خوشبو + شور
ايک ديہاتي شہر گيا- جب وہ بازار سے گزرا تو اس نے مٹھائيوں کي دکان ديکھي - وہ دکان کے سامنے کھڑا ہو گيا اور مٹھائيوں کي طرف ديکھنے لگا-
حلوائي نے اس سے پو چھا کہ کيا کر رہے ہو؟“
ديہاتي نے کہا ”تمہاري مٹھائيوں کي خوشبو سے اپنا دل خوش کر رہا ہوں-“
حلوائي نے بيوقوف سمجھ کر اسے لوٹنے کے ارادے سے کہا ” تم مجھے خوشبو کي قيمت ادا کرو-“
ديہاتي ذرا ہوشيار نکلا- اس نے چند سکے جھنکارے اور جيب ميں رکھ ليے-
حلوائي چونکا- ”يہ کيا؟
ديہاتي: ميں نے اس کے شور سے تمہاري مٹھائيوں کي قيمت ادا کر دي ہے-“
بشکريہ ؛ بزم ساتهي
پيشکش : شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان