• صارفین کی تعداد :
  • 1927
  • 3/23/2012
  • تاريخ :

حديث غدير متواتر ہے 1

يا امير المومين علي بن ابيطالب

استاد شہيد مرتضي مطہري

استاد شہيد حديث غدير کے تواتر کو شيعہ مکتب کي طرف سے امامت کے موضوع کي ايک اہم دليل سمجھتے ہيں اور لکھتے ہيں:

"... [خواجه نصيرالدين طوسي] کہتے ہيں: "و لحديث الغدير المتواتر"؛ وہ حديث غدير جو متواتر ہے- متواتر علم حديث کي اصطلاح ہے اور اس مراد يہ ہے کہ نقل حديث کي مقدار کي سطح جھوٹ پر سازباز کرنے کي حد سے بالاتر ہو- شيعہ کا اعتقاد ہے کہ حديث غدير کي نقل کي سطح اس حد پر ہے کہ ہم اس ميں جھوٹ پر ساز باز کا احتمال تک نہيں دے سکتے- اور ہم نہيں کہہ سکتے کہ مثال کے طور پر "پيغمبر (ص) کے چاليس صحابيوں نے مل کر ايک جھوٹي حديث پر ساز باز کي ہے! اور پھر ہم ديکھ رہے ہيں کہ اس حديث کے ناقلوں اور راويوں ميں سے بہت سے راوي علي (ع) کے دشمن تھے يا پھر علي (ع) کے حاميوں ميں شمار نہيں ہوتے تھے..." (1)

 شہيد مطہري حديث غدير کے اس حصے کے بارے ميں کہ "من كنت مولاه فهذا على(ع) مولاه" کے بارے ميں کہتے ہيں کہ حتي شايد سني بھي اس حقيقت کا انکار نہ کرسکيں کہ يہ متواتر ہے- (2)

حديث غدير تاريخي منابع ميں

استاد شہيد مطہري کي رائے کے مطابق حديث کي کتب کے علاوہ معتبر اور اہم تاريخي کتب ميں بھي يہ حديث نقل ہوئي ہے؛ ان کا کہنا ہے:

"اسلام کي عمومي تاريخ اور شيعہ اور سني کے نزديک معتبر تاريخي کتاب جو تاريخ اسلام کي قديم ترين تاريخي کتاب سمجھي جاتي ہے، تاريخ يعفوبي ہے- مرحوم ڈاکٹر يعقوبي نے اس کتاب کي دونوں جلدوں کا فارسي زبان ميں ترجمہ کيا ہے، بہت متقن اور مستحکم کتاب ہے اور تيسري صدي ہجري کے ابتدائي برسوں ميں لکھي گئي ہے-

--------------

مآخذ

1- امامت و رهبرى ، صص 104 - 105.

2- امامت و رهبرى ، ص‏113.


متعلقہ تحريريں:

اذان ميں ولايت علي عليہ السلام کي شہادت کيوں 3