• صارفین کی تعداد :
  • 781
  • 6/7/2011
  • تاريخ :

آئي اے اي اے کے سربراہ کو ايران کا جواب

ايران کا ايٹمي توانائي

ويانا ميں ايٹمي توانائي کي عالمي ايجنسي کے بورڈ آف گورنرز کا اجلاس آج ہورہا ہے۔ اس اجلاس ميں زيربحث آنے والے موضوعات ميں ايران کي ايٹمي سرگرميوں سے متعلق ايٹمي توانائي کي عالمي ايجنسي کے سربراہ يوکيا آمانو کي حاليہ رپورٹ کا جائزہ بھي شامل ہے ۔ اس اجلاس کے موقع پر ايٹمي توانائي کي عالمي ايجنسي آئي اے اي اے ميں ايران کے نمائندے علي اصغر سلطانيہ نے يوکيا آمانو کے خط کے جواب ميں ايران کي ايٹمي توانائي کے ادارے کے سربراہ فريدون عباسي کي جانب سے خط ارسال ک? جانے کي خبر دي ہے ۔

ابنا: ايران کا ايٹمي توانائي کے ادارے کے سربراہ فريدون عباسي نے گزشتہ مہينے کے آخري دنوں ميں يوکيا آمانو کے نام ايک خط ميں ايران پر لگا۔ جانے والے الزامات کے بے بنياد ہونے پر تاکيد کي۔  ايٹمي توانائي کي عالمي ايجنسي نے دو ہفتے قبل جاري کي جانے والي اپني رپورٹ ميں بے بنياد مفروضوں کي بنا پر دعوي کيا ہے کہ ايران کے ايٹمي پروگرام کے بارے ميں بعض ايسي ممکنہ معلومات حاصل ہوئي ہيں جن کو ايجنسي کے علم ميں نہيں لايا گيا تھا اور اب ان معلومات کا جائزہ ليا جا رہا ہے۔ واضح رہے کہ آٹھ برسوں سے ايران کے ايٹمي پروگرام کے سلسلے ميں مخاصمانہ رويہ اختيار کيا گيا جو سراسر سياسي ہے۔ اسي سياسي رويہ اور ايٹمي توانائي کي عالمي ايجنسي کے امريکہ اور چند جانے پہچانے ممالک سے متاثر ہونے کي وجہ سےايران کے ايٹمي پروگرام کو اس کے معمول کے راستے سے ہٹا کر اقوام متحدہ کي سلامتي کونسل ميں پيش کيا گيا۔ ايٹمي توانائي کي عالمي ايجنسي اپني ستائيس سے زيادہ رپورٹوں ميں ايران کے ايٹمي پروگرام کے پرامن ہونے کي تصديق کر چکي ہے۔ ليکن اس سے پہلي والي تقريبا تمام رپورٹوں اور يوکيا آمانو کے اس ايجنسي کے سربراہ بننے کے بعد جاري ہونے والي چند رپورٹوں ميں بھي بعض ايسے مبہم نکات بھي موجود ہيں جن کي وجہ سے ايران کے ايٹمي پروگرام کے سلسلے ميں سياسي رويہ اختيار کی جانے کا راستہ ہموار ہوا ہے۔ يوکيا آمانو کي حاليہ رپورٹ ميں بھي بعض مبہم شقيں شامل کي گئي ہيں جن ميں دعوي کيا گيا ہےکہ ايران نے اپني بعض ايٹمي سرگرميوں کے بارے ميں ايجنسي کے ساتھ مکمل تعاون نہيں کيا ہے۔ اس ميں شک نہيں کہ اگر يہ تاثر قائم ہوجا۔ کہ ايٹمي توانا‏ئي کي عالمي ايجنسي کا بورڈ آف گورنر يا اقوام متحدہ کي سلامتي کونسل چند منہ زور طاقتوں کے ہاتھوں کھلونا بني ہوئي ہے تو اس صورت ميں موجودہ صورتحال ميں تبديلي کي توقع نہيں کي جا سکتي۔  واضح سي بات ہے کہ اسرائيل کي جانب سے لاحق ايٹمي خطرے جيسے مسائل کو بھي نظر انداز کرديا جا۔ گا۔ اور يہ چيز عالمي برادري کے لے قابل قبول نہيں ہے۔ کيونکہ عالمي برادري ايٹمي توانائي کي عالمي ايجنسي اور اقوام متحدہ سے يہ توقع وابستہ کے  ہو  ہے کہ ايٹمي توانائي سب کے لے ہو اور ايٹمي ہتھيار کسي کے لے بھي نہيں يہ ايک واضح اور روش مطالبہ ہے جو امريکہ کي مخالفت اور دباؤ کے باوجود اين پي ٹي جائزہ کانفرنس ميں منظور کيا جا چکا ہے۔