• صارفین کی تعداد :
  • 1070
  • 5/26/2012
  • تاريخ :

حقوق کے احترام سے ہي، مذاکرات کامياب ہوسکتے ہيں

حقوق کے احترام سے ہي، مذاکرات کامياب ہوسکتے ہيں

عراقي دارالحکومت بغداد ميں ايران کے ساتھ گروپ پانچ جمع ايک کے مذاکرات کےاختتام پر اسلامي جمہوريہ ايران کي قومي سلامتي کونسل کے سکريٹري اوراعلي مذاکرات کار سعيدجليلي نےکہا ہے کہ تہران کا خيال ہے کہ تعاون کےلئے مذاکرات کا راستہ اسي وقت کامياب ہوسکتا ہے جب اس کے مقابلے ميں تخريبي راستے اختيار نہ کئے جائيں-

ابنا: عيد جليلي نے جمعرات کو يورپي يونين کي خارجہ پاليسي کميشن کے سربراہ کيتھرين اشٹون کے ساتھ ايک پريس کانفرنس ميں ايران کے ساتھ گروپ پانچ جمع ايک کے اجلاس کي ميزباني پرعراقي حکومت اور عوام کا شکريہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ مذاکرات مکمل نہ ہونے کے باوجود ، بڑا اچھا ماحول رہا کيونکہ طرفين نے واضح انداز ميں اپنے مسائل پر روشني ڈالي -ايران کے اعلي مذاکرات کار نے استنبول اور بغداد ميں ايران اور گروپ پانچ جمع ايک کے مذاکرات کو مثبت قرار ديتے ہوئے اميد ظاہر کي کہ موقف قريب ہونے سے طرفين آئندہ مذاکرات ميں جو اٹھارہ اور انيس جون کو ہونے والے ہيں، تعاون جاري رکھنے کے لئے جامع اتفاق رائے تک پہنچ سکتے ہيں- سعيدجليلي نے کہا کہ ہمارا خيال ہے کہ تعاون کے لئے مذاکرات کا راستہ اسي وقت کامياب ہو سکتا ہےجب اس کے مقابلے ميں کوئي تخريبي راستہ اختيار نہ کيا جائے کيونکہ مذاکرات کي کاميابي کے لئے يہ نہايت سنجيدہ بحث ہے- ايران کي قومي سلامتي کونسل کےسکريٹري نے پرامن ايٹمي انرجي کےحصول کے لئے ملت ايران کےحق اوراسے تسليم کئےجانے پر تاکيدکرتے ہوئے کہا کہ بغداد مذاکرات ميں اس سلسلےميں تفصيلي گفتگو ہوئي ليکن طے پايا کہ يہ مذاکرات ماسکو ميں جاري رہيں گے تاکہ اس دوران فريقين کے ماہرين باہم گفتگو کريں اور موضوع بحث کےلئے زمين ہموارکريں- البتہ يورپي يونين کي خارجہ پاليسي کميشن کي سربراہ کيتھرين اشٹون نے بغداد اجلاس کے اختتام پر تاکيد کي کہ ايران کے ايٹمي پروگرام جيسے مسائل پرگفتگو نہايت ہي اہم ہے اور اس ميں زيادہ وقت درکار ہوتا ہے- کيتھرين اشٹون نے کہا کہ گروپ پانچ جمع ايک ايران کے ايٹمي پروگرام کے پرامن ہونے کے بارے ميں فوري اور ڈپلوميٹک حل تک پہنچنے کي کوشش جاري رکھےگا، ايسا ڈپلوميٹک راہ حل جو اين پي ٹي معاہدے، اقوام متحدہ کي سلامتي کونسل اوربورڈآف گورنرس کي قراردادوں کےمطابق ہو- ايران کے ساتھ گروپ پانچ جمع ايک کےمذاکرات جمعرات کےدن ايسےعالم ميں بغداد ميں ختم ہوئے کہ ايراني وفد اپنے مغربي فريق کے ساتھ مذاکرات ميں اس بات پر تاکيد کر رہا تھا کہ جامع اتفاق رائے کےلئے ايسا رويہ اختيار کيا جائے جس سے ملت ايران کا اعتماد بحال ہوسکے تاکہ ايٹمي مذاکرات ميں پيشرفت ہو-ان مذاکرات ميں طرفين کے سنجيدہ ہونے کے باوجود ايران پر دباؤ جاري رکھنے نيز تہران کےخلاف غيرمنصفانہ پابنديوں کےخاتمے کےلئے واضح پروگرام پيش نہ کياجانا، اس دور کے مذاکرات ميں جامع اتفاق رائےتک پہنچنےميں رکاوٹ بنا- ان حالات ميں يہ نکتہ بھي مدنظر رکھنا چاہئے کہ ايسے عالم ميں جب امريکي کانگريس ، بغداد مذاکرات شروع ہونے سے عين قبل امريکي صدر کو ايران کےخلاف پابندياں بڑھانے کے لئے اکسارہي ہو تو تين ہفتے بعد ماسکو مذاکرات ميں معجزے کي توقع رکھنا ممکن ہي نہيں ہے- کيونکہ اگر امريکہ اور مغرب، ايراني فريق کے ساتھ اعتماد کو مضبوط کرنا چاہتاہے تو اس طرح کے اقدامات سے دست بردار ہوجانا چاہئے- اس بنا پرمغربي فريقوں کويہ نہيں سوچنا چاہئے کہ ان حالات ميں ايراني فريق مثبت قدم اٹھائے گا-