نکاح کے چند بول کے ذريعے ؟
يہ نکاح جو ہم پڑھتے ہيں، در حقيقت اس کے چند بول (صيغوں ) کے ذريعے ہم دو اجنبيوں اور مختلف ماحول و خاندان کے لڑکے لڑکي کو ايک دوسرے سے ملا ديتے ہيں۔ يوں يہ آپس ميں اس طرح شير و شکر ہو جاتے ہيں کہ يہ پوري دنيا سے زيادہ ايک دوسرے کے لئے محرم، ايک دوسرے کے سب سے نزديک اور مہربان و غمخوار بن جاتے ہيں۔ دوسري بات يہ کہ ہم اس نکاح کے ذريعے انساني معاشرے ميں ايک نئي اکائي ايجاد کرتے ہيں اور يوں معاشرے کا يہ انساني اجتماع ’’گھرانے‘‘ کي اکائي سے تشکيل پاتا ہے۔ تيسري بات يہ کہ آپ دونوں انسان ہيں، ايک بيوي ہے اور ايک شوہر کہ آپ ميں سے ہر ايک کو دوسرے کي ضرورت ہے اور ہم اس نکاح کے چند جملے پڑھ کر آپ کي ان ضرورتوں کے مثبت حل کا سامان کرتے ہيں۔
ہم يہ تين کام انجام ديتے ہيں۔ يہ آپ کي زندگي کي ابتدا بھي ہے اور بنياد بھي اب اس کے بعد آگے خود آپ کي ذمہ داري ہے۔
سب سے اہم ترين فائدہ
رشتہ ازدواج ميں منسلک ہونے اور اپنا گھر بسانے کو اسلام ميں بہت زيادہ اہميت دي گئي ہے اور اس کے بہت سے فوائد ہيں ليکن اس کا سب سے اہم ہدف اور فائدہ اپنا گھر بسانا ہے۔ مياں بيوي کے درميان محبت و خلوص اور ايثار و فدا کاري کا يہ رشتہ اور معاشرے ميں گھرانے کي ’’اکائي‘‘ کي تشکيل دراصل مرد و عورت دونوں کے روحاني آرام و سکون، کمال اور اُن کي شخصيت کے رشد اور پختگي ميں بہت موثر کردار ادا کرتے ہیں۔ ان سب کے بغير مرد کا وجود بھي ناقص ہے اور عورت کا وجود بھي نا مکمل رہتا ہے۔ دوسرے تمام مسائل کا درجہ اس کے بعد آتا ہے۔ اگر يہ گھرانہ، صحيح و سالم اور محبت و خلوص کي فضا ميں تشکيل پائے تو يہ معاشرے کے موجودہ اور آئندہ حالات پر اثر انداز ہو گا۔
ازدواجي زندگي کا آغاز دراصل گھرانے کي تشکيل کے لئے اقدام کرنا ہے جب کہ گھر کو بسانا درحقيقت تمام اجتماعي روابط کي اصلاح اور انساني تربيت کي بنياد ہے۔
درحقيقت شادي عبارت ہے لڑکے اور لڑکي کي اپني مشترکہ ازدواجي زندگي شروع کرنے اور گھر بسانے سے۔ لڑکا اور لڑکي ايک دوسرے کو ديکھيں (اور پسند کريں)، شرعي عقد (نکاح) پڑھا جائے اور يہ ايک دوسرے کے مياں بيوي بن جائيں اور يوں محبت و خلوص کي فضا ميں ايک گھرانے کي بنياد رکھي جاتي ہے۔ خداوند عالم ہر لحاظ سے صحيح و سالم اور مسلمان گھرانے کو پسند کرتا ہے۔ جب ايک گھرانہ تشکيل پاتا ہے تو اس پر بہت سي برکتيں بھي نازل ہوتي ہيں، مياں بيوي کو اپني بہت سي ضرورتوں کا مثبت حل مل جاتا ہے اور انساني نسل اپنا سفر جاري رکھتي ہے۔ ان تمام مراحل ميں اصل چيز اولاد، خوبصورتي و زيبائي اور مال و دولت نہيں ہے بلکہ اصل جوہر يہ ہے کہ دو انسان مل کر اپني مشترکہ ازدواجي زندگي کا آغاز کرتے ہيں چنانچہ اس مشترکہ زندگي کي فضا اور ماحول کو صحيح و سالم ہونا چاہيے۔
اس گھرانے کي بنياد رکھنا بذات خود سب سے اہم عنصر ہے۔
خلقت بشر کي اساس اس پر رکھي گئي ہے کہ ايک مرد و عورت مل کر باہمي شراکت و رضا مندي سے اس اکائي کي بنياد رکھيں تا کہ زندگي آساني سے، بغير کسي مشکل و تشويش خاطر کے انساني حاجت و ضرورت کي جواب دہي کے لئے آگے بڑھے۔ اگر يہ سب چيزيں نہ ہوں تو جان ليں کہ زندگي اپني ايک ٹانگ کے سہارے چل رہي ہے۔
کتاب کا نام : طوع عشق
مصنف : حضرت آيۃ اللہ العظميٰ خامنہ اي
ناشر : نشر ولايت پاکستان
پیشکش : شعبۂ تحریر و پیشکش تبیان
متعلقہ تحریریں:
شادي کي شرائط کمال
شادي کي برکتيں اور فوائد
وقت پر شادي = سنّت نبوي (ص)
شادي، اسلامي اقدار کا جلوہ
زندگي کا ہدف
دوستی کے اہم اصول
دوستی کے اہم اصول (حصّہ دوّم)
دوستی کے اہم اصول (حصّہ سوّم)
لڑكیوں كی تربیت
اسلام میں شادی بیاہ