سرچ
    سرچ کا طریقہ
    مرجع کا نام

احكام تقليد

احكام طہارت

احكام نماز

احكام نماز

روزے کے احکام

روزے کے احکام

احكام زکوٰۃ

احکام حج

خريد و فروخت کے احکام

احکام شرکت

احکام صلح

اجارہ (کرايہ ) کے احکام

احکام جعالہ

احکام مزارعہ

مساقات (آبياري ) کے احکام

احکام وکالت

قرض کے احکام

رہن کے احکام

ضامن بننے کے احکام

کفالت کے احکام

وديعت (امانت) کے احکام

عاريتاً دينے کے احکام

نکاح (شادي بياہ) کے احکام

طلاق کے احکام

غصب کے احکام

غصب کے احکام

جو مال انسان پالے اس کے احکام

جانوروں کے ذبح اور شکار کرنے...

جانوروں کے ذبح اور شکار کرنے...

کھانے پينے کي چيزوں کے احکام

نذر اور عہد کے احکام

قسم کھانے کے احکام

وقف کے احکام

وصيت کے احکام

ميراث کے احکام

احکام امر بالمعروف اور نہي عن...

دفاع کے مسائل و احکام

خاتمہ کے احکام

بعض مسائل جو اس زمانے ميں...

امام خميني کي خدمت ميں چند...

وہ اشخاص جو اپنے مال ميں خود...

حوالہ (ڈرافٹ) دينے کے احکام

1
اگر میت کا وارث طبقہ اول کا صرف ایک فرد ہے مثلاً ماں یا باپ یا ایک بیٹا یا ایک بیٹی تو میت کا پورامال اسی کو ملے گا اور اگر کئی بیٹے یا کئی بیٹیاں ہوں تو تمام مال مساوی طور پر ان کے درمیان تقسیم ہوگا اور اگر ایک بیٹا اور ایک بیٹی ہو تو مال تین حصوں میں تقسیم کرکے دو حصے بیٹے کو اور ایک حصہ بیٹی کو ملے گا اور اگر چند لڑکے اور چند لڑکیاں ہوں تو مال اس طرح تقسیم کریں گے کہ ہر لڑکا، لڑکی کے دو برابر لے گا۔
2
اگر میت کے وارث صرف اس کے ماں باپ ہوں تو مال تین حصوں میں تقسیم ہوگا۔ دو حصے باپ اور ایک حصہ ماںکو ملے گا ۔ البتہ اگرمر نے والے کے دو بھائی یا چار بہنیں یا ایک بھائی اور دو بہنیں ہوں کہ جن کا باپ اور میت کا باپ ایک ہو چاہے میت اور ان کی ماں بھی ایک ہوں یا نہیں تو اگرچہ جب تک میت کے ماں باپ موجود ہیں یہ بھائی بہنیں میراث نہیں لے سکیں گے ۔ لیکن ان کی وجہ سے ماں، مال کا صرف چھٹا حصہ لے گی اور باقی باپ کو ملے گا۔
3
اگر میت کا وارث صرف باپ ماں اور ایک بیٹی ہو تو اگر میت کے دو بھائی یا چار بہنیں یا ایک بھائی اور دو بہنیں باپ کی طرف سے نہ ہوں تو مال پانچ حصوں میں تقسیم ہوگا ایک ایک حصہ ماں باپ کو اور تین حصے بیٹی کو ملیں گے اور اگر دو بھائی یا چار بہنیں یا ایک بھائی اور دوبہنیں باپ کی طرف سے موجود ہیں تو مال چھ حصوں میں تقسیم ہوگا۔ اس میں سے ماں باپ کا ایک ایک حصہ اور بیٹی تین حصے لے گی اور بقیہ ایک حصے کو چار حصوں میں تقسیم کیا جائے گا۔ ایک حصہ باپ اور تین حصے بیٹی کو ملیں گے۔ مثلاً اگر میت کا مال چوبیس حصوں میں تقسیم کیا جائے تو ان میں سے پندرہ حصہ بیٹی کے اور پانچ باپ کے اور چار حصے ماں کو دئیے جائیں گے۔
4
اگر میت کا وارث صرف باپ، ماں اور ایک بیٹا ہو تو مال چھ حصوں میں تقسیم ہوگا کہ جس میں سے ایک ایک حصہ ماں باپ کو اور چار حصے بیٹے کو دئیے جائیں گے اور اگر کئی بیٹے یا کئی بیٹیاں ہوں تو ان چار حصوں کو ان کے درمیان برابر تقسیم کیا جائے گا اور اگر ایک بیٹا اور ایک بیٹی ہو تو ان چار حصوں کو اس طرح تقسیم کریں گے کہ بیٹے کو بیٹی کے دو برابر دیا جائے۔
5
اگر میت کا وارث صرف باپ اور ایک بیٹا ہو یا ماں اور ایک بیٹا ہو تو مال چھ حصوں میں تقسیم ہوگا۔ اس میں سے ایک حصہ باپ یا ماں کو اور پانچ حصے بیٹے کو ملیں گے۔
6
اگر میت کا وارث صرف باپ یا ماں ہو اور اس کے ساتھ ایک بیٹا اور ایک بیٹی ہو تو وہ مال چھ حصوں میں تقسیم ہوگا اور اس میں سے ایک حصہ باپ یا ماں کو اور بقیہ مال اس طرح تقسیم کریں گے کہ بیٹے کو بیٹی کے دو برابر ملے ۔
7
اگرمیت کا وارث صرف باپ اور ایک بیٹی یا ماں اور ایک بیٹی ہو تو مال چار حصوں میں تقسیم ہوگا ان میں سے ایک حصہ باپ یا ماں کو اور بقیہ بیٹی کو ملے گا۔
8
اگر میت کا وارث صرف باپ اور چند بیٹیاں ہوں یا ماں اور چند بیٹیاں ہوں تو مال کو پانچ حصوں میں تقسیم کریں گے۔ ایک حصہ باپ یا ماں کو اور باقی چار حصے بیٹیاں مساوی طور پر تقسیم کرلیں گی۔
9
اگر مرنے والے کی اولاد موجود نہ ہو تو اس کا پوتا ہو یا پوتی، میت کے بیٹے کا حصہ لے گی اور نواسہ ہو یا نواسی وہ میت کی بیٹی کا حصہ لے گی مثلاً اگر مرنے والے کا ایک نواسہ ہے اور ایک پوتی ہے تو اس کا مال تین حصوں میں تقسیم ہوگا۔ ایک حصہ نواسے کو اور دو حصے پوتی کو ملیں گے۔