نماز جماعت ادا کرنے کے لئے منبر کے ارد گرد اکٹھے ہوگئے- نماز کے بعد اللہ کے پيارے اور امت کے ہمدرد نبي (ص) منبر پر رونق افروز ہوئے اور علي بھائي علي (ع) کو بھي اپنے پاس بلايا- علي (ع) رسول اللہ (ص) کي دائيں جانب منبر پر کھڑے ہوگئے، رسول اللہ (ص) نے اپنا داياں ہاتھ علي (ع) کے شانے پر رکھا اور اپنے تاريخي خطاب کا آغاز کيا جو ايک گھنٹے تک جاري رہا-

حضور (ص) نے حمد و ثنائے الہي کے بعد فرمايا:  مجھے آپ کو علي بن ابيطالب (ع) ايک اہم پيغام پہنچانا ہے کہ اگر ايسا نہ کروں تو گويا ميں نے ابلاغ رسالت کي ذمہ داري نبھائي ہي نہيں ہے:

"يَا أَيُّهَا الرَّسُولُ بَلِّغْ مَا أُنزِلَ إِلَيْكَ مِن رَّبِّكَ وَإِن لَّمْ تَفْعَلْ فَمَا بَلَّغْتَ رِسَالَتَهُ وَاللّهُ يَعْصِمُكَ مِنَ النَّاسِ"- ( مائده/67)

اے پيغمبر ! جو اللہ کي طرف سے آپ پر اتارا گيا ہے، اسے پہنچا ديجئے اور اگر آپ نے ايسا نہ کيا تو آپ نے اس کا کچھ پيغام پہنچايا ہي نہيں اور [مطمئن رہئے کہ] اللہ لوگوں سے آپ کي حفاظت کرے گا-

اس کے بعد پيغمبر (ص) نے علي (ع) کا ہاتھ پکڑکر اٹھايا اور فرمايا:

" من کنت مولاه فهذا علي مولاه "

ميں جس کا مولا ہوں يہ علي بھي اس کے مولا ہيں-


متعلقہ تحريريں:

حديث غدير کي شرح