سرچ
    سرچ کا طریقہ
    مرجع کا نام

احكام تقليد

احكام طہارت

احكام نماز

احكام نماز

روزے کے احکام

روزے کے احکام

احكام زکوٰۃ

احکام حج

خريد و فروخت کے احکام

احکام شرکت

احکام صلح

اجارہ (کرايہ ) کے احکام

احکام جعالہ

احکام مزارعہ

مساقات (آبياري ) کے احکام

احکام وکالت

قرض کے احکام

رہن کے احکام

ضامن بننے کے احکام

کفالت کے احکام

وديعت (امانت) کے احکام

عاريتاً دينے کے احکام

نکاح (شادي بياہ) کے احکام

طلاق کے احکام

غصب کے احکام

غصب کے احکام

جو مال انسان پالے اس کے احکام

جانوروں کے ذبح اور شکار کرنے...

جانوروں کے ذبح اور شکار کرنے...

کھانے پينے کي چيزوں کے احکام

نذر اور عہد کے احکام

قسم کھانے کے احکام

وقف کے احکام

وصيت کے احکام

ميراث کے احکام

احکام امر بالمعروف اور نہي عن...

دفاع کے مسائل و احکام

خاتمہ کے احکام

بعض مسائل جو اس زمانے ميں...

امام خميني کي خدمت ميں چند...

وہ اشخاص جو اپنے مال ميں خود...

حوالہ (ڈرافٹ) دينے کے احکام

1
جو لوگ مکان، دکان یا کوئی چیز مالک سے بطور کرایہ لیتے ہیں تو کرائے کی مدت ختم ہونے کے بعد ان پر حرام ہے کہ مالک کی اجازت کے بغیر ان میں رہیں بلکہ اگر مالک راضی نہیں تو فوراً چھوڑدیں اور اگر ایسا نہ کیا تو وہ غاصب اور اس جگہ کے ضامن ہوں گے اور وہ کرایہ مثل کے ضامن ہوں گے اور انہیں کسی قسم کا حق شرعی نہیں ہے چاہے کرایہ کی مدت کم ہو یا زیادہ ہو اور چاہے کرائے کی مدت میں اس کا وہاں رہنا موجب ارزش محل اجارہ ہوئی ہو یا نہیں اور چاہے وہاں سے ہٹنا کرایہ دار کے لئے نقصان دہ ہو یا نہیں۔
2
اگر کوئی شخص پہلے کرایہ دار سے وہ جگہ کرائے پر لے کہ جس کے کرائے کی مدت ختم ہوگئی ہو تو اس کی اجازت صحیح نہیں مگر یہ کہ مالک اجازت دیدے اور اس کا وہاں رہنا حرام اور غصب ہے اور اس کا رہنا اگر اس جگہ کے نقصان کا سبب ہو یا وہ تلف ہوجائے تو یہ شخص ضامن ہوگا اور جتنی دیر تک وہاں رہے اس کے کرائے کا مثل صاحب محل کو ادا کرے۔
3
اگر غاصب جو کہ پہلا کرایہ دار ہے کوئی چیز پگڑی کے طور پر اس شخص سے لے کہ جس کو اس نے کرایہ پر جگہ دی ہے تو حرام ہے اور اگر وہ چیز تلف کردے یا خود بخود تلف ہوجائے تو دینے والے کا ضامن ہے۔
4
اگر انسان کوئی جگہ کچھ مدت کے لئے کرایہ پر لے اور اسے یہ حق ہو کہ اس مدت کے درمیان کسی اور کو کرایہ پر دے سکے اور اس جگہ کا کرایہ زیادہ ہوجائے تو یہ اسے پہلے کرایہ پرلی ہوئی رقم کے مقابلے میں کرایہ پر دے اور کچھ رقم بطور پگڑی اس سے لے سکتا ہے مثلاً اگر ایک دکان دس سال کے لئے کرایہ پر لی ہے کہ جس کے ہر مہینہ کے دس روپے تھے اور کچھ مدت کے بعد اس کا کرایہ بڑھ کر سو روپیہ مہینہ ہوجائے تو جب اسے کرایہ پر دینے کا حق ہو تو باقی مدت دس روپیہ ماہانہ کرایہ پر دے اور ایک ہزار روپے مثلاً طرفین کی رضا سے اس شخص سے لے سکتا ہے کہ جسے کرایہ پر دے رہا ہے۔
5
اگر کوئی جگہ مالک سے کرایہ پر لے اور اس سے شرط کرے کہ مثلاً بیس سال تک کرایہ کی رقم میں کسی قسم کا اضافہ نہ کرے اور یہ بھی شرط کرے کہ اگر میں یہ جگہ کسی اور کے حوالے کردوں تو مالک تیسرے شخص کے ساتھ بھی یہی معاملہ کرے گا اور اگر تیسرے نے کسی اور کو دی تو اس سے بھی یہی معاملہ ہوگا اور کرایہ زیادہ نہیں لے گا تو کرایہ پر لینے والے کے لئے جائز ہے کہ کسی دوسرے شخص کو دیدے اور اس سے کچھ پگڑی لے اور اس قسم کی پگڑی لینا حلال ہے اور دوسرا تیسرے سے اور تیسرا چوتھے سے قرارداد کے مطابق حوالے کرکے پگڑی لے سکتا ہے ۔
6
اگر کرایہ پر لینے والا مالک سے عقد کرایہ کے ضمن میں شرط کرے کہ ایک مدت تک کرایہ زیادہ نہیں کریگا اور اسے حق نہیں ہوگا کہ وہ اسے اس جگہ سے نکالے اور اسے حق ہوگا کہ اتنے ہی کرایہ پر کئی سالوں تک اسے کرائے پر لیتا رہے اور مالک کے لئے ضروری ہے کہ وہ اسے کرایہ پر دے تو اس کو حق ہے کہ مالک سے یا کسی اور سے اس حق کو ساقط کرنے کے لئے یا جگہ چھوڑنے کے لئے کچھ رقم لے اور اس قسم کی پگڑی لینا حلال ہے ۔
7
مالک کو یہ حق ہے کہ جسے جگہ کرایہ پر دے رہا ہے اس سے جتنی چاہے پگڑی لے اور اگر کرائے دار دوسرے کو کرایہ پر دینے کا حق رکھتا ہو تو وہ بھی اس سے پگڑی لے سکتا ہے اور اس قسم کی پگڑی میں کوئی حرج نہیں ہے۔