• صارفین کی تعداد :
  • 732
  • 5/23/2011
  • تاريخ :

معاشی جہاد کا سال

 آیت اللہ العظمی سید علیہ خامنہ ای

قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علیہ خامنہ ای نے نئے ہجری شمسی سال تیرہ سو نوے کے آغاز کی مناسبت سے حسب معمول ایک پیغام جاری کیا۔ اس پیغام میں قائد انقلاب اسلامی نے نئے ہجری شمسی سال کو معاشی جہاد کے سال سے موسوم فرمایا۔

قائد انقلاب اسلامی کے پیغام کا اردو ترجمہ پیش خدمت ہے۔

بسم‌الله‌الرّحمن‌الرّحیم

یا مقلّب القلوب و الأبصار، یا مدبّر اللّیل و النّهار، یا محوّل الحول و الأحوال، حوّل حالنا الی احسن الحال

میں عید سعید نوروز، موسم بہار اور سال نو کی آمد کی مناسبت سے ملک بھر کے تمام ہم وطنوں، دنیا بھر میں دیگر ممالک میں مقیم جملہ ایرانیوں نیز نوروز کے لئے خاص اہمیت اور احترام کی قائل دیگر قوموں کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ خصوصی تبریک و تہنیت پیش کرتا ہوں ان افراد اور خاندانوں کو جو ملک کی، انقلاب کی اور نظام کی خدمت میں مصروف ہیں، شہدائے عزیز کے اہل خانہ کو، (اسلامی انقلاب اور نظام کی حفاظت میں جنگ کے دوران زخمی ہوکر معذور ہو جانے والے) "جانبازوں" اور ان کے اہل خاندان کو، ان اہلکاروں کے کنبوں کو جو ان ایام میں، جب تمام لوگ اپنے اپنے گھروں میں جمع ہیں، وہ اپنے حساس اور اہم فرائض منصبی کی ادائیگی میں مصروف اور اپنے گھر والوں کی معیت سے محروم ہیں۔ امید کرتا ہوں کہ اللہ تعالی کے فضل و کرم سے ملت ایران انشاء اللہ نعتوں اور برکتوں سے معموراور اس پر مسرت سال میں قدم رکھے گی اور تمام میدانوں میں کامیاب و سربلند اور فتحیاب ہوگی۔

بعض ممالک میں عوام سے متعلق جو تلخ واقعات رونما ہو رہے ہیں، بحرین میں وہاں کے عوام کے سلسلے میں، یمن میں، لیبیا میں، ان کے باعث عید کا لطف باقی نہیں رہا اور انسان عید کی مسرتوں کو محسوس نہیں کر سکتا۔ دعا کرتا ہوں کہ اللہ تعالی ان قوموں کو، ملت بحرین، ملت یمن اور ملت لیبیا کو فوری گشائش میسر کرے اور قوموں کے دشمنوں کو اپنے عقاب کے ذریعے قرار واقعی سزا دے۔

عید، ماہ و سال اور شب و روز کے دوران انسان کی فطری حرکت کی علامت ہے اور چونکہ یہ حرکت کمال اور بلندی کی جانب مرکوز ہونا چاہئے اس لئے ہر عید ایک نیا موڑ ہے جہاں سے انسان ایک نئے مرحلے کا آغاز کر سکتا ہے۔ ملت ایران سنہ نواسی ( تیرہ سو نواسی ہجری شمسی مطابق دو ہزار دس-گیارہ عیسوی) میں توفیق و فضل پروردگار سے متعدد بڑے کاموں کو پایہ تکمیل تک پہنچانے میں کامیاب رہی۔ ہم نے سنہ نواسی کو "بلند ہمتی اور دگنی محنت" کے سال سے موسوم کیا۔ خوش قسمتی سے پورے سال یہ نعرہ عملی طور میں نظروں کے سامنے رہا۔ میں یہ دعوی کر سکتا ہوں کہ ان گزشتہ برسوں میں جو نعرہ عوام الناس اور حکام کی توجہ اور ان کے عمل کا مرکز قرار پایا اور ملک کے حالات اس سے ہم آہنگ ہوئے، یہی " بلند ہمتی اور دگنی محنت کا نعرہ" تھا۔ واقعی قوم اور حکومت نے اس کام میں، اس سالانہ مہم میں بلند ہمتی اور دگنی محنت کا ثبوت پیش کیا۔ ہم نے معاشی میدانوں میں، سیاسی میدانوں میں، مختلف سیاسی و انقلابی مواقع پر عوام کی پرشکوہ موجودگی اور تعاون کے سلسلے میں، سائنس و ٹکنالوجی کے میدانوں میں، خارجہ پالیسی کے شعبے میں اور دوسرے مخلتف میدانوں میں خوش قسمتی سے بڑے اہم کاموں کی انجام دہی کا مشاہدہ کیا جو ملک کے حکام، مجریہ، مقننہ اور عدلیہ کے ہاتھوں انجام پائے۔ بالخصوص مجریہ نے اس ایک سال کے دوران کارہائے نمایاں انجام دئے جن میں ایک یہی سبسڈی کو با ہدف بنانے کا حساس منصوبہ ہے۔ یہ بڑا کام شروع ہو چکا ہے اور ہم امید کرتے ہیں کہ انشاء اللہ پوری کامیابی کے ساتھ انجام پذیر ہوگا۔

