• صارفین کی تعداد :
  • 629
  • 2/29/2012
  • تاريخ :

معاشي استحکام کے لئے علاقائي تعاون کا راستہ اپنائيں  ( حصّہ دوّم )

روابط ایران و پاکستان

مستقبل قريب ميں امريکہ اپنے مقاصد کو حاصل کرنے کے ليۓ کھل کر بلوچستان ميں شدت پسندي کي حمايت کرے گا اور  اپنے حمايت يافتہ مسلح گروہوں کي مدد سے سکورٹي فورسز اور عوامي مقامات پر حملے کروا کر صوبے ميں تشدد کو ہوا دے گا - ضرورت اس امر کي ہے کہ پاکستان اور ايران دونوں ہي امريکي عزائم کے سامنے ديوار بنيں اور خطے ميں جاري غيرملکي مداخلت کو ختم کرنے ميں اپنا کردار ادا کريں -  قابض امريکي افواج کو علاقے سے نکالنے اور افغانستان ميں موجود مختلف گروہوں کے درميان مصالحت کروانے ميں اپنا کردار ادا کريں -  ان دنوں حکومتي سطح پر  پاکستان اور ايران کے سربراہوں کي ملاقاتيں ہونے والي ہيں جن ميں علاقائي امور پر بحث ہوگي اور خطے کے مسائل کے حل کے ليۓ مناسب حل تلاش کيا جاۓ گا -

’’ہمارے درميان بہت ساري قدريں مشترک ہيں، ثقافت اور تاريخ ايک جيسي ہے، سرحديں اور مفادات بھي مشترک ہيں-‘‘

 ايران کے نائب صدر برائے بين الاقوامي امور علي سعيد لوکي صدر آصف علي زرداري سے ملاقات اور مشير خزانہ ڈاکٹر عبدالحفيظ شيخ سے دوطرفہ مذاکرات کي تفصيلات سے جہاں دونوں برادر ہمسايہ ملکوں کي باہمي اقتصادي و تجارتي تعاون بڑھانے اور دوطرفہ تجارت کا حجم ڈيڑھ ارب ڈالر سے بڑھا کر 5/ارب ڈالر تک لے جانے کي خواہش کا اظہار ہوتا ہے وہاں يہ بات بھي تسلي بخش ہے کہ پاک ايران گيس پائپ لائن منصوبے پر دونوں ممالک جلد عمل درآمد کا بھرپور عزم رکھتے ہيں- واشنگٹن تہران کشيدگي کے تناظر ميں پچھلے کچھ عرصے سے پاک ايران گيس پائپ لائن کے مستقبل کے حوالے سے بعض حلقوں ميں خدشات جنم لے رہے تھے جبکہ وطن عزيز ميں موجود توانائي کے بحران اور مشکل معاشي صورتحال کے حوالے سے ايندھن کا جلد حصول پاکستاني معيشت کي ناگزير ضرورت ہے- ايراني نائب صدر کے دورہ پاکستان سے نہ صرف اس بارے ميں دونوں ملکوں کا موقف واضح ہوگيا ہے بلکہ تجارت، مواصلات ، ماليات، اطلاعات ،توانائي اور ايندھن سميت مختلف شعبوں ميں کئي نئے منصوبوں کي نشاندہي کي گئي ہے اور باہمي دلچسپي کے معاملات پر غور کے لئے تکنيکي گروپس بھي تشکيل ديئے گئے ہيں-

پيشکش : شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان