• صارفین کی تعداد :
  • 2047
  • 3/22/2012
  • تاريخ :

ولايت اميرالمؤمنين قرآن کي روشني ميں2

میان کوچه های شب (سرود مدرسه ای)

--- ارشاد ہے کہ تم يہود و نصاري کو اپنا حاکم اور آقا و سرپرست قرار نہ دو؛ انہيں تمہارا آقا نہيں ہونا چاہئے بلکہ يہي مرد ہونا چاہئے جس نے رکوع کي حالت ميں انگشتري عطا کي- وہ نہيں يہ ہاں!-

جن لوگوں کا اسلام ايک ہي پہلو پر مشتمل ہے- مثلاًً وہ نماز پڑھتے ہيں ليکن "يَكْفُرْ بِالطَّاغُوتِ" (3) کا مصداق نہيں ہيں اور طاغوت کي نافرماني کو اپني ذمہ داري نہيں سمجھتے- ميں نماز پڑھتا ہوں ليکن اسرائيل کو بھي رہنے دو؛ يہودي بھي مسلط رہيں- نماز جمعہ بھي پڑھتے ہيں ديگر نمازيں بھي پڑھتے ہيں، قرآن کي تلاوت بھي کرتے ہيں، حافظ قرآن بھي ہوتے ہيں ليکن طاغوتوں اور اسرائيل کي حکومت کو بھي تسليم کرتے ہيں؛ ان لوگوں کا دين قابل قبول نہيں ہے-

2- دشمنوں سے بيزاري، اوليائے خدا کي ولايت

اسلام کہتا ہے کہ ولايت بھي ہوني چاہئے اور برائت بھي ہوني چاہئے؛ يہ ہاں اور وہ نہيں!، خداوند متعال کا ارشاد ہوتا ہے "يا أَيُّهَا الَّذينَ آمَنُوا لا تَتَّخِذُوا الْيَهُودَ وَ النَّصارى‏ أَوْلِياء"، اے ايمان والو! يہود و نصاري کو اپنا سرپرست نہ بناؤ اور اس کے بعد توبيخ و سرزنش بھي کرتا ہے: "وَ مَنْ يَتَوَلَّهُمْ مِنْكُمْ فَإِنَّهُ مِنْهُمْ» (4) اور جو ان کو اپنا آقا قرار دے وہ خود بھي يہودي اور مسيحي ہے وہ مسلمان نہيں ہے- جو شخص يہود و نصاري کي ولايت، محبت، سرپرستي اور حکومت کو قبول کرتا ہے، وہ مسلمان نہيں ہے- جو بھي ان کي حکومت کے سامنے سر تسليم خم کرے وہ مسلمان نہيں ہے- آيت 51 کہتي ہے کہ "وہ يعني يہود و نصاري" نہيں؛ اور آيت 55 کہتي ہے کہ "يہ يعني خدا، رسول (ص) اور نماز ادا کرنے والے صاحب ايمان جو رکوع کي حالت ميں صدقہ ديتے ہيں، ہاں"- يہ پہلا درس ہے-

---------

مآخذ

3- سورہ بقرہ آيت 256-

4- سورہ مائدہ آيت 51-