• صارفین کی تعداد :
  • 888
  • 10/3/2011
  • تاريخ :

فلسطيني قوم کے حقوق کي بازيابي، پوري سرزمين فلسطين کي آزادي ہے

انتفاضہ فلسطین کی حمایت کی پانچویں بین الاقوامی کانفرنس کی افتتاحیہ تقریب
قائد انقلاب اسلامي آيت اللہ العظمي سيد علي خامنہ اي نے سنيچر کو تہران ميں انتفاضہ فلسطين کي حمايت کي پانچويں بين الاقوامي کانفرنس کي افتتاحيہ تقريب سے خطاب ميں مسئلہ فلسطين کو اسلامي ملکوں کا سب سے بنيادي مسئلہ قرار ديا-

ابنا: قائد انقلاب اسلامي نے اپنے خطاب ميں بعض فلسطيني گروہوں کے معرض وجود ميں آنے اور پھر عوامي امنگوں کے مطابق جد و جہد کے راستے سے ان کے بھٹک جانے کے علل و اسباب بيان کئےـ

قائد انقلاب اسلامي نے فرمايا کہ ملت فلسطين اپنے پائمال شدہ حقوق کي بازيابي کے لئے آج جو اٹھ کھڑي ہوئي اس کي بنيادي وجہ يہ ہے کہ مزاحمتي تنظيموں کي تشکيل کي راہ ميں بہت سے نشيب و فراز آتے رہے اور ساتھ ہي بعض گروہوں نے سازباز کے عمل ميں شامل ہوکر فلسطيني عوام کي امنگوں کو بري طرح نقصان پہنچايا اور صہيوني رياست کے سامنے کچھ عرب حکومتوں نے گھٹنے ٹيک ديئے جس کي واضح مثال کيمپ ڈيوڈ معاہدہ ہے-

قائد انقلاب اسلامي نے جنوبي لبنان ميں صہيوني رياست کي ذلت آميز شکست اور غزہ کي بائيس روزہ جنگ ميں اسرائيل کي ناکامي جيسے بعض اہم واقعات کو حقوق کي بازيابي کے لئے جاري ملت فلسطين کي تحريک کي تاريخ ميں سنہري باب قرار ديا-

قائد انقلاب اسلامي نے محمود عباس کي زير قيادت فلسطيني انتظاميہ کي طرف سے پيش کئے جا رہے موجودہ منصوبے کو بھي صہيونيوں کے عزائم کے مقابلے ميں جھک جانے اور فلسطيني عوام کے حقوق کو نظر انداز کر دينے کے مترادف بتايا-

قائد انقلاب اسلامي نے فرمايا کہ ملت فلسطين کے حقوق کي بازيابي فلسطين کے محض چند علاقوں کي آزادي نہيں بلکہ پوري فلسطيني سرزمين کي آزادي ہے-

قائد انقلاب اسلامي نے فرمايا کہ ہر وہ تجويز جس ميں فلسطين کي تقسيم کي بات کي گئي ہو ناکام ہوگي - آپ نے فرمايا کہ دو رياستوں کي تشکيل کا خيال پناہ گزيں فلسطينيوں کے حقوق کي پامالي کے ساتھ ساتھ علاقے ميں سرطاني ناسور کے باقي اور کئي عشروں سے جاري مظلوم فلسطينيوں کے رنج و آلام کے جاري رہنے سے عبارت ہے-

قائد انقلاب اسلامي نے مسئلہ فلسطين کے حل کے سلسلے ميں اسلامي جمہوريہ ايران کي تجويز کو بالکل واضح اور شفاف تجويز قرار ديتے ہوئے فرمايا کہ ايران کا موقف بين الاقوامي روايات کے مطابق مسلمہ موقف ہے جس ميں نہ تو کسي اسلامي فوج کي روايتي جنگ کي بات کي گئي ہے اور نہ ہي دوسرے علاقوں سے لاکر بسائے گئے يہوديوں کا خون بہانے اور نہ ہي اقوام متحدہ يا کسي ديگر عالمي ادارے کي طرف سے قضاوت کي بات کي گئي ہے، ايران کا موقف يہ ہے کہ فلسطيني عوام کے درميان استصواب رائے کرايا جائے کيونکہ اپني تقدير کا فيصلہ خود کرنا فلسطيني عوام کا حق ہے-

قائد انقلاب اسلامي نے فرمايا کہ دوسرے علاقوں سے لاکر بسائے گئے يہودي نہيں بلکہ تمام فلسطيني خواہ وہ مسلمان ہوں يا عيسائي اس ريفرنڈم ميں شرکت کريں اور اسي عمل کے تحت ان لوگوں کے مستقبل کا بھي فيصلہ کيا جائے جو ديگر علاقوں سے لاکر فلسطين ميں بسا دئے گئے ہيں- اسرائيل کو امريکہ کي ريڈ لائن قرار دينے والے امريکي صدر باراک اوباما کے بيان کا حوالہ ديتے ہوئے قائد انقلاب اسلامي نے يہ سوال کيا کہ يہ ريڈ لائن کس نے کھينچي ہے، کيا يہ امريکي عوام کے مفادات کي عکاسي کرنے والي ريڈ لائن ہے يا امريکي صدر کے لئے صہيوني لابي کي حمايت کے حصول اور دوسرے دور کے صدارتي انتخابات ميں فتح حاصل کرنے کے لئے يہ ريڈ لائن بنائي گئي ہے-

قائد انقلاب اسلامي نے فرمايا کہ امريکہ اور يورپ ميں متعدد سماجي، اقتصادي اور اخلاقي مسائل کي جڑ ان ممالک کي حکومتوں پر صہيونزم کا تسلط ہے جس کي وجہ سے يہ حکومتيں سمجھتي ہيں کہ ان کے مفادات کي حفاظت کا واحد راستہ اسرائيل کے مفادات کي حفاظت ہے-

قابل ذکر ہے کہ فلسطين کي تحريک انتفاضہ کي حمايت ميں پانچويں بين الاقوامي کانفرنس سنيچر کي صبح تہران ميں شروع ہوئي جو کل اتوار تک جاري رہے گي- کانفرنس ميں پچاس سے زائد ممالک کے پارليماني وفود اور اسلامي و غير اسلامي ممالک کے مفکرين و دانشور موجود ہيں-