حضرت اميرالمۆمنين علي بن ابيطالب (ع) کي ولايت و امامت 14
حضرت اميرالمۆمنين علي بن ابيطالب (ع) کي ولايت و امامت 10
حضرت اميرالمۆمنين علي بن ابيطالب (ع) کي ولايت و امامت 11
حضرت اميرالمۆمنين علي بن ابيطالب (ع) کي ولايت و امامت 12
حضرت اميرالمۆمنين علي بن ابيطالب (ع) کي ولايت و امامت 13
ايت اللہ العظمي حسين مظاہري
قرآن نے نماز، روزہ، خمس، زكواة، جہاد، امر بالمعروف اور نہي عن المنكر اور تولّا و تبرّا کي خصوصيات اور جزئيات بھي بيان نہيں فرمائي ہيں اور صرف ان کے وجوب کي کليت بيان فرمائي ہے- ارشاد ہوتا ہے:
"اَقِمِ الصَّلوةَ لِدُلُوكِ الشَّمْسِ اِلى غَسَقِ اللَّيْلِ وَ قُرانَ الْفَجْرِ"-[22]
"نماز برپا کرو زوال آفتاب سے رات ڈھلنے تک اور قرآنِ فجر (نماز صبح) کو پڑھئے"-
تا ہم نماز کي کيفيت، اس کي رکعات اور خصوصيات بيان کرنا رسول اللہ صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم کا کام ہے جو قرآن شريف کے مُشَرِّح و مُبَيِّن ہيں؛ اور آيت ولايت، آيت تطہير، آيت تبليغ، آيت اولي الامر وغيرہ، جن کے مصاديق رسول اکرم صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم نے بيان فرمايا ہے-
کتاب شريف "الکافي" ميں منقول ہے کہ امام صادق سلام اللہ عليہ سے عوام کے حوالے سے عرض کيا: اميرالمۆمنين اور دوسرے ائمۂ طاہرين عليہم السلام کے نام قرآن ميں کيوں ذکر نہيں ہوئے ہيں؟ امام جعفر صادق سلام اللہ عليہ نے ان کے جواب ميں يہي وضاحت فرمائي- [23]
تيسرا جواب: تاريخ اور متعدد احاديث ميں آيا ہے کہ اگر اس زمانے کے لوگ اميرالمۆمنين سلام اللہ عليہ اور دوسرے ائمۂ عليہم السلام کے نام قرآن مجيد ميں ديکھتے تو عناد و لجاج کي بنياد پر انہيں قبول نہ کرتے اور پيغمبر صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم کو چھوڑ کر الگ ہوجاتے اور قطعي طور پر اسلام کو بہت بڑا نقصان پہنچتا- بالفاظ ديگر خدائے متعال نے زيادہ اہم مصلحت کو مد نظر رکھ کر، جزئي اور مصداقي طور پر نہيں کلي اور عنواني طور پر، تصريح و تشريح کي بنا پر نہيں اشارے اور شان نزول کي بنياد پر اہل بيت عليہم السلام کے نام قرآن مجيد ميں ذکر کئے ہيں- خداوند متعال آيت تبليغ ميں اسي حقيقت کي طرف اشارہ کرتا اور ارشاد فرماتا ہے:
"يا اَيُّهَا الرَّسُولُ بَلِّغْ ما اُنْزِلَ اِلَيْكَ مِنْ رَبِّكَ"-[24]
.............
مآخذ:
22- سورہ اسراء آيت 78-
23- اصول كافى، ج 1، ص 286، ح 1-
24- سورہ مائده آيت 67-