سرچ
    سرچ کا طریقہ
    مرجع کا نام

احكام تقليد

احكام طہارت

احكام نماز

احكام نماز

روزے کے احکام

روزے کے احکام

احكام زکوٰۃ

احکام حج

خريد و فروخت کے احکام

احکام شرکت

احکام صلح

اجارہ (کرايہ ) کے احکام

احکام جعالہ

احکام مزارعہ

مساقات (آبياري ) کے احکام

احکام وکالت

قرض کے احکام

رہن کے احکام

ضامن بننے کے احکام

کفالت کے احکام

وديعت (امانت) کے احکام

عاريتاً دينے کے احکام

نکاح (شادي بياہ) کے احکام

طلاق کے احکام

غصب کے احکام

غصب کے احکام

جو مال انسان پالے اس کے احکام

جانوروں کے ذبح اور شکار کرنے...

جانوروں کے ذبح اور شکار کرنے...

کھانے پينے کي چيزوں کے احکام

نذر اور عہد کے احکام

قسم کھانے کے احکام

وقف کے احکام

وصيت کے احکام

ميراث کے احکام

احکام امر بالمعروف اور نہي عن...

دفاع کے مسائل و احکام

خاتمہ کے احکام

بعض مسائل جو اس زمانے ميں...

امام خميني کي خدمت ميں چند...

وہ اشخاص جو اپنے مال ميں خود...

