سرچ
    سرچ کا طریقہ
    مرجع کا نام

احكام تقليد

احكام طہارت

احكام نماز

احكام نماز

روزے کے احکام

روزے کے احکام

احكام زکوٰۃ

احکام حج

خريد و فروخت کے احکام

احکام شرکت

احکام صلح

اجارہ (کرايہ ) کے احکام

احکام جعالہ

احکام مزارعہ

مساقات (آبياري ) کے احکام

احکام وکالت

قرض کے احکام

رہن کے احکام

ضامن بننے کے احکام

کفالت کے احکام

وديعت (امانت) کے احکام

عاريتاً دينے کے احکام

نکاح (شادي بياہ) کے احکام

طلاق کے احکام

غصب کے احکام

غصب کے احکام

جو مال انسان پالے اس کے احکام

جانوروں کے ذبح اور شکار کرنے...

جانوروں کے ذبح اور شکار کرنے...

کھانے پينے کي چيزوں کے احکام

نذر اور عہد کے احکام

قسم کھانے کے احکام

وقف کے احکام

وصيت کے احکام

ميراث کے احکام

احکام امر بالمعروف اور نہي عن...

دفاع کے مسائل و احکام

خاتمہ کے احکام

بعض مسائل جو اس زمانے ميں...

امام خميني کي خدمت ميں چند...

وہ اشخاص جو اپنے مال ميں خود...

حوالہ (ڈرافٹ) دينے کے احکام

21
جو اور گندم سود میں ایک جنس شمار ہوتے ہیں پس اگر ایک من گندم دے اور اس کے مقابلہ میں ایک من پانچ سیر جولے تو سود اور حرام ہوگا اور اسی طرح اگر دس من جو خرید کرے کہ وہ کٹائی کے وقت ١٠ من گندم دے گا تو چونکہ جو نقد لئے تھے اور گندم کچھ مدت کے بعد دینی ہے تو گویا اس نے زیادہ لی ہے لہذا حرام ہے۔
22
اگر مسلمان کسی ایسے کافر سے سود لے جو کہ اسلام کی پناہ میں نہیں تو کوئی اشکال نہیں اور اسی طرح باپ بیٹا بیوی اور شوہر بھی ایک دوسرے سے سود لے سکتے ہیں۔
23
بیچنے اور خریدنے والے کے لئے شرائط:
بیچنے اور خریدنے والے میں چھ چیزیں شرط ہیں۔
١۔ یہ کہ بالغ ہو
٢۔ یہ کہ عقلمند ہو
٣۔ حاکم شرع نے انہیں اپنے مال میں تصرف کرنے سے نہ روکا ہو یا درحال بلوغ بے عقل نہ ہو۔
٤۔ یہ کہ خریدنے اور بیچنے کا قصد رکھتے ہوں تو اگر مثلا ً مزاحاً کہے کہ میں نے اپنا مال بیچا تو معاملہ باطل ہے۔
٥۔ یہ کہ کسی نے انہیں مجبور نہ کیاہو۔
٦۔ یہ کہ جنس اور اس کا عوض جو دے رہے ہیں ان کے مالک ہوں یا مثل باپ دادا کے بچے کے مال کا اختیار ان کے ہاتھ میں ہو اور ان کے احکام آئندہ مسائل میں بیان کئے جائیں گے۔
24
نابالغ بچہ کے ساتھ معاملہ کرنا باطل ہے۔ اگرچہ اس کے باپ دادا نے اسے معاملہ کرنے کی اجازت دے رکھی ہو البتہ اگر ممیز ہو اور کسی کم قیمت چیز کا معاملہ کرے جو عام طور پر بچہ کرلیتے ہیں تو کوئی اشکال نہیں اور اس طرح اگر بچہ صیغہ معاملہ کے اجرائ کے لئے وکیل ہو یا اس معاملہ کے لئے وسیلہ کا حکم رکھتا ہو کہ رقم بیچنے والے کو دے آئے اور جنس خریدار کو پہنچا آئے یا جنس خریدار کو دے اور رقم بیچنے والے تک پہنچائے تو چونکہ واقع میں دو بالغ اشخاص ایک دوسرے سے معاملہ کر رہے ہیں تو یہ معاملہ صحیح ہے۔ البتہ بیچنے والے اور خریدار کو یقین ہو کہ بچہ نے جنس اور رقم اس کے مالک کو پہنچا دی ہے۔
25
اگر نابالغ بچے سے کوئی چیز خریدے یا کوئی چیز اس کے ہاتھ بیچے تو جو جنس یا رقم اس سے لی ہے۔ اس کے مالک کو ادا کرے یا اس کی رضا حاصل کرے اور اگر اس کے مالک کو نہیں پہچانتا اور اس کے پہچاننے کا کوئی ذریعہ بھی اس کے پاس نہیں تو جو چیز بچے سے لی ہے وہ مالک کی طرف سے رد مظالم میں دے دے البتہ اگر وہ چیز جو اس نے لے لی ہے خود بچے کی ملکیت ہو تو اس کے ولی تک پہنچائے اور اگر وہ نہ مل سکے تو حاکم شرع کو دے دے۔
26
جو شخص کسی نابالغ بچہ سے معاملہ کرے اور جو جنس یا رقم بچے کو دی ہے وہ تلف ہوجائے تو بچے یا اس کے ولی سے اس کا مطالبہ نہیں کر سکتا۔
27
اگر خریدار یا بیچنے والے کو کسی معاملہ پر مجبور کریں تو اگر وہ معاملہ کے بعد راضی ہوجائے اور کہے کہ میں راضی ہوں تو معاملہ صحیح ہے البتہ احتیاط مستحب یہ ہے کہ صیغہ معاملہ دوبارہ پڑھیں۔
28
اگر انسان کسی شخص کا مال اس کی اجازت کے بغیر بیچ ڈالے تو اگر مالک اس کے بیچنے پر راضی نہیں اور وہ اجازت نہ دے تو معاملہ باطل ہے۔
29
بچے کا باپ دادا اس وقت بچے کے مال کو فروخت کرسکتے ہیں کہ جب اس کے لئے کوئی مفسدہ نہ ہو بلکہ بہتر یہ ہے کہ جب تک اس میں کوئی مصلحت نہ ہو نہ بیچیں۔ باقی رہے باپ یا دادا کے وصی اور حاکم شرع وہ صرف اس صورت میں بچے کا مال بیچ سکتے ہیں جب کہ بچے کے لئے اس میں کوئی مصلحت ہی ہو۔
30
اگر کوئی شخص مال غصب کرکے بیچ دے اور بیچنے کے بعد مالک مال معاملہ کی اپنے لئے اجازت دیدے تومعاملہ صحیح ہے اور احتیاط واجب یہ ہے کہ خریدار اور مالک مال جنس اور عوض میں ایک دوسرے سے مصالحت کریں۔