1
اگر بیوی مرجائے اور اس کی اولاد نہ ہو تو اس کے پورے مال کا آدھا شوہر لے گا اور بقیہ دوسرے ورثاء لیں گے اور اگر اس شوہر سے یا کسی دوسرے شوہر سے اس کی اولاد تھی تو تمام مال کا چوتھا حصہ شوہر اور بقیہ دوسرے وارث لیں گے۔
|
2
اگر کوئی شخص مرجائے اور اس کی اولاد نہ ہو تو اس کے مال کا چوتھا حصہ بیوی اور بقیہ دوسرے وارث لیں گے اور اگر اس بیوی سے یا کسی دوسری بیوی سے اس کی اولاد ہو تو مال کا آٹھواں حصہ بیوی اور بقیہ دوسرے وارث لیں گے اور عورت تمام قسم کی منقولہ جائیداد سے میراث لے گی البتہ زمین اور اس کی قیمت سے اسے کچھ نہیں ملے گا اور جو چیزیں زمین میں ثابت شدہ ہیں مثلاً مکان اور درخت تو بیوی ان کی قیمت سے میراث لے سکتی ہے۔
|
3
اگر عورت کسی ایسی چیز میں تصرف کرنا چاہے کہ جس سے اسے میراث نہیں ملتا تو اسے دوسرے ورثاء سے اجازت لینی پڑے گی اور اس طرح باقی وارث جب تک بیوی کا حصہ دے نہ لیں اس وقت تک مکانات اور دوسری ان چیزوں میں کہ جن کی قیمت سے عورت میراث پاتی ہے اس کی اجازت کے بغیر تصرف نہیں کر سکتے تو اگر عورت کا حصہ دئے بغیر ان چیزوں کو بیچ دیں تو اگر وہ عورت اجازت دے دے تو صحیح ورنہ جتنا اس کا اس میں حصہ ہے اتنا معاملہ باطل ہوگا۔
|
4
اگر چاہیں کہ مکان درخت اور اس قسم کی چیزوں کی قیمت لگائیں تو حساب کریں کہ اگر یہ چیزیں کرایہ کے بغیر زمین میں رہ جائیں یہاں تک کہ خراب ہوجائیں تو ان کی قیمت کیا ہوگی اور اس قیمت سے عورت کا حصہ ادا کریں۔
|
5
نہر اور اس قسم کی چیزوں کے جاری ہونے کی جگہ زمین والا حکم رکھتی ہے۔ اینٹیں اور وہ چیزیں جو وہاں صرف کی گئی ہیں ساختمان والا حکم رکھتی ہیں۔
|
6
اگر مرنے والے کی ایک سے زیادہ بیویاں ہوں تو اگر اس کی اولاد نہ ہو مال کا چوتھا حصہ اور اگر اولاد ہو تو آٹھواں حصہ اس تفصیل کے ساتھ جو بیان ہو چکی ہے اس کی نکاح دائمی والی عورتوں کے درمیان برابر تقسیم کیا جائے گا اگر شوہر نے ان میں سے کسی ایک سے یا بعض سے ہمبستری نہ کی ہو البتہ اگر اس بیماری کے دوران کہ جس میں وہ مر گیا ہے اگر کسی عورت سے عقد کرے اور اس سے ہمبستری نہ کرے تو وہ عورت اس سے میراث نہیں لے گی اور حق مہر بھی نہیں دینا پڑے گا۔
|
7
اگر عورت بیماری کی حالت میں کسی سے عقد کرے اور اسی بیماری میں مرجائے تو اس کے شوہر نے اگرچہ اس سے ہمبستری نہ کی ہو وہ اس کا میراث لے گا۔
|
8
اگر عورت کو اس دستور کے مطابق جو احکام طلاق میں بیان ہوچکا ہے طلاق رجعی مل جائے اور عورت عدت کے دوران مرجائے تو اس کا شوہر اس کا وارث بنے گا۔ اور اسی طرح اگر شوہر عدت کے دوران مرجائے تو بیوی اس سے میراث پائے گی البتہ عدت رجعی گزرنے کے بعد یا عدت طلاق بائن میں ان میں سے کوئی ایک مرجائے تو دوسرا اس کا وارث نہیں ہوگا۔
|
9
اگر شوہر حالت بیماری میں اپنی بیوی کو طلاق دیدے اور قمری بارہ مہینے گزرنے سے پہلے شوہر مرجائے تو بیوی تین شرائط کے ساتھ اس کی وارث بن سکے گی ۔ ١۔ یہ کہ اس مدت میں کوئی اور شوہر نہ کرے۔ ٢۔ یہ کہ شوہر سے کراہت کرنے کی وجہ سے اس کو اس نے کچھ مال نہ دیا ہو کہ وہ طلاق دینے پر راضی ہوجائے بلکہ اگر کوئی چیز بھی شوہر کو نہ دے لیکن طلاق عورت کے تقاضا کرنے سے ہوئی ہو پھر بھی عورت کا میراث لینا مشکل ہے۔ ٣۔ یہ کہ شوہر نے جس بیماری میں اس کو طلاق دی ہے اس کے دوران اسی بیماری سے یا کسی اور وجہ سے مرجائے پس اگر اس بیماری سے ٹھیک ہوگیا تھا اور پھر کسی اور وجہ سے مرجائے تو عورت اس کی وارث نہیں بنے گی۔ |
10
جو کپڑے مرد اپنی بیوی کے پہننے کے لئے لایا تھا اگر چہ عورت انہیں پہن چکی ہو تو بھی وہ کپڑے شوہر کے مرنے کے بعد شوہر کے مال میں داخل ہیں۔
|