• صارفین کی تعداد :
  • 803
  • 6/7/2011
  • تاريخ :

حضرت آيت اللہ العظمي خامنہ اي: ہم امريکہ مخالف تحريکوں کے ساتھ ہيں

 آيت اللہ العظمي سيد علي خامنہ اي

رہبرانقلاب اسلامي حضرت آيت اللہ العظمي خامنہ اي نے باني انقلاب اسلامي حضرت امام خميني رح کي بائيسويں برسي کے اجتماع سے خطاب ميں فرمايا ہے کہ علاقے کي قوموں کي تحريکوں کي تيں خصوصيتيں ہيں جو امريکہ اور صيہونيزم مخالف اسلامي اور عوامي ہونا ہے۔

ابنا: رہبر انقلاب اسلامي نے لاکھوں افراد سے خطاب ميں علاقے کے ملکوں کے حالات کے تعلق سے اسلامي جمہوريہ ايران کے موقف کي وضاحت کرتے ہوئے فرمايا کہ جہاں کہيں بھي امريکہ کے خلاف عوامي اور اسلامي تحريک ہوگي اسلامي جمہوريہ ايران اس کي حمايت کرے گا۔ آپ نے فرمايا کہ اگر کسي ملک ميں امريکہ اور صيہونيوں کے بھڑکانے پر کام ہو رہا ہے تو ايران اس کي حمايت نہيں کرتا ہے ۔

رہبر انقلاب اسلامي حضرت آيت اللہ العظمي خامنہ اي نے علاقے کي تحريکوں کو عظيم اسلامي بيداري سے تعبير کيا جو نہايت اثرانداز اور تاريخ ساز ہيں۔  آپ نے فرمايا کہ ان قوموں کو جو اپني جدوجہد ميں کامياب ہوئي ہيں بالخصوص ملت مصر کو کہ جو ايک عظيم اور غني اسلامي تہذيب کي حامل ہے، ہوشيار رہنا چاہيے کہ دشمن ديگر راستوں سے واپس نہ پلٹ آئے۔ آپ نے علاقے کے ملکوں کي مدد کرنے پر مبني مغرب کے دعووں کي طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ يہ مدد بذات خود مصيبت کا سبب اور ملکوں پر تسلط کے مضبوط ہونے کا باعث ہے۔

رہبرانقلاب اسلامي نے فرمايا کہ قوموں کو کچلنے سے کوئي فائدہ نہيں ہوگا بلکہ قوميں جب بيدار ہوجاتي ہيں اور اپني توانائيوں کو سمجھ ليتي ہيں تو اپني تحريک کو جاري رکھتي ہيں۔ آپ نے قوموں کي حتمي کاميابي پر تاکيد فرمائي اور کہا کہ دشمنوں کي خاص طور پر ايران کے بارے ميں تفرقہ انگيز سازشوں سے کہ سامراج سے مقابلے کا مرکز ہے، اور اسي طرح علاقائي ملکوں کے تعلقات کے بارے ميں دشمن کي سازشوں سے ہوشيار رہنا چاہيے۔

رہبرانقلاب اسلامي نے فلسطين کے بارے ميں ايران کے موقف پر تاکيد کرتے ہوئے کہا کہ مسئلہ فلسطين کا حل تمام فلسطيني باشندوں سے ريفرنڈم کرانا ہے ۔ آپ نے فرمايا کہ فلسطين کي سرزميں پوري کي پوري فلسطيني قوم کي ہے۔

رہبرانقلاب اسلامي کے خطاب سے قبل حضرت امام خميني رح کے پوتے حسن خميني نے تقرير کي۔ انہوں نے امام خميني کو اخلاق کا عظيم معلم قرار ديتے ہوئے کہا کہ امام خميني فقيہ و مرجع اور انقلاب کے رہبر ہونے سے قبل معلم اخلاق تھے۔

انہوں نے عالم اسلام کي صورتحال پر روشني ڈالتے ہوئے کہا کہ علاقے کے ملکوں ميں جاري عوامي تحريکيں اسلامي انقلاب کا تسلسل ہيں جس نے مشرقي اور مغربي طاقتوں کي نفي کرتے ہوئے اسلامي جہموري نظام قائم کيا تھا۔