حوالہ (ڈرافٹ) دينے کے احکام

1
معاملہ کے توڑ دینے کے حق کو خیار کہتے ہیں۔ خریدنے والا اور بیچنے والا گیارہ صورتوں میں معاملے کو توڑ سکتا ہے:
١۔ یہ کہ مجلس معاملہ سے جدا نہ ہوئے ہوں اس خیار کو خیار مجلس کہتے ہیں۔
٢۔ یہ کہ مغبون ہو گئے ہوں یعنی وہ دھوکا کھا گئے ہوں اسے خیار غبن کہتے ہیں۔
٣۔ معاملے میں یہ قرار داد ہوئی ہو کہ معین مدت تک دونوں یا ان میں سے کوئی ایک معاملہ کو توڑ سکتا ہے، اسے خیارِ شرط کہتے ہیں۔
٤۔ یہ کہ بیچنے والا یا خریدنے والا اپنے مال کی اس کی حیثیت سے زیادہ تعریف کرے اور اس طرح پیش کرے کہ اس مال کی قیمت لوگوں کی نظروں میں زیادہ ہوجائے اسے خیار تدلیس کہتے ہیں۔
٥۔ یہ کہ بیچنے والا یا خریدنے والا شرط کرے کہ فلاں کام انجام دینا یا یہ شرط کرے کہ جو مال دے رہا ہے وہ خاص طرح کا ہو اور وہ اس شرط پر عمل نہ کرے تو اس صورت میں دوسرا معاملہ کو توڑ سکتا ہے اسے خیارِ تخلف شرط کہتے ہیں۔جنس یا اس کے عوض میں کوئی عیب ہو۔ اسے خیارِ عیب کہتے ہیں۔
٧۔ معلوم ہوجائے کہ جو جنس بیچی گئی ہے اس کا کچھ حصہ کسی اور کا مال تھا تو اگر اس مال کا مالک اس معاملہ پر راضی نہ ہو تو خریدنے والا معاملے کو توڑ سکتا ہے ۔ یا یہ کہ اتنی مقدار کی رقم بیچنے والے سے واپس لے لے اور اسی طرح اگر معلوم ہوجائے کہ خریدار نے جس چیز کو عوض قرار دیا ہے۔ اس کی کچھ مقدار کسی دوسرے شخص کی ہے اور اس کا مالک راضی نہیں تو بیچنے والا معاملہ کو یہاں بھی توڑ سکتا ہے یا یہ کہ اس مقدار کا عوض خریدار سے لے لے۔ اس کو خیار شرکت کہتے ہیں۔
٨۔ بیچنے والا جنس معین کی خصوصیات بیان کرے کہ جس کے خرید نے والے نے اس کو نہ دیکھا ہو اور بعد میں معلوم ہو کہ جو خصوصیات اس نے بیان کی تھیں وہ اس میں نہیں ہیں تو اس صورت میں خریدنے والا معاملے کو توڑ سکتا ہے اور اسی طرح اگر خرید نے والا عوض کی خصوصیات بیان کرے اور بعد معلوم ہو کہ وہ چیزیں اس میں نہیں تھیں بیچنے والا اس صورت میں معاملے کو توڑ سکتا ہے اور اسے خیار روئت کہتے ہیں۔
٩۔ خریدنے والا اس جنس کی رقم کو جسے نقد خریدا ہے تین دن نہ دے اور بیچنے والا بھی جنس اس کی تحویل میں نہ دے تو اگر خریدنے والے نے یہ شرط نہ کی ہو کہ رقم دینے میں تاخیر کی جائے گی اور جنس کی تاخیر کی شرط بھی کی گئی ہو تو بیچنے والا معاملہ کو توڑ سکتا ہے ۔ البتہ اگر وہ جنس جو خریدی ہے مثلاً بعض پھلوں میں سے ہے کہ اگر ایک دن تک رہ جائے تو وہ ضائع ہوجائے گی تو اگر رات تک اس کی رقم نہ دے اور یہ شرط بھی نہ کی ہو کہ رقم کے دینے میں تاخیر کی جائے گی اور تاخیر جنس کی شرط بھی نہ کہ گئی ہو تو بیچنے والا معاملہ کو توڑ سکتا ہے اور اسے خیار تاخیر کہتے ہیں۔
١٠۔ اگر کوئی جانور خریدے تو خریدنے والے کو تین دن تک معاملہ توڑنے کا حق ہے اور اسے خیار حیوان کہتے ہیں۔
١١۔ اگر بیچنے والا بیچی ہوئی جنس کو تحویل میں نہ دے سکے مثلاً بیچا ہوا گھوڑا بھاگ جائے تو اس صورت میں خریدنے والا معاملہ توڑ سکتا ہے اور اسے خیار تعذر تسلیم کہتے ہیں اور ان کے احکام آئندہ مسائل میں بیان کئے جائیں گے۔
2
اگر خریدار کو جنس کی قیمت معلوم نہ ہو یا معاملہ کرتے وقت غفلت کی ہو اور جنس عادی قیمت سے مہنگی خریدی ہو تو اگر اتنی مہنگی خریدی ہو کہ لوگ اسے مغبون سمجھیں اور اتنی کمی یازیادتی کو اہمیت دیتے ہوں تو وہ معاملہ کو توڑ سکتا ہے اور اسی طرح بیچنے والے کو جنس کی قیمت معلوم نہ ہو یامعاملہ کرتے وقت وہ غفلت برتے اور جنس کو اس کی قیمت سے ارزاں بیچ ڈالے تو اگر لوگ اس کے اتنے ارزاں بیچنے کو اہمیت دیتے ہوں اور اسے مغبون سمجھتے ہوں تو وہ معاملہ کو توڑ سکتا ہے۔
3
معاملہ بیع شرط میں کہ مثلاً ہزار روپے کی قیمت والا مکان دو سو روپے میں بیچا ہے اور یہ بات طے ہوئی ہو کہ اگر بیچنے والا فلاں وقت رقم دیدے تو معاملے کو توڑ سکتا ہے تو اگر خریدار اور بیچنے والا خرید و فروخت کا قصد، رکھتے تھے تو معاملہ صحیح ہے۔
4
معاملہ بیع شرط میں اگرچہ بیچنے والے کو یہ اطمینان ہو کہ باوجودیکہ وقت معین پر وہ رقم نہ ادا کرے خریدنے والا ملک اسے دے دے گا تو معاملہ صحیح ہے البتہ اگر وقت معین پر اس نے رقم نہ دی تو اسے کوئی حق نہیں کہ خریدار سے ملک کا مطالبہ کرے اور اگر خریدار مر جائے تو اس ملک کا مطالبہ اس کے ورثا سے نہیں کرسکتا ۔
5
اگر عمدہ چائے ردی سے ملا کر عمدہ چائے کے نام پر بیچے تو خریدار معاملہ کو توڑ سکتا ہے۔
6
اگر خریدار کو یہ علم ہوجائے کہ جو مال خریدا ہے وہ عیب دار ہے مثلاً کوئی جانور خریدا ہے اور اسے معلوم ہوا ہے کہ وہ ایک آنکھ سے اندھا ہے تو اگر وہ عیب معاملہ کرنے سے پہلے اس مال میں موجود تھا اور اسے معلوم نہیں تھا تو اسے اختیار ہے کہ اس معاملہ کو توڑ دے یا صحیح و سالم اور عیب دار کی قیمت کے فرق کو واپس لے لے مثلاً کوئی مال چار روپے پر خریدا ہے اگر اسے معلوم ہوجائے کہ یہ عیب دار ہے تو اگر اس کے صحیح سالم کی قیمت آٹھ روپے اور عیب دار کی قیمت چھ روپے ہے تو چونکہ صحیح سالم اور عیب دار کی قیمت کا فرق ایک چار کا ہے تو جو رقم اس نے دی ہے اس کا چوتھا حصہ یعنی ایک روپیہ واپس لے لے۔
7
اگر بیچنے والے کو علم ہوجائے کہ جو عوض میں نے لیا ہے وہ عیب دار ہے تو اگر وہ عیب معاملہ کرنے سے پہلے اس عوض میں تھا اور اس کو معلوم نہیں تھا تو اسے اختیار ہے کہ معاملہ کو توڑ دے یا صحیح و سالم اور عیب دار کی قیمت میں جو تفاوت ہے اس دستور کے مطابق جو گزشتہ مسئلہ میں بیان ہوچکا ہے لے لے۔
8
اگر معاملہ کے بعد اور مال کے تحویل میں لینے سے پہلے اس میں کوئی عیب پیدا ہوجائے تو خریدار معاملہ کو توڑ سکتا ہے اور اسی طرح اگر عوض مال میں معاملہ کے بعد اور تحویل سے پہلے کوئی عیب پید اہوجائے تو بیچنے والا معاملے کو توڑ سکتا ہے اور اگر تفاوت قیمت لینا چاہے تو مشکل ہے۔
9
اگر معاملہ کے بعد مال کا عیب اسے معلوم ہوجائے اور یہ فوراً معاملہ کو نہ توڑے تو پھر اس کو توڑنے کا حق نہیں رکھتا۔
10
اگر جنس خریدنے کے بعد اس کا عیب معلوم ہوجائے تو اگرچہ بیچنے والا موجود نہ ہو یہ معاملہ کو توڑ سکتا ہے۔