مجموعی طور پر میں یہ محسوس کرتا ہوں کہ بحمد اللہ ہمارا ملک پیشرفت اور بلندی کی راہ میں بحسن و خوبی اپنی پیشروی کا آغاز کر چکا ہے۔ یہ پیشروی جو روز بروز سریع سے سریع تر ہوتی جا رہی ہے حکام اور عوام الناس کی برسہا برس کی زحمتوں اور کوششوں کا ثمر ہے۔ خوش قسمتی سے وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس پیش قدمی میں زیادہ سرعت پیدا ہوتی رہی ہے۔ مثال کے طور پر نئی سائنسی تحقیقات کے میدان میں عالمی مراکز اور بین الاقوامی اداروں کے اعداد و شمار کے مطابق دنیا میں علمی پیشرفت اور نئی سائنسی خدمات کے لحاظ سے ہمارے ملک کی شراکت گیارہ فیصدی سے زیادہ رہی ہے۔ جبکہ ہماری آبادی دنیا کی کل آبادی کا ایک فیصدی حصہ ہے اور اس علاقے میں ہمارے بعد جس ملک نے سب سے زیادہ شراکت کی ہے اس کی شراکت چھے فیصدی سے بھی کم ہے۔ بنابریں مختلف میدانوں میں ملک کی پیشرفت بحمد اللہ بہت اچھی رہی ہے۔ بلند ہمتی اور پوری سنجیدگی سے جاری یہ تیز حرکت انشاء اللہ اسی طرح جاری رہنا چاہئے۔

ملکی امور میں مجموعی طور پر جو چیز نظر آ رہی ہے اور جس پر سنہ نوے ( تیرہ سو نوے ہجری شمسی) میں ہمیں اپنی ہمتوں کو مرکوز کرنا ہے وہ یہ ہے کہ ہمارے ملک کے خلاف محاذ آرائی میں ہمارے ملک و قوم کے دشمنوں نے جو بنیادی ترین اقدامات کئے ہیں ان میں معاشی مسائل (خصوصیت سے) شامل ہیں۔ البتہ وہ ثقافتی میدان میں بھی اپنا کام کر رہے ہیں، سیاسی شعبے میں بھی سرگرم عمل ہیں، علمی میدان پر اجارہ داری قائم کرنے میں بھی بڑی محنت سے لگے ہوئے ہیں۔ یہی پابندیاں کہ ملت ایران کے دشمنوں نے جن کی راہ ہموار کی یا جنہیں ملت ایران کے خلاف عائد کر دیا، ان کا مقصد یہ تھا کہ ہمارے ملک کی پیشرفت پر ایک کاری ضرب لگائیں اور اسے تیز رفتار ترقی سے روک دیں۔ یوں تو ان کے عزائم پورے نہیں ہو سکے اور پابندیوں سے انہیں وہ نتیجہ نہیں مل سکا جس کی انہیں توقع تھی، ملک کے حکام کی تدابیر اور قوم کی حمایت و شراکت کی وجہ سے دشمن کی سازش پر غلبہ حاصل کر لیا گیا لیکن پھر بھی وہ اپنی کوششوں میں لگے ہوئے ہیں۔ بنابریں اسی لمحے سے شروع ہو رہے اس نئے سال (میں اپنی کارکردگی) کو ہمیں ملک کے اساسی ترین امور پر مرکوز کرنا چاہئے اور میری نظر میں اقتصادی امور کو سب کا محور قرار دیا جانا چاہئے۔ لہذا میں اس سال کو " معاشی جہاد کے سال" سے موسوم کرتا ہوں اور ملک کے حکام سے خواہ ان کا تعلق انتظامیہ سے ہو یا مقننہ سے ہو یا پھر دوسرے شعبوں سے جو معاشی امور سے وابستہ ہیں، اسی طرح اپنے عزیز عوام سے توقع کرتا ہوں کہ معاشی میدان میں مجاہدانہ انداز سے کام کریں، مجاہدت کریں۔ عام اور معمولی حرکت کافی نہیں ہے۔ اس میدان میں مجاہدانہ انداز اور برق رفتاری سے حرکت کرنا چاہئے۔

آپ یقینا متوجہ ہوں گے کہ ہم اس گھڑی پیشرفت اور مساوات کے عشرے کے تیسرے سال میں داخل ہو رہے ہیں۔ بیشک پیشرفت کے سلسلے میں بھی اور کافی حد تک مساوات کے تعلق سے بھی اہم کام انجام دئے گئے ہیں لیکن ہماری کارکردگی ایسی ہونا چاہئے کہ ہم اس عشرے کو اپنے ملک کے اندر حقیقی معنی میں پیشرفت کے مظہر اور انصاف و مساوات کے مظہر میں تبدیل کر دیں۔ خوش قسمتی سےعالم اسلام میں جو تحریک شروع ہوئی ہے اس سے انسان یہی محسوس کرتا ہے کہ یہ عشرہ، علاقے کے لئے بھی بتوفیق الہی پیشرفت اور مساوات کا عشرہ ثابت ہوگا۔

میں دعا کرتا ہوں کہ اللہ تعالی اپنے لطف و کرم اور حضرت امام زمانہ (ارواحنا فداہ) کی دعاؤں کو آپ عزیز عوام، آپ عزیز حکام، آپ باایمان، پرجوش، فعال اور صاحب استعداد نوجوانوں کے شامل حال قرار دے۔ ہم اپنے عزیز شہیدوں کو اور اپنے عظیم الشان امام (خمینی رحمت اللہ علیہ) کو خراج عقیدت پیش کرنا چاہیں گے اور یہ دعا کریں گے کہ اللہ تعالی ان برگزیدہ شخصیات کی ارواح طیبہ کی برکتوں سے ملت ایران کو اپنی رحمت و برکت، رضا و خوشنودی، عفو و بخشش اور فضل و کرم کا مستحق قراردے۔

و السلام علیکم و رحمت اللہ و برکاتہ

خامنہ ای ڈاٹ آئی آڑ