• صارفین کی تعداد :
  • 2115
  • 4/17/2011
  • تاريخ :

شہیدوں کی ایک جھلک

شہیدوں کی ایک جھلک

صرف ایک سجدہ وہ بھی محراب عشق میں خون بھرا سجدہ انصار میں سے عمرو بن ثابت نامی ایک شخص جن کی عرفیت ”اصیرام“ تھی ہجرت کے بعد جب ان کے سامنے اسلام پیش کیا گیا تو انہوں نے قبول کرنے سے انکار کر دیا لیکن جب رسول خدا احد کے لیے نکلے تو ان کے دل میں نور ایمان جگمگا اٹھا۔

انہوں نے تلوار اٹھائی اور نہایت سرعت کے ساتھ لشکر اسلام سے جا ملے، مردانہ وار جنگ کی اور زخموں کی تاب نہ لاکر گر پڑے۔ جب مسلمانوں نے اپنے مقتول سپاہیوں کو میدانِ جنگ میں ڈھونڈھنا شروع کیا تو اس وقت ان کو بھی دیکھا کہ ابھی زندہ ہیں، لوگوں نے ان سے دریافت کیا کہ ”تم نے اپنے قبیلہ کی حمایت میں جنگ کی ہے یا تم مسلمان ہو گئے ہو؟ انہوں نے جواب دیا کہ میں مسلمان ہوگیا ہوں میں نے میدانِ جہاد میں قدم رکھ دیا ہے اور اب اپنے خون میں غلطاں ہوں۔“ ابھی تھوڑی دیر نہ گذری تھی کہ وہ شہید ہوگئے، جب ان کا واقعہ رسول خدا سے بیان کیا گیا تو آپ نے فرمایا:

”کہ وہ تنی ہے جی ہاں! قبل اس کے کہ وہ نماز پڑھے اور خدا کے لیے سجدہ کرے، اس نے جنت کی راہ لی، اس نے صرف ایک سجدہ کیا و بھی خوں بھرا سجدہ محراب عشق میں۔“

 (عشق ابن ہشام ج۲ ص ۹۰)

عنوان : تاریخ اسلام

پیشکش : شعبۂ تحریر و پیشکش تبیان

بشکریہ پایگاہ اطلاع رسانی دفتر آیت اللہ العظمی مکارم شیرازی


متعلقہ تحریریں :

احد میں مسلمانوں کی شکست کے اسباب کا جائزہ

نفسیاتی سرد جنگ

شہیدوں کے پاکیزہ جسم کے ساتھ کیا سلوک ہوا؟

لشکر کی جمع آوری

اسلام اور ہر زمانے کی حقیقی ضرورتیں